Oct ۱۴, ۲۰۱۸ ۱۱:۲۴ Asia/Tehran
  • حزب اللہ لبنان کے خلاف امریکی کانگریس کی پابندیاں

حزب اللہ لبنان کا مقابلہ کرنے کے لئے امریکی کوششوں کا سلسلہ جاری ہے- امریکی کانگریس نے حزب اللہ لبنان کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے کے لئے ایک بل کو منظوری دے دی ہے

امریکی سینٹ کی بینکنگ کمیٹی کے سربراہ مایک کراپو نے اس بات کا اعلان کرتے ہوئے کہ کانگریس نے حزب اللہ لبنان اور بعض ممالک کے خلاف نئی پابندیاں وضع کرنے کے لئے ایک بل کو منظوری دی ہے کہا کہ اس بل کے ذریعے حزب اللہ لبنان کے خلاف اضافی پابندیاں وضع کی جائیں گی اوراس کا نشانہ دیگر ممالک ، سرکاری ادارے اور کمپنیاں یا غیرملکی افراد کہ جو حزب اللہ لبنان کی حمایت کرتے ہیں ، بنیں گے-

یہ بل کہ جسے امریکی ریپبلکن اور ڈیموکریٹ دونوں کی حمایت حاصل ہے ،  صدرٹرمپ کے دستخط کے بعد قانون بن جائے گا-

امریکہ اور اس کے اتحادی ایک عرصے سے حزب اللہ لبنان کا مقابلہ کرنے کے لئے مختلف حربے اپنا رہے ہیں کیونکہ حزب اللہ لبنان نے ہمیشہ ہی غاصبانہ قبضے کے خلاف جدوجہد کی ہے اور وہ نہ صرف ہمیشہ فلسطین کے مظلوم عوام کے شانہ بشانہ قدس کی غاصب صیہونی حکومت کے خلاف کہ جس کی واشنگٹن اور سعودی عرب حمایت کررہے ہیں، جنگ کرتی رہی ہے بلکہ موجودہ دور میں بھی امریکہ ، سعودی عرب اور علاقے میں اس کے اتحادیوں کے حمایت یافتہ دہشتگرد گروہوں کے خلاف جنگ میں بھی بنیادی کردار ادا کیا ہے- 

اس بنا پر عراق و شام میں تکفیری دہشتگرد گروہوں کے خلاف استقامتی محاذ کی سیاسی و عسکری کامیابیوں کے باعث امریکی حکومت، حزب اللہ کے خلاف پابندیوں کے ذریعے دباؤ بڑھانے کی کوشش کردی ہے-

 موساد کے سابق سربراہ ٹامیر پارڈو اس سلسلے میں کہتے ہیں کہ حزب اللہ لبنان تحریک پر اسرائیل کی عسکری کامیابی کا  تصور بھی نہیں کیا جا سکتا اور لبنان کے خلاف پابندیوں کے ذریعے ہی موجودہ تعطل سے باہر نکلا جا سکتا ہے-

واشنگٹن کے حکام کا دعوی ہے کہ حزب اللہ لبنان کے اقدامات، علاقے کی سیاسی اور اقتصادی عدم استحکام کا باعث ہیں اور امریکہ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے خلاف غیرمعمولی خطرے پر منتج ہوں گے- درحقیقت امریکی حکومت کی کوشش ہے کہ داعش کے بعد یہ حساس اور اسٹریٹیجک علاقہ پوری طرح اپنے کنٹرول میں لے لے اور اس کا نظام اپنے اتحادیوں منجملہ سعودی عرب و اسرائیل کے حوالے کر دے لیکن اس مقصد کا حصول اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک استقامتی محاذ، جس میں شام ، عراق اور حزب اللہ شامل ہیں ، باقی ہے - اس بنا پر حالیہ مہینوں میں نہ صرف حزب اللہ پر دباؤ بڑھ گیا ہے بلکہ امریکی حکومت ایران پر سنگین پابندیاں عائد کر کے اور اب حزب اللہ کے خلاف پابندیاں نافذ کر کے علاقے میں اپنے اہداف حاصل کرنا چاہتی ہے۔

حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ اس سلسلے میں کہتے ہیں کہ ان پابندیوں سے ان افراد کی مالی حالت پر کہ جن کے نام پابندیوں کی لسٹ میں ہیں ، کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ بینکوں میں ہمارے پاس پیسے ہی نہیں ہیں - ایک مقصد عوام کو ہم سے دور کرنا ہے درحقیقت یہ موضوع ایک نفسیاتی جنگ ہے کہ جو لبنانی عوام کو نقصان پہنچائے گا-

درحقیقت امریکی اور اس کے علاقائی اتحادی من جملہ اسرائیل اور سعودی عرب، مغربی ایشیا کے علاقے میں دہشتگردی کے خلاف جنگ میں حزب اللہ کی کامیابیوں سے ہراساں ہیں کیونکہ ان حالات نے علاقے میں ان کی موجودگی کا راستہ بند کردیا ہے اور دوسری جانب علاقے میں استقامتی محاذ کے مضبوط ہونے کا باعث بوں گے - اس بنا پر حزب اللہ لبنان کا مقابلہ کرنا، مغربی ایشیاء کے علاقے میں اپنی من مانی کے لئے امریکہ کا پہلا قدم ہے اور حزب اللہ کے خلاف پابندیوں کی منظوری بھی اسی پالیسی کا ایک حصہ ہے-

ٹیگس