Jan ۰۵, ۲۰۱۹ ۱۶:۵۲ Asia/Tehran
  • نبیل رجب کی رہائی پر اقوام متحدہ کی تاکید

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان فرحان حق نے جمعےکو بحرین میں شہریوں کی آزادی کی خلاف ورزی کی مذمت کرتے ہوئے آل خلیفہ حکومت سے مطالبہ کیا ہےکہ وہ جلد از جلد اس ملک کے انسانی حقوق مرکز کے سربراہ اور ممتاز قانون داں نبیل رجب کو رہا کرے-

فرحان حق نے کہا کہ نبیل رجب کی گرفتاری غیر قانونی ہے - اقوام متحد کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان نے کہا  ہے کہ بحرینی حکام کو چاہئے کہ آزادی بیان کے تعلق سے بحرینی عوام کے حق کو سرکاری حیثیت سے تسلیم کریں- آل خلیفہ حکومت نے بحرینی عوام کو ان کے ابتدائی ترین سیاسی، سماجی اور شہری حقوق سے محروم رکھنے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا ہے اور اس ملک پر  گھٹن کی فضا حکمفرما ہے- ایسے ماحول میں سیاسی اور قانونی سرگرم کارکنوں منجملہ نبیل رجب کو آل خلیفہ نے بارہا اپنے تشدد آمیز اقدامات کا نشانہ بنایا ہے - آل خلیفہ کی نمائشی عدالت نے نبیل رجب کو پانچ سال قید کی سزا سنائی ہے- مختلف رپورٹوں سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ بحرین میں سیاسی و قانونی سرگرم کارکنوں کے ساتھ آل خلیفہ کی پولیس بدترین سلوک کر رہی ہے اور بحرینی حکومت کے مخالفین بیہودہ اور بے بنیاد الزامات کے تحت روزانہ جیل بھیجے جا رہے ہیں- گذشتہ چند برسوں کے دوران آل خلیفہ کے جرائم اور تشدد میں اضافے کے باعث اقوام عالم، آل خلیفہ کے انسانی حقوق مخالف روزافزوں سیاہ کارناموں کا مشاہدہ کر رہی ہیں-

 لبنان کے فرانسیسی اخبار لوریان لوژور نے ایک رپورٹ میں سال 2018 کو، خلیج فاس کے عرب ملکوں میں انسانی حقوق کے مدافعین کے لئے سیاہ و تاریک سال قرار دیا ہے- اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بحرین سے لے کر مصر اور متحدہ عرب امارات تک انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں نے، سال 2018 کے بہت سخت دن گذارے ہیں- خاص طور پر اس سال کے آخری ایام کہ جس میں عرب ملکوں میں سرگرم بعض کارکنوں اور اپنے حق کا دفاع کرنے والوں کو سنگین قید وبند کی سزا سنائی گئی ہے- خلیج فارس کےان عرب ملکوں میں سعودی عرب ، بحرین اور متحدہ عرب امارات کا نام لیا جا سکتا ہے- اس رپورٹ میں واضح طور پر نبیل رجب کی حالت کی جانب بھی اشارہ کیا گیا ہے- 

آل خلیفہ حکومت کی ظالمانہ پالیسیوں کے نتیجے میں بڑی تعداد میں صحافیوں اور انسانی حقوق کے سیاسی سرگرم کارکنوں کو گرفتار کرکے قید میں ڈال دیا گیا ہے اور اس تعداد میں لمحہ بہ لمحہ اضافہ ہی ہو رہا ہے- بحرین میں قیدیوں کی تعداد تقریبا پانچ ہزار بتائی جا رہی ہے جبکہ بعض اعداد و شمار کے مطابق یہ تعداد دس ہزار اعلان کی گئی ہے- بحرین کی نمائشی عدالتوں نے درجنوں سیاسی کارکنوں کو سزائے موت کے علاوہ عمر قید کی سزائیں سنائی ہیں جبکہ سیکڑوں سیاسی کارکنوں کی شہریت بھی منسوخ کرنے کا حکم دیا ہے۔

واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی بحرین کے انسانی حقوق مرکز کے سربراہ اور ممتاز قانون داں نبیل رجب کو رہا کئے جانے کا مطالبہ کیا تھا۔ بحرین کے شاہ کے نام ایک مراسلے میں ایمنٹسی انٹرنیشنل نے مطالبہ کیا  کہ انسانی حقوق مرکز کے سربراہ نبیل رجب کو فوری طور پر رہا کیا جانا چاہیے۔  خط میں کہا گیا ہے کہ حکومت بحرین، ملکی اور عالمی قوانین کی پاسداری کرے، حکومت پر تنقید کے تعلق سے سیاسی کارکنوں کے حق کو تسلیم کرے اور حریت پسندوں کی آواز کو دبانے کی کوشش نہ کرے۔ بحرین کی شاہی حکومت کے سیکورٹی اہلکاروں نے تیرہ جون دو ہزار سولہ کو انسانی حقوق مرکز کے سربراہ نبیل رجب کو ایک ٹیلی ویژن انٹرویو کے بعد گرفتار کر لیا تھا جس میں انہوں نے حکومت پر کڑی نکتہ چینی کی تھی۔ اور اس کے بعد سے اب تک وہ جیل کی صعوبتیں اور ایذائیں برداشت کر رہے ہیں- 

آل خلیفہ کے جارحانہ اقدامات نے ماضی سے زیادہ اس حکومت کی ماہیت کو برملا کر دیا ہے ایسی حکومت جس کی بنیاد ہی، سرکوبی اور تشدد پر استوار ہے اور کسی بھی بین الاقوامی قانون کی پابند نہیں ہے- بہرحال آل خلیفہ کی ہٹ دھرمانہ پالیسی کے نتیجے میں اس حکومت کے جیل، سیاسی سرگرم کارکنوں سے بھرے ہوئے ہیں - سیاسی سرگرم کارکنوں کے خلاف آل خلیفہ حکومت کے ظالمانہ احکام ایسے میں جاری ہو رہے ہیں کہ بحرین کے مخالف گروہوں نے اس امر پر تاکید کی ہے کہ اس وقت  تقریبا دس ہزار سیاسی سرگرم کارکن، آل خلفیہ کے جیلوں میں قید ہیں کہ جن میں سے ڈیڑھ سو کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے اور ان میں سے کچھ کو پھانسی کی سزا کا حکم سنایا گیا ہے- سیاسی قیدیوں کے درمیان ڈیڑھ سو بچے بھی ہیں اور دو سو شہری آل خلیفہ کے سیکورٹی اہلکاروں کے تشدد اور شکنجے کے نتیجے میں ہاتھ پیر سے محروم ہوگئے ہیں- آل خلیفہ حکومت اپنی جارحیت میں شدت لاکر بحرینی عوام کی تحریک کو خاموش کرنے کے درپے ہے- بحرین کے عوام پرامن مظاہرہ کرکے اپنے مطالبات تسلیم کئے جانے کے خواہاں ہیں- 

 بحرین میں سنہ 2011  سے سیاسی اور سیکورٹی بحران جاری ہے اور اب تک ہزاروں افراد کو آل خلیفہ حکومت کے خلاف احتجاج کرنے کی بنا پر گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے۔ بحرین آبادی کے لحاظ سے مغربی ایشیا کا سب سے چھوٹا ملک ہے اسی تناسب سے اگر قیدیوں کی تعداد کا جائزہ لیا جائے تو اس ملک میں سیاسی قیدی سب سے زیادہ ہیں۔ گذشتہ برس کے دوران بہت بڑی تعداد میں گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں اور مقدمے چلائے گئے اسی وجہ سے بحرینی شہریوں کے خلاف آل خلیفہ کے تشدد کے بارے میں پائی جانے والی تشویش میں اضافہ ہوگیا ہے۔

 

 

  

ٹیگس