Nov ۱۸, ۲۰۱۸ ۱۷:۱۲ Asia/Tehran
  • ایران اور عراق کے تعلقات کے فروغ پر رہبر انقلاب اسلامی کی تاکید

رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے ہفتے کی سہ پہر کو عراق کے صدر برہم صالح اور ان کے ہمراہ وفد کے ساتھ ملاقات میں فرمایا کہ ہمارا دوست، خودمختار اور ترقی پذیر ملک عراق، ایران کے لئے بہت مفید ہے اور ہم ہمیشہ اپنے عراقی بھائیوں کے ساتھ رہیں گے-

رہبر انقلاب اسلامی نے اسی طرح بدخواہوں کے پروپگنڈوں اور سازشوں سے مقابلے اور مسائل و مشکلات پر غلبہ پانے کے لئے عراق میں قومی اتحاد کی حفاظت کو ضروری قرار دیا اور فرمایا کہ علاقے اور علاقے سے باہرکی بعض حکومتیں، پوری شدت کے ساتھ اسلام ، شیعہ، سنی اور عراق سے بغض وکینہ رکھتی ہیں اور عراق کے داخلی امور میں مداخلت کر رہی ہیں اس لئے ان کے مقابلے میں پوری قوت کے ساتھ ڈٹ جانا چاہئے اور ایسے دشمنوں کے مقابلے میں کسی بھی طرح کے پاس و لحاظ کی ضرورت نہیں ہے- آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ مختلف عراقی گروہوں، کرد، عرب ، شیعہ اور سنی کے اتحاد و یک جہتی کی تقویت، ان سازشوں کے مقابلے کا واحد راستہ ہے-

اس نقطہ نگاہ سے رہبر انقلاب اسلامی کا بیان ایک واضح اور روشن پیغام کا حامل ہے اور اس ضرورت کو واضح کرتا ہے کہ علاقے کے ممالک کو چاہئے کہ وہ مشترکہ خطرات کے مقابلے میں قریبی تعاون انجام دیں اور علاقے میں ایک دوسرے کے تعاون سے پورے علاقے کی امن و سلامتی کے لئے کوشاں رہیں-

داعش کی شکست کے تجربے نے ثابت کردکھایا ہے کہ ایران اور عراق مل کر دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنا سکتے ہیں۔ اور ان دونوں ملکوں اور علاقے کے خلاف ہونے والی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے، اپنے اتحاد کے ذریعے صورتحال کو تبدیل کرسکتے ہیں۔ عراق کی تبدیلیوں کے عمل میں عوام کی پیہم فداکاری، حکام کی ذمہ دارانہ قیادت اور مراجع عظام کے حکیمانہ فیصلے اور نظریے، عراق کے مسائل و مشکلات کے حل میں اہم کردار کے حامل رہے ہیں- اسی نکتے پر تاکید کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی نے مرجعیت سے رابطے کی تقویت اور تحفظ کی ضرورت کو انتہائی اہم قرار دیا اور فرمایا کہ مرجعیت سے رابطہ ، مختلف مراحل میں کارساز اور گرہ کشا قرار پائے گا۔

رہبر انقلاب اسلامی کے ساتھ ملاقات میں عراقی صدر برھم صالح کا یہ بیان بھی، اسی نقطہ نگاہ کی تائید و تصدیق ہے جو انہوں نے کہا کہ ہم مراجع کرام کی مدبرانہ قیادت اور حکمت و مصلحت کو عراق کے امن و استحکام اور ترقی کے ل‏ئے ایک عظیم نعمت قرار دیتے ہیں- انہوں کہا کہ اس وقت حکومت عراق کے سامنے سب سے اہم مرحلہ، اندرونی اصلاحات ، قومی یکجہتی کی تقویت اور تعمیر نو کا ہے، ہم عراق کو خطے کا ایک طاقتور ملک بنانا چاہتے ہیں اور اس مرحلے میں ہمیں ایران کے تعاون کی پہلے سے زیادہ ضرورت ہے۔ اس وقت علاقے کے ملکوں کے درمیان ہمہ جانبہ تعاون کو فروغ دینے کا وقت ہے اور اس مسئلے کی اہمیت، ماضی میں انجام پانے والے باہمی تعاون سے کم نہیں ہے-

عالمی مسائل کے ماہرنصرت اللہ تاجیک کہتے ہیں سیاسی و اجتماعی نقطہ نگاہ سے پڑوسی ممالک کو خاص اہمیت حاصل ہوتی ہے اور پڑوسی ملکوں کے درمیان دوطرفہ اسٹریٹیجیک تعاون کے اثرات بھی بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ اسی طرح ممالک، سیکورٹی لحاظ سے بھی اپنے پڑوسی ملکوں کو ترجیح دیتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ایران  کی خارجہ پالیسی میں عراق کو خاص اہمیت حاصل ہے- بلاشبہ ایران اور عراق کی دونوں قوموں کے درمیان گہرے اور تاریخی روابط، بے مثال اور قابل قدر ہیں کہ جس کی واضح مثال اربعین کا عظیم پیدل مارچ ہے- 

رہبر انقلاب اسلامی نے اس سال کے اربعین پیدل مارچ میں بیس لاکھ سے زائد ایرانی زائرین کی کی شرکت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ تمام ایرانی زائرین، عراقی عوام کی جانب سے کی گئی مہمان نوازی کو بھلا نہیں سکتے اور ان کے دل، عراقی عوام کی محبتوں سے سرشار ہیں -آپ نے اس سال اربعین کے موقع پر ایران اور دنیا کے دیگر ملکوں سے پہنچنے والے دسیوں لاکھ زائرین کی بے مثال پذیرائی پرعراق کی حکومت اورعوام کا شکریہ ادا کیا۔ 

تعلقات کی ان ہی بنیادوں پر اسلامی جمہوریہ ایران ، پوری قوت و طاقت کے ساتھ عراق کی حکومت اور عوام کے ساتھ ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے بھی اسی نکتے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام عراق کے ساتھ تعلقات کے فروغ کے لئے پرعزم ہیں اور میں بھی اس بات پر پورا یقین رکھتا ہوں اور ہم ہمیشہ اپنے عراقی بھائیوں کے ساتھ رہیں گے 

 

ٹیگس