Jun ۲۷, ۲۰۱۸ ۱۶:۴۶ Asia/Tehran
  • کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کی روک تھام  اور امریکہ

امریکہ کے نائب وزیرخارجہ جان سالیون نے کیمیاوی ہتھیاروں کی روک تھام کے ادارے کے خصوصی اجلاس میں حکومتی و غیرحکومتی بازیگروں کے توسط سے کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کو ختم کرنے کے بارے میں امریکہ کی ذمہ داری پر تاکید کی- سالیون نے دعوی کیا کہ اس کا ایک طریقہ شام میں کیمیاوی ہتھیاروں کا استعمال کرنے والوں کو منظرعام پر لانے کے لئے اس ادارے کو مضبوط بنانا ہے-

 کیمیاوی ہتھیاروں کی روک تھام کے نظام کو مضبوط بنانے کے لئے امریکی درخواست ، جرمنی ، فرانس اور برطانیہ جیسی مغربی حکومتوں کے مطالبات کے ساتھ ہی انجام پائی ہے- منگل کو کیمیاوی ہتھیاروں کے روک تھام کے ادارے میں برطانوی مندوب نے کیمیاوی ہتھیاروں کے حملوں کے مقابلے میں اس ادارے کے اختیارات بڑھانے کے لئے ووٹنگ کا مطالبہ کیا تھا تاہم روس، شام اور ایران نے اس تجویز کی مخالفت کی-

برطانیہ کے وزیرخارجہ بوریس جانسن نے ایک بیان میں دعوی کیا ہے کہ عالمی برادری کیمیاوی ہتھیاروں کی روک تھام کے معاہدے کی خلاف ورزی کو نظرانداز نہیں کرسکتی- برطانیہ میں روس کے سابق جاسوس سرگئی اسکریپال اوران کی بیٹی کومارچ دوہزار اٹھارہ میں زہردیئے جانے کا الزام روس پرعائد ہوا تھا تاہم ماسکو نے اس الزام کو مسترد کردیا ہے- مغربی حکومتوں نے اسی طرح روس اور حکومت شام پر شام کی جنگ میں کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کا مقصر ٹھہرایا تھا- لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر کیوں موجودہ دور میں امریکی سربراہی میں مغربی ممالک اس طرح کی درخواستیں کررہے ہیں-

ایسا نظرآتا ہے کہ اس کی اصلی وجہ شام کی حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لئے کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کی روک تھام کے ادارے کو آلہ کار کے طور پراستعمال کرنے کی کوشش کرنا ہے - جنوبی شام میں واقع صوبہ درعا کو دہشتگردوں کے وجود سے پاک کرنے کے لئے شامی فوج اور اس کے اتحادیوں کی حالیہ فوجی کارروائیوں کے پیش نظر امریکہ اور اس کے اتحادی شامی فوج پر کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کا الزام لگا کر دمشق حکومت کے خلاف دباؤ بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں-

روس نے بھی کہ جس پر مغرب کی جانب سے بغیر کسی ثبوت کے بارہا اسکریپال کو زہر دینے میں ملوث ہونے کا الزام لگتا رہا ہے مغرب کے نشانے پر ہے-  اس سلسلے میں سالیون کا کہنا ہے کہ کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال میں اضافے نے ایک عالمی بحران کھڑا کردیا ہے اور کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کی روک تھام کے ادارے کو یہ سلسلہ روکنے کے لئے ضروری وسائل فراہم کرنا چاہئے تاکہ وہ کیمیاوی ہتھیاروں کے حملوں کو روک سکے اور اس کے مقابلے میں ردعمل ظاہر کرے-

امریکہ، شام ،  برطانیہ ، ملیشیا اور عراق میں کیمیاوی حملوں کی مذمت کرتا ہے یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکہ سمیت مغربی ممالک نے بارہا و بارہا شام میں دہشت گردوں کے ہاتھوں کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کی تحقیقات کرائے جانے کے مطالبات کو نظرانداز کیا ہے جبکہ اس بات کے ناقابل انکارشواہد منظرعام پر آچکے ہیں کہ مغربی ممالک اور ان کے اتحادیوں نے شام میں دہشت گرد گروہوں کو کیمیاوی ہتھیار بنانے کے لئے ضروری مواد اور وسائل فراہم کئے ہیں -

دوسری جانب یہ بھی نہیں بھولنا چاہئے کہ امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں نے کمیاوی ہتھیاروں کے استعمال اور اس طرح کے ہتھیار بنانے کے لئے لازمی مواد اپنے اتحادیوں کو دیئے ہیں اوراس طرح کی متعدد مثالیں بھی موجود ہیں-  امریکہ نے ویتنام جنگ میں ویت کانگ گوریلوں کے خلاف ہزاروں ٹن ایجنٹ اورنج کیماوی مواد استعمال کئے کہ جس سے جنگلات جل کر خاک ہوگئے، ماحولیات کو سخت نقصان پہنچا اور لاکھوں افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے اور جرمنی نے بھی عراق کی بعثی حکومت کو کیمیاوی گودام بنانے میں نہ صرف مدد کی بلکہ اصلی کردار ادا کیا -

صدام حکومت نے ان ہتھیاروں کو ایران اور کردوں کے خلاف جنگ میں استعمال کیا اور اب یہی ممالک کیمیاوی ہتھیاروں کی روک تھام کے ادارے کو مضبوط بنانے کی بات کررہے ہیں - اس سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ اور مغربی ممالک کی عزائم پاک نہیں ہیں اور وہ اپنے مدنظر اہداف کو آگے بڑھانے کے لئے اسے آلہ کار کو طور پر استعمال کررہے ہیں-

ٹیگس