Dec ۲۲, ۲۰۱۸ ۱۶:۰۳ Asia/Tehran
  • امریکہ کی حمایت کے سائے میں سعودی اتحاد کے جرائم جاری

یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے ترجمان محمد عبدالسلام نے، اقوام متحدہ کی قرارداد 2451 سے ، سعودی اتحاد کے جنگی جرائم میں ملوث عناصر کے بارے میں تحقیق و جستجو سے متعلق شق کو نکالے جانے کی مذمت کی ہے-

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2451 میں امریکہ نے سعودی عرب کی حمایت کرکے، یمن کے جنگی جرائم کے بارے میں تقحیقات کے مسئلے کو اس قرارداد کے متن سے نکال دیا ہے جبکہ اس شق کے ہونے کی صورت میں آل سعود کے حکام کو ان کے جنگی جرائم کے باعث بین الاقوامی عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کیا جاسکتا تھا- یمن کی مذاکراتی ٹیم کے رکن عبدالملک الغجری نے بھی امریکہ کی جانب سے سعودی اتحاد کی طرفداری اور حمایت پر ردعمل ظاہرکرتے ہوئے کہا کہ یمن میں جنگی جرائم کے بارے میں تحقیقات سے متعلق شق کو ختم کرنے سے ثابت ہوتا ہے کہ واشنگٹن بھی آل سعود حکومت کے جرائم میں برابر کا شریک ہے- 

قرارداد 2451 یمن کے بارے میں سوئیڈن امن مذاکرات کے نتائج کی عالمی برادری کی جانب سے حمایت کے اعلان کے مقصد سے منظور کی گئی - اسی تناظر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جمعے کے روز ایک قرارداد کے ذریعے، سوئیڈن کے اسٹاک ہوم میں یمنی گروہوں کے درمیان طے پانے والے ابتدائی سمجھوتے کی منظوری دے دی ہے- اس قرارداد سے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل آنٹونیو گوترش کو اس بات کی اجازت حاصل ہوگی کہ وہ اسٹاک ہوم سمجھوتے پر عملدرآمد کو آسان بنانے اور یمن میں اس پر نگرانی کے لئے ایک ٹیم تعینات کریں- 

واضح رہے کہ یمن سے متعلق امن مذاکرات کا چوتھا دور پندرہ روز قبل اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے مارٹین گریفتھس کی ثالثی سے سوئیڈن کے شہر اسٹاک ہوم میں شروع ہوا تھا جس میں یمن کی تحریک انصاراللہ اور یمن کی مستعفی حکومت کے نمائندوں نے ایک ہفتے تک مذاکرات کے بعد، یمن کی الحدیدہ بندرگاہ میں جنگ بندی کے قیام جیسے مسائل پر اتفاق کیا ہے- لیکن اس سمجھوتے کے باوجود سعودی اتحاد کے جرائم رکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں چنانچہ اس اتحاد کے جاری جرائم کے ساتھ ہی سعودی لڑاکا طیاروں نے جمعے کو اس وقت دو ایمبولنسوں کو نشانہ بنایا جب وہ یمن کے صوبہ الجوف میں زخمیوں کی امداد میں مصروف تھیں-

سعودی عرب کے جارح اتحاد کے جنگی طیاروں نے اسی طرح گذشتہ دنوں کے دوران بارہا الحدیدہ شہر سمیت یمن کے مختلف علاقوں پر بمباری کی ہے اور اس شہر میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے- اب تک کئی مرتبہ یمن کی جنگ کے خاتمے کے مقصد سے سیاسی اقدامات عمل میں لائے گئے ہیں لیکن ہر مرتبہ جارح سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے روڑے اٹکائے جانے کے باعث یہ اقدامات تعلطل سے دوچار ہوگئے ہیں- اس طرح کے منافقانہ رویوں سے سعودی عرب اور اس کے حامیوں کا مقصد صرف یہ ہے کہ حقائق کو توڑ مروڑ کر بیان کریں اور یمنی فریق کو جنگ جاری رہنے کا باعث قرار دیں اور اس طرح کے پروپگنڈوں کے ذریعے ان کو جھکنے پر مجبور کریں اور مراعات حاصل کریں-

جارح سعودی اتحاد کہ جو جنگ کے میدان میں یمن کو جھکانے پر مجبور نہیں کرسکا ہے اب سیاسی مذاکرات اور امن مذاکرات کے ذریعے یمنی عوام کو اپنی تسلط پسندانہ پالیسیوں کے سامنے جھکانے کے درپے ہے- ان ہی ناپاک عزائم کے دائرے میں، باوجودیکہ انصاراللہ اور یمنی فوج نے اسٹاک ہوم سمجھوتے کی پابندی کرتے ہوئے فوجی کاروائیاں بند کردی ہیں اور اس سمجھوتے پر عمل پیرا ہے تاہم سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات اور ان کے ایجنٹوں کے جارحانہ ہوائی حملے بدستور جاری ہیں اور یہ مذکورہ سمجھوتے کی کھلی خلاف ورزی ہے-

ایسے حالات میں امریکہ پروپگنڈہ کرتے ہوئے اس کوشش میں ہے کہ سعودی اتحاد کے جرائم جاری رکھنے کے حالات فراہم کرنے کے ساتھ ہی ان جرائم کی تحقیقات میں مانع بن جائے اور جارح سعودی اتحاد کے لئے گوشہ عافیت فراہم کرے- اس طرح کے رویے اس بات باعث بنے ہیں کہ واشنگٹن بھی رائے عامہ کے نزدیک، یمنی عوام کے خلاف سعودی اتحاد کے جرائم کے جرم میں برابر کے شریک کی حیثیت سے جانا جائے-        

 

ٹیگس