Jan ۱۳, ۲۰۱۹ ۱۶:۵۳ Asia/Tehran
  • نسل پرست صیہونیوں کے جرائم کی نئی لہر

نسل پرست صیہونیوں نے دوہزار انیس میں بھی فلسطینی علاقوں میں اپنے نسل پرستانہ اقدامات کا سلسلہ جاری رکھ کر ایک بار پھر دنیا کے سامنے اپنی انسانیت دشمن ماہیت کو آشکار کر دیا ہے

صیہونی حکومت نے دسمبر دوہزار سترہ  سے غزہ پٹی پر فضائی حملوں کا نیا سلسلہ شروع کیا تھا تاہم دوہزار انیس کے آغاز سے ان حملوں نے وسیع رخ اختیار کرلیا ہے کہ جس سے فلسطینی علاقوں کے خلاف اسرائیل کے تباہ کن اقدامات میں شدت کا پتہ چلتا ہے - غزہ پٹی میں گذشتہ چند برسوں سے جاری صیہونیوں کے حملوں میں اب تک ہزاروں افراد شہید اور زخمی ہوچکے ہیں- صیہونی حکومت کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کے لئے جاری جارحانہ اقدامات میں شدت کو دنیا ایک بار پھر اپنی آنکھوں سے  دیکھ رہی ہے - صیہونی حکومت اپنی نسل پرستانہ پالیسیوں کے تناظر میں  فلسطینیوں کے قتل عام اور ان کے نسلی صفائے کے  اقدامات بڑھا کر اپنی نسل پرستانہ پالیسیوں پر مزید تیزی سے قدم اٹھانا چاہتی ہے تاکہ خود کو عالمی برادری سے منوا لے کہ وہ ایک یہودی حکومت ہے- صیہونی حکومت کو ایک یہودی حکومت کی حیثیت سے منوانے کا موضوع ہمیشہ ہی صیہونیوں کے روڈ میپ کا حصہ رہا ہے  اور اس غاصب حکومت کے حکام اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ہمیشہ موقع کی تلاش میں رہتے ہیں-

اس تناظر میں صیہونی حکومت کے منصوبوں اور اقدامات پر ایک نظر ڈالنے سے بخوبی اندازہ ہوجاتا ہے کہ ان سب کے اندر نسل پرستی کوٹ کوٹ کر بھری ہے جو ان کے نسل پرستانہ اور انسان دشمن ماہیت کی عکاس ہے- اس سلسلے میں صیہونی حکومت نے ایک نسل پرستانہ قدم اٹھاتے ہوئے فلسطینیوں کو یہودی کالونیوں سے الگ کرنے کے لئے مقبوضہ بیت المقدس میں ساڑھے تین کلومیٹر لمبی سڑک بنا دی ہے کہ جو فلسطینی علاقوں کو یہودی کالونیوں میں تبدیل کرنے اور ان علاقوں کو صیہونی رنگ دینے کے منصوبے کا ایک حصہ ہے اور یہ سڑک اکثر یہودی کالونیوں کو مقبوضہ بیت المقدس سے ملاتی ہے-

بیت المقدس کے امور کے ماہر جمیل عمرو کا کہنا ہے کہ اسرائیل اس طرح فلسیطینی محلوں کو بیت المقدس سے الگ اور ان کا ایک دوسرے سے رابطہ ختم کرکے فلسطین کے مقبوضہ علاقوں پر مزید تسلط جمانے کی راہ ہموار کرنا چاہتا ہے-

صیہونی حکومت کی نسل پرستانہ پالیسیاں اور نسل کشی سے پتہ چلتا ہے کہ یہ غاصب حکومت جرمن نازیوں اور اٹلی کے فاشسٹوں نیز جنوبی افریقہ کے آپارتھائیڈ دور کی مانند بڑے پیمانے پر جرائم کرنے اور قوموں و نسلوں کے حقوق کو پامال کرنے میں مشغول ہے- صیہونی حکومت کو اس کے نسل پرستانہ رویے کی بنا پر دنیا میں ایک نسل پرستی کی علامت کے طور پر پہچانا جاتا ہے- جنوبی افریقہ کے ماضی کے آپاتھائیڈ نظام اور اسرائیلی آپارتھائیڈ رویے  پر ایک نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیلی آپارتھائیڈ حنوبی افریقہ کے آپارتھائیڈ نظام سے زیادہ خطرناک اورخوفناک ہے- صیہونی حکومت مختلف طریقوں سے اپنی نسل پرستانہ پالیسیوں کو قانونی حیثیت دینے اور اسے عالمی برادری سے تسلیم کرانے  کی زمین ہموار کررہی ہے- یہودی ملک کا قانون ، سینچری ڈیل میں چھپی ہوئی ایک سازش ہے- جسے امریکی حکومت نے تیار کیا ہے - سینچری ڈیل صیہونی حکومت کے لئے علاقے میں اس کے نسل پرستانہ جرائم اور پالیسیوں کو آگے بڑھانے کے لئے امریکہ کی ہری جھنڈی شمار ہوتی ہے- سینچری ڈیل کے عنوان سے امریکی سازش اور صیہونی حکومت کے نسل پرستانہ رویے کے سلسلے میں عالمی برادری کا پس و پیش ، فلسطینیوں کی نسل کشی میں شدت آنے اور بین الاقوامی سطح پر نسل پرستی کی ایک دوسری قسم کے جڑ پکڑنے کا باعث ہوگا-

ٹیگس