Aug ۱۴, ۲۰۱۸ ۱۸:۰۰ Asia/Tehran
  • ایران کی دفاعی صنعت ملک کی سیکورٹی اور ثبات کی ضامن

ایران کے وزیردفاع بریگیڈیئر جنرل امیر حاتمی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ، ہر طرح کی رکاوٹوں اور اینٹی میزائلی سسٹم کو عبور کر سکتا ہے تاکید کی کہ ایران کی دفاعی صنعت، خودمختاری کا ایک اہم ستون اور ملک کی سیکورٹی و ثبات کی ضامن ہے-

ایران کے وزیردفاع نے پیر کو فاتح مبین میزائل کی تقریب رونمائی میں کہا کہ فاتح مبین میزائل تمام رکاوٹوں کو عبور کرنے کی توانائی رکھتا ہے اور اسے دن اور رات کے وقت نیز ہر قسم کے موسمی حالات میں طے شدہ اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاتح مبین میزائل میں پوری طرح ملکی وسائل اور ٹیکنالوجی سے استفادہ کیا گیا ہے اور ہم ملکی دفاع کے تمام تر وسائل اور آلات کی تیاری میں خودکفیل ہوچکے ہیں۔ سیکورٹی اور فوجی امور میں ایک با اثر امریکی تھینک ٹینک امریکن انٹرپرائیزز نے ایران کی مستقبل کی پالیسی کے بارے میں امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ میں ایران کے امور کے ماہرکے طور پر کام کر چکے مٹیو میک اینیس کا مقالہ شائع کیا ہے جس میں انھوں نے ایران کی بیلسٹیک میزائلوں کی صلاحیتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ جب ایرانی انجینئیروں نے اسکاڈ میزائل خود بنانا چاہا تو ایران کے بیلسٹک میزائلوں کے گودام اس ملک کی دفاعی صنعت کی انگوٹھی کا نگینہ بن گئے- 

میک اینیس نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ تہران، ہتھیاروں اور دوسری عسکری تنصیبات کو مقامی بنانا چاہتا ہے کہا کہ اس پر ایران کی  تاکید کی وجہ مغربی پابندیاں اور استقامتی اقتصادی اصول کی بنیاد پر دفاعی میدان میں خودکفیل ہونے اور خودمختاری کے لئے ایران کے آئیڈیالوجیکل محرکات ہیں-

میزائلی دفاعی شعبے کو مضبوط و توانا بنانے پرایران کی تاکید کی ایک وجہ مسلط کردہ جنگ کے دور کے تجربات ہیں- ایران نے مسلط کردہ جنگ کے دوران کہ جو تمام بڑی طاقتوں کی صدام  کی بھرپورحمایت سے شروع ہوئی تھی ، خاص طور سے شہروں اور رہائشی علاقوں پرعراق کی بعثی حکومت کے میزائلی حملوں سے کافی نقصان اٹھایا تھا  لیکن اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ آج امریکہ ، ایرانی صلاحیتوں اور فوجی طاقت کو اپنی تسلط پسندی کی راہ میں بڑا خطرہ سمجھتا ہے اور اسی وجہ سے ایران کی دفاعی طاقت کو بدنام کرنے کے لئے اسے سیکورٹی کے لئے خطرہ بتاتا ہے- لیکن اسلامی جمہوریہ ایران اپنا راستہ جاری رکھے ہوئے ہے اور کسی طرح کی دھمکی ، پابندی اور دباؤ کا شکار نہیں ہوگا اور ایرانی ماہرین بدستور اس راستے پرگامزن رہیں گے-

ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے مشہور جرمن صحافی یورگن تودن ہوفر کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہم علاقے میں دیگر ملکوں کی نسبت اسلحوں کے لئے سب سے کم خرچ کرتے ہیں  سعودی عرب کے پاس ہم سے زیادہ لمبی دوری تک مار کرنے والے میزائل ہیں کہ جس میں ایٹمی وار ہیڈز نصب کرنے کی بھی صلاحیت ہے جبکہ ایرانی میزائلوں کی ایسی ڈیزائننگ ہی نہیں ہوئی ہے-

واضح ہے کہ امریکہ ، ایران کی میزائلی صلاحیت کو نہ صرف ایک سیکورٹی مسئلہ بلکہ ایران کی علاقائی اور قومی طاقت کا ایک اہم ستون سمجھتا ہے اور اسی وجہ سے اس نے اس پر اپنی پوری توجہ مرکوز کردی ہے- علاقے میں ایران کی مضبوط موجودگی نے درحقیقت تسلط پسندی کی راہ بند کردی ہے اور امریکہ ، اسرائیل اور سعودی مثلث کو ان کے مقاصد حاصل نہیں کرنے دے گا اور ایران کی دفاعی طاقت کی امریکہ کی جانب سے مخالفت کی وجہ بھی یہی ہے-

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس سلسلے میں ایرانی حکام سے اپنے حالیہ خطاب میں بھی فرمایا تھا کہ علاقے میں موجودگی اور اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے قوموں کی حمایت، ایران کی گہری اسٹریٹیجی ہے اور کوئی بھی عاقل حکومت طاقت و مضبوطی کے ان اہم ستونوں کو نظرانداز نہیں کرے گی-

ٹیگس