Dec ۰۷, ۲۰۱۸ ۱۷:۰۰ Asia/Tehran
  • جنرل اسمبلی میں امریکہ کی تاریخی شکست

بیت المقدس کے بارے میں صدر ٹرمپ کے فیصلے کو ایک سال پورے ہونے پر امریکہ نے فلسطین کی تحریک استقامت حماس کے خلاف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک مسودہ قرارداد پیش کیا جو منظور نہ ہوسکا اور اس کے ساتھ ہی امریکی مندوب نیکی ہیلی کو ایک بار پھر ذلت آمیز تاریخی ناکامی کا منھ دیکھنا پڑا -

اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نیکی ہیلی نے گذشتہ ہفتے جنرل اسمبلی سے منظوری دلانے کے لئے ایک مسودہ قرارداد تیار کیا تھا جس میں فلسطینی عوام کی استقامت و مزاحمت اور تحریک حماس کو دہشتگرد گروہ قرار دیا گیا تھا - یہ مسودہ قرارد آج  سات دسمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ووٹنگ کے لئے پیش کیا گیا تاہم منظور نہ ہو سکا کیونکہ اس کی منظوری کے لئے جنرل اسمبلی کے دوتہائی اراکین کے مثبت ووٹوں کی ضرورت تھی جو امریکہ کو میسر نہ ہوئے-

 امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے چھے دسمبر دوہزارسترہ کو ایک غیرذمہ دارانہ اور غیرقانونی اقدام میں بیت المقدس کو صیہونی حکومت کا دارالحکومت قرار دیتے ہوئے امریکی سفارتخانہ بیت المقدس منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا-

 امریکہ کے اس غیرذمہ دارانہ فیصلہ کو ایک سال گذرنے کے بعد  اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اراکین نے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ وہ نہ صرف ٹرمپ کے فیصلے کے مخالف ہیں بلکہ صیہونی حکومت کو بدستور جرائم پیشہ حکومت سمجھتے ہیں- اس سلسلے میں آج سات دسمبر کی صبح تحریک حماس کے خلاف امریکہ کا مسودہ قرارداد مسترد ہونے کے بعد ایرلینڈ نے ایک  مسودہ قرارداد پیش کیا جس میں صیہونی حکومت کے غاصبانہ قبضے اور یہودی کالونیوں کی تعمیر کا سلسلہ بند کرنے پر تاکید کی گئی ہے اس قرارداد کے خلاف امریکہ اور صیہونی حکومت سمیت صرف پانچ اراکین نے ووٹ ڈالے اور اس طرح جنرل اسمبلی میں امریکہ کی شکست مکمل ہوگئی-

 اہم موضوع یہ ہے کہ نیکی ہیلی نے جس طرح دسمبر دوہزار سترہ میں جنرل اسمبلی کے اراکین کو قرارداد بیت المقدس کے حق میں ووٹ دینے کی صورت میں دھمکی دی تھی اسی طرح آج سات دسمبر کی صبح منعقد ہونے والے اجلاس سے پہلے بھی قرارداد کے مخالف ممالک کو دھمکی دی اور کہا کہ اس مسودہ قرارداد کے خلاف ووٹ ڈالنے والے ممالک کو برے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا - اس دھمکی سے بھی گذشتہ برس کی اس دھمکی کی طرح کچھ حاصل نہیں ہوا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ وہ قرارداد قدس کے حق میں ووٹ دینے والے ممالک کا نام نوٹ کریں گی یہاں تک کہ انھوں نے حماس کے خلاف قرارداد کی منظوری کی اپیل بھی کی لیکن ، امریکہ ، اسرائیل اور خود انھیں ایک بار پھر ذلت آمیز شکست کا منھ دیکھنا پڑا -

برطانیہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر حمید بعیدی نژاد نے اس سلسلے میں اپنے ایک ٹوئیٹ میں لکھا ہے کہ اقوام متحدہ نے اسرائیل پرمیزائلی حملوں کی بنا پر حماس کی مذمت کے لئے امریکہ کی مجوزہ قرارداد کی مخالفت کر کے واشنگٹن اور تل ابیب کو بھاری شکست سے دوچار کیا ہے - نیکی ہیلی کو کہ جس نے اپنے منصوب کئے جانے کے وقت کہا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کے بارے میں کچھ نہیں جانتی اور انھوں نے اپنا مقصد اسرائیل کا دفاع اعلان کیا تھا ، اقوام متحدہ سے نہایت تلخ رخصتی کرنا پڑی ۔

جنرل اسمبلی ، اقوام متحدہ کا اہم قانونی ادارہ ہے اور چونکہ جنرل اسمبلی میں تمام اراکین کو حق رائے دہی حاصل ہے اور کسی بھی ملک کو ویٹو کا اختیار نہیں ہے اس بنا پر اقوام متحدہ کے اس اہم ادارے میں عدل و انصاف کا زیادہ عینی مشاہدہ کیا جا سکتا ہے-

 رائے دہی کا یہ مساوی حق ہی اس بات کا باعث بنا ہے کہ سولہ سے تیس نومبر تک اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں صیہونی حکومت کے خلاف پندرہ قراردادیں منظور ہوئیں اور آج سات دسمبر کو منظور ہونے والی دو قراردادوں کو شامل کیا جائے تو تین ہفتوں کے اندرمجموعی طور پر صیہونی حکومت کے خلاف اور فلسطین کی حمایت میں کل اٹھارہ قراردادیں منظور ہوچکی ہیں - یہ تاریخی واقعہ ، مقبوضہ فلسطین میں اسرائیل و امریکہ کی پالیسیوں کے خلاف عالمی اتفاق رائے قائم ہونے کا عکاس ہے -  

ٹیگس