Dec ۰۶, ۲۰۱۸ ۱۶:۰۳ Asia/Tehran
  • چین کی جانب سے آئی این ایف معاہدے کے چند چانبہ ہونے کی مخالفت

چین کی وزارت خارجہ نے درمیانی رینج کے نیوکلیئر فورسز معاہدے کے چند فریقی ہونے کی مخالفت کی ہے -

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان  گنگ شوانگ نے اعلان کیا ہے کہ بیجنگ آئی این ایف معاہدے کو ایک چند جانبہ معاہدے میں تبدیل کئے جانے  کا مخالف ہے کیونکہ یہ ایک دوطرفہ معاہدہ ہے جو واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان قائم ہوا تھا -انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسز معاہدے آئی این ایف پر انیس سو ستاسی میں امریکہ اور روس کے اس وقت کے صدور نے دستخط کئے تھے اور یہ سرد جنگ کے دور کی کشیدگی دور کرنے میں ایک اہم اقدام شمار ہوتا تھا- اس معاہدے کے مطابق ایک ہزار سے پانچ ہزار پانچ سو کیلومیٹر کی دوری تک مار کرنے والے انٹرمیڈیٹ رینج کے میزائلوں  اور پانچ سو سے ایک ہزار تک کم دوری کے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کو تباہ کیا جانا تھا - امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بیس اکتوبر کو عالمی معاہدوں اور اداروں سے باہر نکلنے کی اپنی روش کے تحت اعلان کیا کہ واشنگٹن آئی این ایف سے باہر نکلنے کی تیاری کررہا ہے یہ ایسی حالت میں ہے کہ گذشتہ تقریبا تین عشروں سے یہ معاہدہ یورپ میں امن و سیکورٹی بحال رکھنے میں موثر کردار اد ا کررہا ہے بنا برایں آئی این ایف سے باہر نکلنے کے امریکی اعلان کا مقصد اس معاہدے کا دائرہ مشرقی ایشیا سے چین تک بڑھانا ہے- 

ہیل جریدے نے اپنی انٹرنیٹ اشاعت میں امریکہ کے فوجی پروگرام کا تجزیہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ : امریکہ نے سردجنگ کے وقت سے اب تک ، ایشیا اور یورپ میں اپنے فوجی اڈے قائم کر کے اپنی فضائی ، بحری اور بری صلاحیتیں مکمل  کرلی ہیں- امریکہ نے اپنا فوجی بجٹ سالانہ چھ سو ارب ڈالر مختص کر کے دنیا میں سب سے بڑا فوجی بجٹ والا ملک بن گیا ہے کہ جو چین کے فوجی بجٹ سے تقریبا تین گنا اور روس کے فوجی بجٹ سے چھے گنا زیادہ ہے کہ جو عالمی سیکورٹی کے لئے سنگین خطرہ شمار ہوتا ہے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ چین ، دنیا میں امریکی فوجی بجٹ کو چیلنج نہیں کرنا چاہتا-

 امریکہ نے صدر اوباما کے دور حکومت کے وقت سے ہی اپنی فوجی طاقت مشرقی ایشیا پر مرکوز کردی ہے اور چین کو کنٹرول کرنے کے لئے جاپان اور جنوبی کوریا میں اپنی فوجی طاقت مضبوط کرنا شروع کردیا ہے اور اس وقت امریکی صدر ٹرمپ کے دور میں چین کو بھی بعض ان فوجی معاہدوں کا پابند بنانا چاہتا ہے کہ جو امریکہ اور روس کے درمیان ہوئے تھے جس کے نتیجے میں طرفین کی ایٹمی و میزائلی پوزیشن کافی حد تک کنٹرول میں رہی ہے- امریکہ کے آئی این ایف معاہدے سے باہر نکلنے کی تیاری کے اعلان کے ساتھ ہی چین کے میزائلی خطرات کی جانب اشارہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ وائٹ ہاؤس ، چین کو نہ صرف تجارتی اور اقتصادی میدان میں بلکہ فوجی شعبے میں بھی گوام ، جنوبی کوریا اورجاپان میں اپنے فوجی اڈوں اور بحری بیڑوں سمیت قومی سلامتی کے لئے بھی خطرہ سمجھتا ہے- امریکہ کا دعوی ہے کہ چین نے حالیہ برسوں میں اپنے بیلسٹیک اور کروز میزائلوں کو اپڈیٹ کرنے اور انھیں توسیع دینے کا پروگرام بنا رکھا ہے کہ جس کا مقصد ایک قابل توجہ میزائلی طاقت قائم کرنا ہے کہ جوخاص طور سے بحرچین جنوبی میں امریکہ کی فوجی طاقت کا مقابلہ کرتے ہوئے مغربی بحرالکاہل کے علاقے میں امریکی فوجی اڈوں اور بحری جہازوں کو نقصان پہنچانے کی طاقت و توانائی رکھنا ہے-

عالمی سلامتی کے امور کے تجزیہ نگار واسیلی کاشین کا کہنا ہے کہ : سن دوہزار سولہ میں سیکورٹی کے میدان میں امریکہ اور چین کے تعلقات نشیب و فراز کا شکار ہوئے اور جنوبی چین کے سمندری علاقے میں کشیدگی بدستور باقی ہے - امریکی صدر ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم میں بھی اقتصادی ، فوجی اور سیاسی میدانوں میں چین پر دباؤ بڑھانے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا اور اس وقت وہ اسے عملی جامہ پہنا رہے ہیں-

 بہرحال امریکہ نے چین کے اطراف میں واقع سمندری علاقوں میں اپنے ایٹمی بحری بیڑے بھیج کر اور جنوبی چین کے سمندر میں  موجودگی سے کہ جس پر چین نے بارہا اعتراض بھی کیا ہے ، حکومت بیجنگ کو اپنی قومی سیکورٹی اور مفادات کے تحفظ کے لئے میزائلی پروگرام کو اپڈیٹ کرنے و توسیع دینے کے اقدامات پر عمل درآمد کے لئے مزید پرعزم کردیا ہے تاکہ ایشیا و بحرالکاہل کے علاقے میں امریکہ کے روز بڑھتے ہوئے خطرات اور دھمکیوں کا جواب دے سکے اور اسی وجہ سے وہ امریکی دباؤ میں آکر اپنی فوجی طاقت و صلاحیت کو کم کرنے کے لئے تیار نہیں ہے-

ٹیگس