Jul ۱۴, ۲۰۱۸ ۱۶:۰۰ Asia/Tehran
  • امریکی پالیسیاں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر کی نظر میں

بین الاقوامی امور میں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر ڈاکٹرعلی اکبر ولایتی نے ایران کے ٹی وی چینل ون پر انٹرویو میں روسی صدر ولادیمیر پوتین کے ساتھ اپنی حالیہ ملاقات کو تعمیری قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس ملاقات سے ایران و روس کا علاقائی تعاون مستحکم ہوا ہے

رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر کاعلاقائی تعاون کی جانب اشارہ ایران و روس کے تعلقات کے ایک اہم باب کوبیان کرتا ہے- یہ تعاون شام میں داعش کے مقابلے میں تعاون سے ایک حساس مرحلے میں داخل ہوگیا اور اس نے علاقے میں ثبات واستحکام کی بحالی میں اپنی افادیت کو ثابت کردیا ہے-

علی اکبرولایتی نے جمعے کو ماسکو میں روس کے والدای تھینک ٹینک میں اپنے خطاب میں اس سلسلے میں اپنے نکات پیش کئے-

 بین الاقوامی امور میں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ایران اور روس شام میں اپنی موجودگی جاری رکھیں گے کہا کہ اگر ایران اور روس شام سے نکل جائیں گے تو دہشتگرد ایک بار پھر اس ملک پر مسلط ہوجائیں گے اور یہ موجودگی شام میں دہشتگردوں کی سرگرمیاں دوبارہ شروع نہ ہونے کی ضامن ہے-

ایران اور روس کے درمیان علاقائی تعاون اس وقت بحیرہ خزر اور چند جانبہ اقتصادی تعلقات سے آگے بڑھ چکا ہے- تہران اور ماسکو علاقے میں امریکہ نیٹو اور کسی بھی دوسرے فریق کی موجودگی کے مخالف ہیں-

روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے گذشتہ نومبر میں تہران میں اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹرحسن روحانی سے ملاقات میں اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ایران ، روس کا پڑوسی اور  اسٹریٹیجک پارٹنر ہے کہا کہ تعلقات کے فروغ اور دوطرفہ تعاون میں دونوں ممالک بہت سے مشترکہ مفادات رکھتے ہیں-

ایران اور روس نے اس وقت اسٹریٹیجک مسائل میں اپنے تعلقات کی افادیت اور تاثیر کو ثابت کردیا ہے- اس تعاون کا سب سے اہم پہلو سیکورٹی و فوجی خطرات خاص طور سے علاقے میں مغرب کی فوجی مداخلتوں کے مقابلے میں مشترکہ مفادات کے محور پر طویل مدت تعلقات کی تشکیل ہے-

اس سلسلے میں بین الاوقوامی امور میں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر نے کہا کہ شام و عراق میں ایران کے فوجی مشیر، ان ملکوں کی حکومتوں کی درخواست پر قانونی شکل میں ان ملکوں میں موجود ہیں اور ایران ، امریکہ و صیہونی حکومت کی دھمکیوں سے شام سے باہر نہیں نکلے گا-

اسلامی جمہوریہ ایران ، علاقے کے ممالک کی تقسیم کا مخالف ہے اور مسائل و مشکلات کے حل کے لئے سفارتکاری پرتاکید کرتا ہے- ایران کا خیال ہے کہ تعمیری تعاون سے دہشتگردی سمیت تمام مشترکہ خطرات کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے-

امریکی جریدے نیشنل انٹرسٹ نے نومبر دوہزارسترہ میں ایک تجزیے میں ایران کے سلسلے میں واشنگٹن کی حد سے بڑھی ہوئی دشمنانہ پالیسی پر تقید کرتے ہوئے لکھا کہ علاقے کے ثبات و استحکام کے لئے تہران کی شراکت ضروری ہے-

نیشنل انٹرسٹ نے امریکی حکام اور فیصلہ کرنے والی شخصیتوں  میں دوراندیشی کے فقدان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ نقص کہیں اتنا ظاہر نہیں ہوا جتنا ایران کے سلسلے میں امریکی پالیسیوں میں نمایاں ہوا ہے یہ وہی پالیسی ہے کہ جو انیس سو اناسی میں اسلامی انقلاب آنے کے بعد حد سے زیادہ دشمنی اور کم سے کم گفتگو پر استوار رہی ہے- 

واضح ہے کہ ایران اور روس کے تعلقات علاقے میں امریکہ کے تسلط پسندانہ اہداف کی نگاہ میں حساسیت پیدا کرنے والے ہیں- ایران اور روس نے ثابت کردیا ہے کہ وہ سیکورٹی اورعلاقائی بحرانوں کے حل میں امریکی ہژمونی کے سامنے پیچھے ہٹنے کا ارادہ نہیں رکھتے-

ٹیگس