Nov ۲۶, ۲۰۱۸ ۱۶:۳۳ Asia/Tehran
  • رہبر انقلاب اسلامی : سازشوں پر غلبہ پانے کا واحد راستہ اتحاد و ہمدلی ہے

رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای سے اتوار کو، ملک کے اعلی حکام، اسلامی ملکوں کے سفیروں، بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کے مندوبین اور عوام نے ملاقات کی- یہ ملاقات، رسول اسلام صل اللہ علیہ وآلہ وسلم اور فرزند رسول حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم ولادت باسعادت کے موقع پر انجام پائی-

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس موقع پر اپنے خطاب میں رسول اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم اور فرزند رسول حضرت امام جعفر صادق علیہ الصلوات والسلام کے یوم ولادت باسعات کی مبارکباد پیش کی۔ آپ نے وحدت اسلامی اور اسلامی بیداری کی تحریک کی تقویت کی ضرورت پر تاکید فرمائی اور کہا کہ اتحاد و یکجہتی ہی، عالم اسلام کے خلاف رچی جانے والی سازشوں پر غلبہ پانے کا واحد راستہ ہے-

رہبر انقلاب اسلامی نے مسلم قوموں میں بیداری کے سبب، بڑی طاقتوں میں پائے جانے والے خوف و ہراس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ جب کبھی اور جہاں بھی اسلام لوگوں کے دلوں اور زندگیوں میں غالب رہا ہے وہاں استکبار کو منھ کی کھانی پڑی ہے اور ایک بار پھر اسے، اس علاقے میں بھی اسلامی بیداری سے منھ کی کھانی پڑے گی-

علاقے میں رونما ہونے والی تبدیلیوں اور گذشتہ چند برسوں کے دوران تکفیری- صیہونی دہشت گرد گروہ داعش کے اقدامات کے پس پردہ، امریکیوں کا علاقے میں سازش کا بچھایا ہوا ایک جال ہے جو صرف عراق اور شام کے خلاف نہیں ہے بلکہ یہ ایک عظیم سازش کا آغاز ہے کہ جسے امریکہ اور اس کے عوامل، عالم اسلام پر مکمل تسلط حاصل کرنے کے لئے انجام دے رہے ہیں- اس سازش میں بلاشبہ بعض ظالم حکمراں اور اس کے پٹھو، ایک آلہ کار میں تبدیل ہوگئے ہیں اور وہ پٹرو ڈالر کی صورت میں عوامی سرمایہ، امریکہ اور صیہونی حکومت کی خوشنودی میں لٹا رہے ہیں-

رہبر انقلاب اسلامی اسی سلسلے میں علاقے کے بعض ملکوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ جو اسلام و قرآن کی پیروی اور اطاعت کے بجائے امریکہ کی پیروی اور فرمانبرداری کر رہے ہیں فرمایا ہے کہ امریکہ اپنی سامراجی فطرت کی بناء پر ان ملکوں کی تحقیر کر رہاہے اور جیسا کہ سب نے دیکھا کہ امریکی صدر نے سعودی حکام کو دودھ دینے والی گائے سے تشبیہ دیا ہے-  

یہ بات فراموش نہ کریں کہ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران سعودی عرب کی آشکارہ طور پر توہین کی تھی اور امریکہ  کی خارجہ پالیسی میں سعودی عرب کی پوزیشن کو کم اہمیت ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ آل سعود حکومت  ہمارے لئے ایک دودھ دینے والی گائے کی مانند ہے کہ جب وہ ہمیں ڈالر اور سونا دینے کے قابل نہیں رہے گی، اس وقت ہم اس کو ذبح کرنے کا حکم جاری کر دیں گے یا پھر دوسروں سے کہیں گے کہ وہ یہ کام کریں، یا اس کام میں ان کی مدد کریں-  ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں آنے کے بعد بھی بارہا کیمروں اور ذرائع ابلاغ کی موجودگی میں بن سلمان اور سعودی عرب کے لئے دودھ دوہنے والی گائے کا لفظ استعمال کیا ہے- 

اخبار رای الیوم کے چیف ایڈیٹیر عبدا لباری عطوان نے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ امریکہ کے نقطہ نظر سے امیر عرب ملکوں کو دوہنا، ڈیموکریسی اور انسانی حقوق پر مقدم ہے     

رہبر انقلاب اسلامی نے اس قسم کی توہین کو سعودی عوام اور علاقے کی مسلم قوموں کی توہین قرار دیا اور فرمایا کہ اس خطے کے اسلامی ملکوں کے بعض حکام نے فلسطین اور یمن کے تعلق سے اپنے دو خیانت آمیز اقدام کے تحت امریکا کا ساتھ دیا، لیکن یقینا کامیابی اور فتح، فلسطین اور یمن کے عوام کی ہوگی اور امریکا اور اس کی اطاعت کرنے والے شکست کھائیں گے-

جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ صیہونی حکومت کو تینتیس روزہ جنگ میں حزب اللہ سے شکست ہوئی، دو سال بعد فلسطینیوں کے مقابلے میں بائیس دن سے زیادہ نہ ٹک سکی، اس کے بعد غزہ پر اس کی جارحیت آٹھ دن میں ہی شکست پر منتج ہوئی اور ابھی ایک ہفتہ قبل، غزہ پر جارحیت میں اس کو دو دن میں ہی شکست کا منھ دیکھنا پڑا۔ آپ نے فرمایا کہ یہ ساری شکستیں اور ناکامیاں، غاصب صیہونی حکومت کے روز بروز کمزور سے کمزور تر ہونے کا ثبوت ہیں 

ان حالات سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ ان حملوں اور اقدامات کے مقابلے میں مزاحمت کی طاقت، علاقے کے حالات میں دو اہم تبدیلیاں وجود میں آنے کا سبب بنی ہے-

پہلی تبدیلی یہ آئی ہے کہ علاقے میں اسرائیل سے خوف وہراس ختم ہوچکا ہے اور اس کی اہمیت گھٹ گئی ہے-اور دوسری تبدیلی یہ آئی ہے کہ فلسطین کی جوان نسل کہ جس نے ماضی کا دور نہیں دیکھا ہے، غاصبانہ جدوجہد کے خلاف میدان میں اتر آئی ہے- 

اور تبدیلیاں امریکہ اور اسرائیل کے لئے ایک ڈراؤنے خواب میں تبدیل ہوچکی ہیں- اسی سبب سے علاقے میں امریکی اسٹریٹیجی تین مسائل یعنی " علاقے کے ملکوں کے درمیان اختلاف پیدا کرنے کی پالیسی" " اسلامی ملکوں میں سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی اثرو رسوخ"، اور "مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ڈالنے کی پالیسی" پر مرکوز ہوگئی ہے- اسی بنا پر رہبر انقلاب اسلامی نے علمائے دین اور دانشوروں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ جتنا بھی ممکن ہوسکے علاقے میں اسلامی بیداری اور مزاحمت کو مستحکم کریں کیوں کہ علاقے کی نجات کا واحد راستہ اسی فکر اور جذبے کو فروغ دینا ہے- 

 

 

 

 

ٹیگس