Jan ۱۲, ۲۰۱۹ ۱۵:۴۴ Asia/Tehran
  • یورپ پر روس کی تنقید

ایٹمی سمجھوتہ عالمی امن و سلامتی کے لئے ایک نہایت اہم سمجھوتہ شمار ہوتا ہے تاہم مئی دوہزار اٹھارہ میں ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کا باہر نکل جانا اس سلسلے میں ایک منفی تبدیلی تھی کہ جو اس سمجھوتے کو ناکام بنانے کے لئے انجام پائی -

امریکہ کے اس اقدام اور بدعہدی کے باوجود ایٹمی سمجھوتے کے یورپی فریقوں اور دیگر اراکین نے گروہ چار جمع ایک کے تناظر میں اس سمجھوتے کی افادیت اور ایران کو اس میں باقی رکھنے کے لئے موثر اورعملی تدابیر اختیار کرتے ہوئے اس کے تحفظ کی ضرورت پر تاکید کی ہے-

یورپی یونین کا خیال ہے کہ ایٹمی سمجھوتے کے درہم برہم ہونے اور منسوخ ہونے سے منفی سیکورٹی اثرات مرتب ہوں گے اور ساتھ ہی یورپ کی سفارتکاری پربھی سوال اٹھیں گے- بریسلز، ایٹمی سمجھوتے کو ایک مثالی چندجانبہ سمجھوتہ سمھجھتا ہے جو دوسرے بین الاقوامی تنازعات کے حل کے لئے بھی ایک آئیڈیل کے طور پر استعمال ہوسکتا ہے- یورپیوں نے ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے نکلنے کے بعد وعدہ کیا ہے کہ ایران کو اقتصادی مفادات کی ضمانت دیتے ہوئے اس سمجھوتے کا تحفظ کریں گے- اسی بنا پر یورپی یونین ، بلاکنگ قانون اور ایران کے ساتھ تجارتی اور مالی اشتراک عمل جاری رکھنے کے لئے خصوصی مالی سسٹم قائم کرنے کے لئے کوئی تدبیر اختیار کرنے کی کوشش کررہی ہے-

اس تناظر میں یورپی یونین نے چند مہینے پہلے اعلان کیا کہ وہ ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے مالی ادائگی کے لئے ایس پی وی کے نام سے موسوم خصوصی مالی نظام قائم کرے گی تاکہ ایران کے ساتھ اقتصادی تعاون جاری رکھنے کا امکان فراہم ہو لیکن بریسلز اپنے بلاعمل وعدوں کی تکرار جاری رکھے ہوئے ہے - پانچ جنوری دوہزار اٹھارہ سے ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کا دوسرا دورشروع ہونے کے باوجود یورپیوں کی جانب سے ایس پی وی نظام قائم نہیں ہوسکا ہے- یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کمیشن کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے جنوری دوہزار انیس کے شروع میں دعوی کیا کہ مالی نظام قائم کرنے کی کوششیں دوہزار انیس میں بھی جاری رہیں گی لیکن ابھی تک اس نظام کو شروع کرنے کے لئے کوئی موثر ، معین اور واضح اقدام انجام نہیں پا سکا ہے-

اس مسئلے پر روس نے گروپ چار جمع ایک کے رکن کی حیثیت سے شدید تنقید کی ہے- ماسکو کا خیال ہے کہ یورپی یونین ایٹمی سمجھوتے پرعمل درآمد میں کامیاب نہیں ہوا ہے- اس سلسلے میں روس کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماریا زاخارووا نے جمعے کو ایس پی وی کے مالی نظام پر عمل درآمد میں یورپی یونین کی تاخیر کے بارے میں کہا کہ یورپ اپنی خارجہ پالیسی میں خودمختار نہ ہونے کی وجہ سے ایٹمی سمجھوتے کے عملی امتحان میں کامیاب نہیں رہا ہے- زاخارووا نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ماسکو ، بریسلز اور یورپی یونین کے رکن ممالک کے ساتھ مذاکرات میں ایس پی وی سسٹم قائم کرنے پر بارہا تاکید کرتا رہا ہے کہا کہ بہتر ہے کہ یورپی یونین بین الاقوامی میدان میں خودمختار اور آزاد کردار کا حامل رہے-

 روس نے بارہا تاکید کی ہے کہ ایٹمی سمجھوتہ صرف ایک تجارتی معاملہ  یا دو طرفہ  معاہدہ نہیں ہے بلکہ چند جانبہ سمجھوتہ ہے کہ جسے سلامتی کونسل کی تصدیق حاصل ہے اور لازم العمل ہے اور اسی بنا پر ماسکو اس بین الاقوامی سمجھوتے کے تحفظ کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے-

اس مسئلے پر ایران نے بھی سخت انتباہ دیا ہے- تہران نے با رہا اس مسئلے پر تاکید کی ہے کہ ایٹمی سمجھوتے کے لئے ضروری ہے کہ ایران کے خلاف امریکہ کی پابندیوں کے منفی اثرات کم کرنے کے لئے گروپ چار جمع ایک کے اراکین موثر اور سنجیدہ کوششیں کریں اور اگر اس سلسلے میں کوئی موثر اقدام انجام نہ پائے گا تو ایٹمی سمجھوتے میں ایران کا باقی رہنا اور معاہدے پر عمل کرنا منطقی نہیں ہوگا اوریہ ایران کے فائدے میں بھی نہیں ہوگا-

 ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے پانچ جنوری کو ایران اور یورپ کے درمیان مالی سسٹم پر عمل درآمد میں یورپ کی جانب سے تاخیر پر تنقید کرتے ہوئے تاکید کی کہ : ایران کے صبر کی ایک حد ہے - ایٹمی سمجھوتے سمیت مختلف مسائل میں امریکہ کے ساتھ یورپ کے بڑھتے ہوئے اختلافات کے پیش نظر ایس پی وی پر عمل درآمد یورپ کی خودمختاری کے لئے ایک اہم قدم اور امریکہ کی یکجانبہ پسندی کے مقابلے سے تعبیر ہوتا ہے - اور یہ وہ مسئلہ ہے کہ جس پر روس نے بھی تاکید کی ہے-

ٹیگس