Aug ۱۴, ۲۰۱۸ ۱۷:۵۸ Asia/Tehran
  • ایران کے اقتصادی چیلنجز اور امریکہ سے مذاکرات

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے پیر کو ایران کے مختلف صوبوں کے ہزاروں عوام سے خطاب میں اقتصادی و معاشی صورت حال اور امریکی دھمکیوں و پابندیوں و مذاکرات کی دعوت کے قالب میں اس کی شرارتوں کے بارے میں اہم نکات کی جانب اشارہ فرمایا

رہبر انقلاب اسلامی کے بیانات میں دو اہم موضوعات پرتاکید کی گئی ہے کہ جو اقتصادی مسائل پیدا ہونے کی وجوہات اور ایران کے ساتھ مذاکرات کی امریکی تجویز کے اہداف کے جائزے کے لحاظ سے اہمیت کے حامل ہیں -

 رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے بیانات کے ایک حصے میں امریکی پابندیوں اور اس کے اقتصادی مسائل سے مربوط ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تاکید فرمائی کہ : میں یہ نہیں کہتا کہ پابندیوں کا کوئی اثر نہیں ہوا لیکن اقتصادی مسائل کی بڑی وجہ کارکردگی سے متعلق ہے اور اگر کارکردگیاں، بہتر ، باتدبیر، بر وقت اور مضبوط ہوں تو پابندیوں کا زیادہ اثر نہیں ہوگا اور ان کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے-

آپ نے امریکہ سے مذاکرات کے بارے میں پابندیوں، جنگ اور مذاکرات کے سلسلے میں امریکی حکام کی بے ادبانہ باتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم تاکید کرتے ہیں کہ جنگ نہیں ہوگی اورہم مذاکرات بھی نہیں کریں گے-

رہبر انقلاب اسلامی نے وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ البتہ وہ لوگ کھل کر جنگ کی بات نہیں کرتے لیکن اشارے و کنائے میں خیالی جنگ اور اسے بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ ملت ایران  یا بزدلوں کو ڈرائیں-

آپ نے سیاسی عرف میں مذاکرات کو لین دین سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ ہم صرف اس وقت امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے خطرناک کھیل میں شامل ہوسکتے ہیں جب اقتصادی ، سیاسی اور ثقافتی لحاظ سے اپنے مدنظر طاقت حاصل کرلیں اور اس کا دباؤ ہم پر اثرانداز نہ ہوسکے لیکن اس وقت مذاکرات یقینا ہمارے نقصان میں ہوں گے اور ممنوع ہیں- حالیہ برسوں کے تجربات سے ثابت ہوتا ہے کہ تمام اقتصادی مسائل کو ایٹمی سمجھوتے سے جوڑنا اور مذاکرات جیسے موضوعات میں امریکہ پر بھروسہ کرنا ایک بڑی غلطی ہے - حقیقت یہ ہے کہ دشمن سیاسی دھڑوں کو تقسیم کرنے اور قومی اتحاد میں شگاف ڈالنا چاہتا ہے-اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ بدعنوانوں اور ان لوگوں کا بھرپور مقابلہ کرنا چاہئے کہ جو مالی بدعنوانی میں ملوث اور بدانتظامیوں سے ناجائز فائدہ اٹھاتے رہے ہیں اور تحقیقات کے بعد کوئی لحاظ کئے بغیر ان کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے- عوام کا بھی بنیادی سوال یہ ہے کہ سکّے اور کرنسی کو کیوں ایک کمزوری بنایا جاتا ہے اور اقتصادی بحران کی جڑ و عوام کی معیشت پر دباؤمیں تبدیل کیا جاتا ہے-

رہبر انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں بعض داخلی کارکردگیوں اور ایگزیکٹیو کمزوریوں کا تنقیدی جائزہ لیتے ہوئے واضح لفظوں میں فرمایا کہ جب کرنسی اور سکّے پوری طرح غلط ڈھنگ سے تقسیم کئے جاتے ہیں تو اس کے دو فریق ہوتے ہیں : ایک وہ جو اسے لیتا ہے اور دوسرا وہ جو اسے دیتا ہے- ہم ہمیشہ اسے تلاش کرتے ہیں جو اسے لیتا ہے جبکہ اصلی غلطی اس کی ہے جس نے اسے دیا ، ہم نہیں کہتے کہ خیانت ہے لیکن بہت بڑی غلطی ہے-

اس سلسلے میں رہبر انقلاب اسلامی کے بیانات پوری طرح واضح اور شفاف ہیں اور اس میں عدلیہ کی ذمہ داریوں کو بخوبی ادا کرنے کے ساتھ ہی ہرطرح کی افراط و تفریط سے پرہیزکرنے پر تاکید کی گئی ہے-

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تاکید فرمائی کہ جو کہتے ہیں حکومت کو معزول ہونا چاہئے وہ دشمن کی سازش میں کردار ادا کررہے ہیں - حکومت کو اپنے عہدے پر باقی رہنا چاہئے اور مسائل کے حل کے لئے اپنی ذمہ داریوں کو پوری طاقت سے ادا کرنا چاہئے- وہ چیز جو اہمیت کی حامل ہے وہ مسائل کا حقیقت پسندی سے جائزہ لینا ہے- جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے بارہا فرمایا ہے کہ ہمیں پورا یقین رکھنا چاہئے کہ اقتصادی مسائل ملک کے اندر موجود صلاحیتوں کے بھروسے حل ہو سکتے ہیں - یقینا تند و تیزاور انتہاپسندانہ نعروں سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا- اس لحاظ سے اقتصادی چیلنجوں اور امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی بحث کے بارے میں رہبر انقلاب اسلامی کا پیر کے دن کا خطاب ایک حقیقت پسندانہ تجزیہ ہے-

ٹیگس