Oct ۱۵, ۲۰۱۸ ۱۶:۱۱ Asia/Tehran
  • رہبر انقلاب اسلامی کی نظر میں پیشرفت کے اسلامی ایرانی ماڈل کے اجزا

پیشرفت و ترقی کا اسلامی ایرانی بنیادی ماڈل مرتب کئے جانے کے بعد رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تمام اداروں، علمی مراکز، دانشوروں اور ماہرین کو تیار شدہ نمونے کے مختلف پہلؤوں کا جائزہ لینے اور اس کی تکمیل و فروغ کے لئے مشاورتی نظریات پیش کرنے کی دعوت دی -

آپ نے پیشرفت کے اسلامی ایرانی بنیادی ماڈل کے مرکز کو بھی یہ ذمہ داری سونپی ہے کہ اس دستاویز میں مندرج متعلقہ مراکز و شخصیات سے صلاح و مشورے کے ساتھ تکمیلی افکار و نظریات اور تجاویز کا مکمل گہرائی سے جائزہ لے اور اس سے استفادہ کرے اور زیادہ سے زیادہ دو برس میں منظوری کے لئے اس کو پیش کردے تاکہ پندرھویں صدی ہجری شمسی کے آغاز یعنی اکیس مارچ سن دو ہزار اکیس عیسوی سے اس پر تیزی کے ساتھ عمل درآمد شروع ہوجائے اور امور مملکت اسی کی بنیاد پر انجام دیئے جائیں- یہ دستاویز ملک کے آئندہ پچاس سالہ مطلوبہ افق اور پیشرفت کے اہداف کے سلسلے میں اہم نکات کی حامل ہے اور اس بنیاد پرترقی کا روڈ میپ تیار کیا گیا ہے-

بلاشبہ اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقبل کی بنیاد پیشرفت ہے - اس بنا پراس ماڈل میں اس اسٹریٹیجک مقصد تک پہنچنے کے لئے طویل مدت اور بنیادی اقدامات، تدابیر اور فیصلے اہمیت کے حامل ہیں- بعض ماہرین ماڈل کو ایک پیراڈیم کے نام سے یاد کرتے ہیں جبکہ بعض دیگر اسے منصوبہ اور بعض  پروگرام کے مترادف یا ماڈل سمجھتے ہیں- اور بعض اس مطالبے کو تھیوریوں اور مغربی متون میں تلاش کرتے ہیں لیکن جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای فرماتے ہیں، جو چیز اس بات کا باعث بنتی ہے کہ ہم پیشرفت کے مغربی ماڈل کو اپنے معاشرے کے لئے ناکافی سمجھیں وہ پہلے مرحلے میں یہ ہے کہ انسان پر مغربی فلسفے اور مغربی معاشرے کی نظر، اسلام کی نگاہ سے پوری طرح مختلف ہے اور ایک بنیادی فرق رکھتی ہے-

ایران ، زمینی صلاحیتوں اور نہایت مضبوط رابطہ پوزیشن اور ترقی و پیشرفت کے لئے ضروری صلاحیتوں کا حامل ہے - گذشتہ چالیس برسوں کے تجربے سے پتہ چلتا ہے کہ ان صلاحیتوں کے بھروسے پیشرفت و ترقی کے ماڈل کو علاقے و عالمی حالات اور ضرورتوں کے لحاظ سے تیار اور اس پر عمل درآمد کیا جائے- لہذا اس ماڈل میں دینی و معنوی اقدار ، قومی و ثقافتی اتحاد اور عوامی جمہوری نظام جیسے ملت ایران کے حقیقی اقتدار کے تمام عناصر کے تحفظ پر تاکید کی گئی ہے- یہ عناصر ایران اسلامی کی پیشرفت کے ڈھانچے کو تشکیل دیتے ہیں کہ جو گذشتہ چالیس برسوں کے دوران ہمیشہ عالمی امن میں مدد کے لئے مظلوم قوموں کے حقوق اور انقلابی اہداف کے دفاع کے ہمراہ رہا ہے- آخرکار اس ماڈل کا مقصد ایران کو انسانی اسلامی علوم اور اعلی ثقافت میں پیشقدمی اور نظریئے ، ٹیکنالوجی اور اقتصادی نالج بیسٹ کی پیداوار کے میدان میں دنیا کے پانچ ترقی یافتہ ممالک میں قرار دینا ہے- 

قانون کے پروفیسر ناصر قربانی نیا کا خیال ہے کہ پیشرفت کے ماڈل کے سلسلے میں اگرچہ نظریاتی اور سماجی لحاظ سے دانشوروں اور مفکرین میں اتفاق نظر ممکن نہیں ہے تاہم جو پیشرفت کے لئے کوئی ماڈل پیش کرنے کی کوشش کررہے ہیں  انھیں ایک دوسرے کے ساتھ مفاہمت کرنا چاہئے-

اس بنا پر اس راہ میں پہلا قدم دانشور معاشرے کا ایک مشترکہ مفھوم تک پہنچنا ہے- اس سلسلے میں رہبر انقلاب اسلامی کی دعوت کا اسی تناظر میں جائزہ لینا چاہئے-

 

 

ٹیگس