Nov ۱۷, ۲۰۱۸ ۱۶:۱۰ Asia/Tehran
  • جولان پر شام کا حق ہے : امریکی مخالفتوں کے باوجود  اقوام متحدہ کا اعلان

جمعے کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جولان کی پہاڑیوں سے متعلق مسودہ قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کر لیا گیا-

ایک سو اکاون ممالک نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیئے - صرف امریکہ اور صیہونی حکومت نے جولان قرارداد کے خلاف ووٹ ڈالے- اس قرارداد سے ایک بار پھر مقبوضہ جولان کے علاقے پر شام کی حاکمیت ثابت ہوگئی اور واضح ہوگیا کہ  اس علاقے میں صیہونی حکومت کے تمام اقدامات ناجائز اور غیرقانونی ہیں- صیہونی حکومت نے انیس سو سڑسٹھ میں جولان کے پہاڑی علاقے کی تقریبا بارہ سو کیلومیٹر مربع زمین پر قبضہ کر لیا تھا اور اس کے کچھ عرصے بعد ہی اس علاقے کو مقبوضہ فلسطین میں شامل کرلیا تھا تاہم بین الاقوامی برادری نے کبھی بھی اس قبضے کو تسلیم نہیں کیا-

جولان جنوب مغربی شام کے صوبہ قنیطرہ میں واقع ہے اور اپنی جئوپولیٹک اور جئو اسٹراٹیجک اہمیت کے پیش نظر فلسطین پر قبضے کی ابتداء سے ہی صیہونی حکومت کی توجہ کا مرکز رہا ہے- جولان کی پہاڑیاں ، لبنان، اردن ، شام اور فلسطین کے درمیان واقع ہیں اور وہاں سے دمشق ، بیروت ، تل ابیب ، اور امان پر نظر رکھی جاسکتی ہے اور اس کی اسی خصوصیت کی بنا پر ہی اسرائیل ہر حال میں اس پر اپنا قبضہ جاری رکھنا چاہتا ہے- اس تناظر میں صیہونی حکومت ، مختالف ہتھکنڈوں سے مقبوضہ علاقوں منجملہ شام کے جولان علاقے کی آبادی اور تشخص میں تبدیلی اور ان کی حد بندی کر کے ان علاقوں میں اپنی پوزیشن مضبوط بنانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے-

شام میں اسرائیل کی تسلط پسندی اور جولان کے علاقے پر قبضہ برقرار رکھنے کے حوالے سے صیہونی حکام کے بیانات ایسی حالت میں سامنے آرہے ہیں کہ شام کو علاقے میں مغرب ، عالمی صیہونیزم اور ان کے ایجنٹوں کی سازشوں کی بنا پر ایک داخلی بحران کا سامنا ہے- شام کے خلاف فتنے پھیلانے کا ایک مقصد اسے صیہونی حکومت کی غاصبانہ اور مغرب کی تسلط پسندانہ پالیسیوں کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کی غرض سے کمزور کرنا ہے- شام میں مارچ دہزار گیارہ سے بدامنی پھیلنے کے بعد صیہونی حکومت اور اس کی حامی مغربی حکومتوں نے سازشی عرب حکومتوں کے ساتھ مل کر شامی عوام کے ایک گروہ کے مظاہروں سے ناجائز فائدہ اٹھا کر دہشتگردوں اور بلوائیوں کی مدد سے اس ملک میں افرا تفری اور بدامنی پیدا کردی - صیہونی حکومت ، شام کے خلاف براہ راست فوجی کارروائیوں سے اس ملک کو داخلی بحران میں مصروف رکھنے اور اسے تقسیم کرنے پر مبنی مغرب کی اسٹریٹیجی کو آگے بڑھانے کی کوشش کرہی ہے- لیکن حقیقت یہ ہے کہ شام کا سیاسی نظام اور فوج اب اپنی حاکمیت کی حفاظت کے مرحلے سے آگے نکل کر مقبوضہ زمینوں کو واپس لینے کے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے - اور اسی تناظر میں تقریبا تین مہینے پہلے جنوبی شام کے درعا ، قنیطرہ اور سویدا علاقوں کو دہشتگردوں کے وجود سے پاک کرنے کی کارروائیاں انجام پائی ہیں- امریکہ اور صیہونی حکومت کی اسٹریٹیجی یہ تھی کہ ان صوبوں کو دہشتگردوں سے پاک نہ ہونے دیا جائے  کیونکہ صوبہ قنیطرہ جولان کی پہاڑیوں کا ایک حصہ شمار ہوتا ہے اور صیہونی حکومت اور امریکہ پورے جولان کو مقبوضہ علاقوں میں ضم کرنے کی کافی کوشش کر رہے ہیں- اسرائیل کے جروزلم پوسٹ اخبار نے گذشتہ برس ایک مقالے میں لکھا تھا کہ شام کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے اسرائیلی ہدف کے پیش نظر اس وقت ہمارا ایجنڈا عالمی برادری کو مقبوضہ فلسطین میں جولان کی پہاڑیوں کے الحاق کو منوانے پر استوار ہونا چاہئے- اس سے صیہونی حکومت کے اس ہدف کا پتہ چلتا ہے کہ وہ دہشتگردوں کے تعاون سے جولان پر مکمل تسلط قائم کرنا چاہتی ہے-

 لیکن عالمی سطح پر ہمیشہ اس کے ان اقدامات کی مذمت کی گئی ہے اور بھاری اکثریت سے اقوام متحدہ کی نئی قرارداد کی منظوری اسرائیل کے لئے یہ کھلا پیغام ہے کہ  اقوام متحدہ کی قرارداد چارسو ستانوے سمیت اس ادارے کی متعدد قراردادیں اور عالمی برادری ، جولان پر قبضے کو مسترد کرتی ہے اور یہ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی قوانین کے منشور کی کھلی خلاف ورزی ہے-

ٹیگس