Jul ۲۲, ۲۰۱۸ ۱۸:۰۱ Asia/Tehran
  • دنیا بھر کے یہودی گروہوں کی جانب سے اسرائیل کے بائیکاٹ کی حمایت

فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے غیرانسانی اقدامات بڑھنے کے ساتھ ہی صیہونی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف عالمی احتجاج کا دائرہ وسیع تر ہوتا جا رہا ہے یہاں تک کہ بہت سے یہودی گروہوں نے بھی فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے موجودہ اقدامات کی مخالفت کا اعلان کیا ہے

اس سلسلے میں دنیا کے مختلف ملکوں کے انتالیس یہودی گروہوں نے ایک  خط پر دستخط کر کے اسرائیل کے خلاف پابندیاں عائد کرنے، مقبوضہ فلسطین سے سرمایہ باہر نکالنے اوراس کے  بائیکاٹ اور پابندیوں کی تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے- اس خط پر دستخط کرنے والے یہودی گروہوں نے کہ جن کا تعلق، امریکہ ، برطانیہ ، کینیڈا، سوئیڈن ، جرمنی اور مقبوضہ فلسطین سے ہے کہا ہے کہ اس وقت یہودیوں سے دشمنی یا تعصب اور اسرائیلی پالیسیوں ، اس کے مظالم اور ناانصافی پر تنقید کے درمیان فرق کی راہ پر گامزن ہونے کی ہمیشہ سےزیادہ ضرورت ہے-

گذشتہ برسوں کے دوران صیہونی حکومت کی انسانیت دشمن پالیسیاں ہی اس کے بائیکاٹ، پابندیوں اور سرمایہ کاری کی ممانعت کے لئے عالمی تحریک وجود میں آنے کا سبب بنی ہیں- اس بین الاقوامی تحریک کا مقصد فلسطینی زمینوں پر قبضے کے خاتمے کی غرض سے اقتصادی طریقوں سے اسرائیل پر دباؤ ڈالنا ہے- اس تحریک کا دائرہ ایسے عالم میں وسیع تر ہوتا جا رہا ہے کہ فلسطین کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کا سلسلہ بھی روز بروز بڑھتا جا رہا ہے - جب تک غاصبانہ قبضہ ختم نہیں ہوجاتا اس وقت تک مقبوضہ فلسطین میں سرمایہ کاری نہ کرنا، سرمایہ کو باہر نکالنا ، خود مختار فلسطینی ریاست کی تشکیل ، یہودی کالونیوں کی تعمیر اورزمینوں پر قبضہ روکنا ، اسرائیل کے بائیکاٹ کی تحریک کے جملہ مطالبات ہیں- یہ تحریک ایسے عالم میں پھیلتی جا رہی ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کا دائرہ بھی روز بروز وسیع تر ہوتا جا رہا ہے- گذشتہ مہینوں سے واپسی مارچ کے دوران فلسطینی مظاہرین کا قتل عام ، غزہ پٹی میں قتل عام اور یہودی ملک و قوم نامی قانون منظور کرنے کا تازہ ترین اقدام نے کہ جس نے تمام فلسطینیوں کے حقوق کو پامال کردیا ہے ، اس حکومت کے خلاف نفرت و احتجاج کی ایک لہر پیدا کردی ہے-

 اس سلسلے میں صیہونیزم مخالف یہودی رہنماؤں کی تحریک کے ترجمان ڈیویڈ فلٹمین کا کہنا ہے کہ افسوس کہ جوچیز ہم ان برسوں کے دوران دیکھتے رہے ہیں وہ فلسطینیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر ظلم و ستم ہی رہا ہے جو چیز اسرائیل کو سیخ پا کررہی ہے وہ صرف اسرائیل کے بائیکات کی عالمی تحریک نہیں ہے بلکہ وہ شواہد و دستاویزات ہیں کہ جو انسانی حقوق کے حامیوں کے پاس اسرائیلی جرائم کے حوالے سے موجود ہیں- 

احتجاج کی لہر اس بات کا باعث بنی ہے کہ اسرائیلی حکام اپنے اتحادیوں کا دامن تھامنے پر مجبور ہوگئے ہیں یہاں تک کہ ابھی کچھ پہلے اسرائیل کی اسٹریٹیجک امور کی وزارت نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ یورپ اور فلسطین کی ان بارہ سے زیادہ تنظیموں اور اداروں کا بجٹ بند کردے جو اسرائیلی حکومت پر پابندی عائد کئے جانے کے خواہاں ہیں- امریکی ایوان نمائندگان نے بھی صیہونی لابی کے دباؤ میں اسرائیلی حکومت کا بائیکاٹ کرنے والی کمپینوں کو سزا دینے کے لئے ایک بل منظور کیا ہے- ان اقدامات کے باوجود اسرائیل کی پالیسیاں اس بات کا باعث بنی ہیں کہ اس کے بہت سے حامی  اس کی انسانیت دشمن پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے فلسطینیوں کا قتل عام روکنے ، بین الاقوامی قوانین کا احترام  اور انسانی حقوق کی پابندی کرنے کا مطالبہ کررہی ہیں - اس سلسلے میں ابھی کچھ ہی پہلے یورپی یونین کی ڈپلومیٹیک سروسز نے ایک بیان جاری کرکے فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے تشدد آمیز اقدامات کی مذمت کیا اور اس کا سلسلہ روکنے کا مطالبہ کیا -

بہرحال موجودہ حالات میں انتالیس یہودی گروہوں کا اسرائیل کے بائیکاٹ کی عالمی تحریک میں شامل ہونا ، صیہونی پالیسیوں کے خلاف عالمی یہودی برادری کے احتجاج کی علامت ہے کہ جس کے نتیجے میں یہ غاصب صیہونی حکومت یہودی برادری میں پہلے سے زیادہ تنہا ہو کررہ گئی ہے-

 

ٹیگس