Jun ۳۰, ۲۰۱۸ ۱۶:۱۸ Asia/Tehran
  • بحرینی عوام کی سرکوبی میں سعودی عرب اور امارات کی مدد

سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے بحرینی عوام کی سرکوبی اور انھیں کچلنے کے لئے منامہ کو دس ارب ڈالر کی مدد دی ہے-

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق حکومت بحرین ، اس ملک میں دوہزارگیارہ سے شروع ہونے والے عوامی مظاہروں کو کچلنے کے لئے اب تک دس ارب ڈالر کی امداد حاصل کرچکی ہے- آل خلیفہ کے ہاتھوں بحرینی عوام کی سرکوبی میں عرب حکام کی  شرکت کے بارے میں حالیہ دنوں میں مزید تفصیلات سامنے آئی ہیں-

بحرین کی قومی وفاق پارٹی کے رکن اور سابق ممبرپارلیمنٹ علی الاسود نے بتایا کہ آل خلیفہ حکومت بحرینی انقلابیوں کی مزید سرکوبی کے لئے مختلف طریقوں سے عرب ممالک کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے- عرب انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ ویولٹ ڈاگر نے بھی رپورٹ دی ہے کہ مغربی و عرب حکام کی مدد و حمایتیں آل خلیفہ کے لئے بحرینی عوام کی سرکوبی کے لئے ہری جنھڈی شمار ہوتی ہیں-

بحرین میں چودہ فروری دوہزارگیارہ سے عوام کے خلاف شدید کارروائیاں کی جارہی ہیں- ڈکٹیٹرآل خلیفہ حکومت عوام کی سرکوبی کے لئے عرب و مغربی حکومتوں خاص طور سے امریکہ کی جانب سے بڑے پیمانے پرحمایت و مدد حاصل کررہی ہے-

سعودی عرب، بحرین کی آمر آل خلیفہ حکومت کو بچانے کے لئے چودہ مارچ دوہزارگیارہ سے اپنی فوج بحرین بھیج کر اس کی مدد کررہا ہے- آل سعود نہ صرف بحرینی مخالفین اور حکومت کے درمیان مذاکرات کی مخالف ہے بلکہ مظاہرین کی سرکوبی اور پورے ملک میں تشدد پھیلانے میں براہ راست کردار ادا کررہی ہے- سعودی عرب نے مئی دوہزاربارہ میں بحرین کے ساتھ سیکورٹی اتحاد قائم کرنے کا اعلان کیا کہ جو بحرین کو کالونی بنائے جانے کا کھلا مصداق تھا اور بحرینی عوام نے اسے اپنے ملک پر آل سعود کے قبضے سے تعبیر کیا- بحرین پرمسلط ڈکٹیٹرآل خلیفہ حکومت، سعودی عرب و متحدہ عرب امارات کے فوجیوں کی مدد سے کہ جو سپرجزیرہ کے نام سے بحرین میں تعینات ہیں ، اس ملک کے عوامی مظاہروں کو کچلنے کی کوشش کررہی ہے- بحرینی عوام نے سعودی فوجیوں کی تعیناتی اور عوام کی سرکوبی کواپنے ملک پر آل سعود کے قبضے کا مصداق قرار دیا اور آل خلیفہ حکومت کے خلاف بھرپور جدوجہد شروع کردی- یہ ایسی حالت میں ہے کہ آل سعود و آل خلیفہ حکومت مختلف طریقوں سے بحرین میں سعودی عرب کی جارحیتوں کو قانونی جواز فراہم کرنا چاہتی ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ بحرین میں سعودی فوجیوں کی موجودگی کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے اور بین الاقوامی تعلقات کے لحاظ سے یہ غیرقانونی ہے- سعودی عرب اور بحرین سعودی فوجیوں کی تعیناتی اور بحرینی عوام کی سرکوبی کو سپرجزیرہ منصوبے سے جوڑنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن یہ غیرقانونی ہے کیونکہ سپرجزیرہ کا منصوبہ خلیج فارس کے رکن ملک پر کسی دوسرے ملک کے حملے کا دفاع کرنے کے ہدف سے تیار کیا گیا تھا - یہ ایسی حالت میں ہے کہ بحرین کا مسئلہ ایک داخلی موضوع ہے اور اس ملک کے عوام کے مظاہرے آل خلیفہ اور اس کی آمریت کے خلاف ہیں- اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے منشور اور بین الاقوامی کنونشنوں میں بھی کوئی ایسی شق موجود نہیں جس میں کسی ملک کےعوام کے اپنی حکومت کے خلاف مظاہروں اور احتجاج جیسے مسائل میں مداخلت اور حکومت کی مدد کی اجازت دی گئی ہو بلکہ ملکوں کی خودمختاری اور اقتداراعلی کے احترام کی بنیاد پر عدم مداخلت پر تاکید کی گئی ہے- بحرین کے حالات سے پتہ چلتا ہے کہ آل خلیفہ کی وابستگی کھل کرسامنے آجانے سے اس ملک کے عوام کے اندر اپنے ملک کے سیاسی نظام میں بنیادی تبدیلی اور سعودی عرب وامارات کی مداخلتوں اور قبضے کا مقابلہ کرنے کے لئے پیدا ہونے والا عزم مزید محکم ہوگیا ہے-

 

 

 

 

 

ٹیگس