Aug ۱۴, ۲۰۱۸ ۱۱:۴۹ Asia/Tehran
  • عرب ملکوں کی معیشت پر امریکی پابندیوں کے اثرات

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے علاوہ ترکی کے خلاف بھی غیرقانونی پابندیاں عائد کردی ہیں۔ قرائن و شواہد سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ امریکی پابندیوں کے اقدامات کے نتائج صرف ایران اور ترکی تک ہی محدود نہیں رہیں گے بلکہ عرب ملکوں کی منڈیوں پر بھی اس کے برے اثرات مرتب ہوں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی اور اقتصادی جنگ کبھی ختم نہ ہونے والی ہے۔ روزنامہ الحیات کے نامہ نگار نےلکھا ہے کہ ترکی وہ گیارہواں ملک ہے جو ڈونلڈ ٹرمپ کی پابندیوں کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے۔ ایران ، ترکی، روس، چین، شمالی کوریا، پاکستان، شام ، ونزوئلا، کیوبا، لیبیا، اور کولمبیا وہ گیارہ ممالک ہیں جن کے خلاف ڈونلڈ ٹرمپ نے پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ درحقیقت ٹرمپ کہ جس نے اپنی غیرمنطقی پالیسیوں، رویوں اور اظہار خیالات سے عملی طور پر عالمی سیاست کو درہم برہم اور بے نظمی پیدا کرنے میں شدت پیدا کی ہے، دیگر ملکوں پر دباؤ ڈالنے کے لئے اقتصادی ہتھکنڈہ سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔ 

ترکی وہ نیا ملک ہے کہ جسے ڈونلڈ ٹرمپ کی اقتصادی جنگ اور پابندی کی پالیسی کا سامنا ہے۔ ایسی جنگ جو ممکن ہے آئندہ دنوں میں مزید شدت بھی اختیار کرجائے۔ اگرچہ امریکی حکومت کی اس پالیسی کے نتیجے میں ترکی کی کرنسی لیرا کی قدر میں کمی آئی ہےاور ترکی کی معیشت بھی واشنگٹن کی اس پالیسی سے متاثر ہوئی ہے لیکن رپورٹوں سے اس امر کی غمازی ہوتی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی اقتصادی جنگ اور پابندی کی پالیسیوں کے نتائج صرف ترکی تک ہی محدود نہیں رہیں گے۔ ترکی کے خلاف ٹرمپ حکومت کی اقتصادی جنگ کے نتیجے میں عرب اسٹاک ایکسچنج میں گرواٹ آئی ہے-

اردوغان نے ترکی کے خلاف امریکی دھمکیوں کو بے اثر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم ایسی حکومت کو قبول نہیں کرتے جنہوں نے تمام دنیا کے خلاف معیشتی جنگ کا آغازکر کے پابندیوں کی دھمکی دی ہے- ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے ایک تقریب میں اعلان کیا ہے کہ ہم ڈالر کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کے نتائج سے نمٹنے کے لئے قومی کرنسی کے ذریعہ اسلامی جمہوریہ ایران، روس، چین اور یوکرائن کے ساتھ باہمی تجارتی تعلقات کو جاری رکھیں گے.

اضافی ٹیرف کے معاملے پر ترکی نےامریکا کو جوابی اقدامات کی دھمکی دے دی ہے، ترک صدر رجب طیب اردوغان نے عوام سے خطاب میں کہا کہ وہ غیر ملکی کرنسی اور سونے کو لیرا میں تبدیل کرائیں کیونکہ ترکی اس وقت ’معاشی جنگ‘ سے دو چار ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف بھی امریکی حکومت نے جو جنگ چھیڑ رکھی ہے، اس سے واشنگٹن کے ہم فکر عرب ملکوں کی معیشت پر بھی برے اثرات مرتب ہوں گے کہ جس میں مصر بھی شامل ہے۔ روزنامہ الجزائری الخبر نے ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکل جانے کے کچھ دن بعد لکھا کہ امریکہ کے توسط سے ایران کے خلاف پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کے اقدام سے  تیل کی قیمت میں اضافہ ہوجائے گا۔ اس امر کے پیش نظر کہ مصر تیل درآمد کرنے والا ملک ہے، اس لئے تیل کی قیمت میں اضافے سے اس ملک کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

ایک معروف عرب تجزیہ نگار نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسروں پر پابندیوں اور بیک وقت کئی ملکوں کے ساتھ تجارتی جنگ شروع کرکے اپنے دشمنوں کی بہت بڑی خدمت کی ہے اور اتحادی ملکوں کے لیے بہت سے بحران کھڑے کر رہے ہیں۔

اسٹریٹیجک امورکے معروف عرب تجزیہ نگارعبدالباری عطوان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے پابندیوں کے سلسلے میں حد سے زیادہ کام لیتے ہوئے دوسروں پر پابندیاں عائد کی ہیں اور بیک وقت کئی ملکوں کے خلاف اقتصادی محاذ کھول رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے اس طرح اپنے دشمنوں کی بہت بڑی خدمت کی ہے اور اپنے اتحادیوں کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔انہوں نے کہا اگر امریکہ میں یہ پالیسیاں جاری رہیں تو واشنگٹن کو دنیا میں اسرائیل اور سعودی عرب کے سوا ایک بھی دوست نہیں ملے گا۔عبدالباری عطوان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ امریکی  صدر پر اسرائیل کا بے انتہا اثر و رسوخ ہے لہذا پابندیوں اور محاصرے کے عمل کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے۔

       

ٹیگس