Oct ۲۴, ۲۰۱۸ ۱۷:۱۹ Asia/Tehran
  • چابہار، خطے کے ممالک کے درمیان کثیر الجہتی تعاون کے لئے ایک میدان

اقتصادی تعاون کے شعبے میں ایران کو الگ تھلگ کرنےکی امریکہ کی کوششوں کے باوجود بہت سے ممالک ایران میں سرمایہ کاری کے مشتاق ہیں-

اسی سلسلے میں جنوب مشرقی ایران میں واقع بندرگاہ چابہار کی توسیع کے مقصد سے ایران ، ہندوستان اور افغانستان نے، باہمی تعاون کے سمجھوتے پر دستخط کئے ہیں-  تہران میں تعاون کے اس سمجھوتے پر ایران کے بحری جہاز رانی اور بندرگاہوں کے امور کے سربراہ محمد راستاد، ہندوستان کے نائـب وزیر خارجہ تیرو مورتی اور افغانستان کی وزارت ٹرانسپورٹ کے دفتری و مالی امور کے سیکرٹری امام الدین ویریمچ نے دستخط کئے۔ اور چابہار کو، قوموں کے درمیان باہمی تعاون کے دروازے سے موسوم کیا۔ اس بندرگاہ کی توسیع نہ صرف ایران ، ہندوستان اور افغانستان کے لئے بلکہ دیگر ملکوں منجملہ روس ، جارجیہ اور دیگر علاقوں کے لئے بھی بہت زیادہ اقتصادی مفادات کی حامل ہوگی- 

ایران کے پورٹ اور شیپنگ کے محکمے کے سربراہ محمد راستاد نے اس تقریب کے موقع پر گزشتہ مہینوں کے دوران چابہار کے راستے افغانستان کے لئے ہندوستان کی جانب سے گندم کی برآمدات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ دو ہفتوں میں ہندوستان کی کمپنی چابہار بندرگاہ سے عبوری طور پر استفادہ شروع کردے گی۔ واضح رہے کہ تینوں ملکوں نے تہران میں تعاون کے اس سمجھوتے کی بنیاد پر ایران، افغانستان اور ہندوستان کے درمیان تمام شعبوں میں تعلقات کے فروغ کے مقصد سے ٹرانزیٹ اور تجارت میں سہولیات کے لئے نجکاری کی ضرورت پر بھی تاکید کی ہے۔ ہندوستان کی وزارت خارجہ نے منگل کی رات ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ تہران اجلاس، چابہار کے منصوبے پر عمل میں تیزی لانے کے لئے نئی دہلی کے عزم کی علامت ہے۔

قابل ذکر ہے کہ سہ فریقی چابہار ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے پر مئی دوہزار سولہ میں، ایران اور افغانستان کے صدور اور ہندوستان کے وزیر اعظم کے دورہ ایران کے موقع پر دستخط کیے گئے تھے۔ ہندوستان ، چابہار کی بندرگاہ کے ذریعے وسطی ایشیا اور افغانستان تک رسائی حاصل کرے گا۔ اسی تناظر میں گذشتہ مہینوں کے دوران چابہار بندرگاہ کے ذریعے ہندوستان نے گیہوں کے حامل کئی بحری جہاز افغانستان روانہ کئے ہیں اور آئندہ دو ہفتوں میں ہندوستانی کمپنی، چابہار بندرگاہ سے عارضی طور پر اپنا کام شروع کردے گی- 

چابہار، ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان کے صدرمقام زاہدان کے جنوب میں چھے سو پچیس کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ چابہار ایران کی ایک اسٹریٹیجک بندرگاہ ہے جہاں سے دنیا کے تمام ملکوں کو سامان برآمد اور وہاں سے درآمد کیا جاسکتا ہے۔ 

ہندوستان، اشیاء برآمد کرنے والا ایک اہم ملک ہے۔ اور چابہار بندرگاہ ، ترکمنستان، افغانستان، ازبکستان، قزاقستان، جمہوریہ آذربائیجان ، آرمینیا ، جارجیہ اور روس میں ہندوستانیوں کے داخلے کے لئے، دروازے کی حیثیت سے اہم رول اد کرسکتی ہے۔ ایران کے جنوب مشرق میں واقع چابہار بندرگاہ کی اسٹریٹیجک پوزیشن نے ہندوستانی حکام کو انرجی اور ٹرانزٹ سمیت دیگر میدانوں میں ایران کے ساتھ تعاون جاری رکھنے اور سرمایہ کاری کرنے کی جانب زیادہ سے زیادہ ترغیب دلائی ہے جس سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہےکہ ہندوستان کا اس بندرگاہ میں سرمایہ کاری انجام دینا، اسٹریٹیجک اہمیت رکھتا ہے۔ نئی دہلی سے شائع ہونے والے اخبار ہندو نے بھی اس بارے میں ایک تجزیے میں لکھا ہے کہ ایران کے خلاف امریکہ کے سخت مواقف کے باوجود نئی دہلی، چابہار بندرگاہ میں توسیع کے اپنے وعدے پر قائم رہے گا- 

واضح رہے کہ مئی میں ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے یکطرفہ اور غیرقانونی طور پر باہر نکل جانے کے بعد سے واشنگٹن ، ہندوستان سمیت دیگر ممالک پر ایران سے تیل کی درآمدات روکنے کے لئے دباؤ ڈال رہا ہے تاکہ ایران کی تیل کی برآمدات کو صفر تک پہنچا دے، تاہم ہندوستان نے ایران سے تیل کی خریداری روکنے کے لئے امریکی درخواست مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ ایران سے تیل کی خریداری نہیں روکے گا-  

 ایسے میں جبکہ ایران کے خلاف امریکہ کی یکطرفہ پابندیوں کے نئے مرحلے کے آغاز میں تین ہفتے سے کم وقت بچا ہے ہندوستان نے چابہار بندرگاہ میں تعاون کے سمجھوتے پر دستخط کرکے یہ پیغام دیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ تجارتی تعاون میں اضافے کا بہت زیادہ اشتیاق رکھتا ہے- 

ایران اور ہندوستان مغربی ایشیا کے علاقے کے دو اہم اور موثر ملک اور دو طرفہ علاقائی اور بین الاقوامی مفادات کے حامل ہیں اور ایشیا کی دو بڑی طاقت کی حیثیت سے نظریات کو قریب لا کر دنیا میں سیاسی بیچینی کے موجودہ حالات میں علاقے اور عالمی نظام کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں - اسی طرح مشرق وسطی اور ایشیا کے حالات بھی ہمیشہ ہی ہندوستان اور افغانستان سمیت مغربی ایشیا کے ممالک پر اثر انداز ہوتے ہیں- دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہندوستان ، افغانستان اور اسلامی جمہوریہ ایران کا مشترکہ موقف علاقے میں دہشت گردی کی انسان دشمن روش کو کنٹرول کرنے میں بھی اہم مدد کر سکتا ہے۔

ٹیگس