Jan ۱۴, ۲۰۱۹ ۱۶:۵۶ Asia/Tehran
  • وارسا میں ایران مخالف کانفرنس کے انعقاد پر ایران کا باضابطہ احتجاج

پولینڈ میں ایران مخالف کانفرنس کے انعقاد کے سلسلے میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پامپئو کے گستاخانہ بیان کے بعد،ایرانی وزارت خارجہ نے پولینڈ کے ناظم الامور کو طلب کر کے تیرہ اور چودہ فروری کو امریکہ اور پولینڈ کی میزبانی میں منعقد ہونے والی ایران مخالف کانفرنس کے انعقاد پر شدید احتجاج کیا۔

ایران کے دفتر خارجہ کے ایک عہدیدار کے مطابق پولش ناظم الامور ویچخ اونلت کو وزارت خارجہ طلب کر کے پولینڈ کی جانب سے ایران مخالف اجلاس کی میزبانی پر ایک سخت احتجاجی مراسلہ ان کے حوالے کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام، ایران کے خلاف امریکہ کا ایک شرپسندانہ اقدام ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ پولینڈ، اس کانفرنس کے انعقاد  میں امریکہ کا ساتھ نہیں دے گا۔ پولش ناظم الامور نے مذکورہ کانفرنس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کانفرنس ایران کے خلاف نہیں ہے اور پولینڈ کا موقف امریکی حکام  سے بالکل الگ ہے۔ ایرانی عہدیدار نے پولش ناظم الامور کی وجوہات کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پولینڈ کی حکومت اس حوالے سے مناسب اقدامات عمل میں لائے۔ ایرانی عہدیدار کا کہنا تھا کہ تہران ایسے اقدامات کے حوالے سے قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے بھی، پولینڈ کے دارالحکومت میں ایران مخالف اجلاس کے انعقاد پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولش حکومت کا یہ اقدام باعث ننگ ہے اس لئے کہ ایران نے دوسری عالمی جنگ میں پولینڈ کی حمایت کی اور پولینڈ کے عوام کو اس سے نجات دی، لیکن یہ ملک اب ہمارے مخالفین کے ساتھ مل کر مضحکہ خیز کانفرنس کی میزبانی کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپئونے جمعہ کے روز اعلان کیا کہ پولینڈ  کی میزبانی میں 13 اور 14 فروری کو ایران مخالف اجلاس کا انعقاد کیا جائے گا ۔ 

اس اقدام نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ امریکہ دہشت گردوں کے حامی کے طور پر امن و ثبات کو درہم برہم کرنے والے اقدامات کے ذریعے علاقے میں نیا فتنہ پھیلانے کے درپے ہے- امریکہ نے اس سے قبل بھی دہشت گرد گروہ منافقین کو آلبانیہ منتقل کرکے یہ ثابت کر دیا ہے کہ اس کا مقصد علاقے میں اپنی خطرناک پالیسیوں میں یورپی ملکوں کو الجھانا ہے- اور اسی تناظر میں امریکہ نے اس مرتبہ اپنی مداخلت پسندانہ پالیسیوں کا شریک بنانے کے مقصد سے، پولینڈ کا انتخاب کیا ہے تاکہ مشرق وسطی میں نام نہاد امن کے قیام سے متعلق اس کانفرنس کی آڑ میں ، اپنے ایران مخالف اہداف کو آگے بڑھائے-

امریکی مسائل کے ماہر ابراہیم متقی، پولینڈ کانفرنس اور حالیہ سیکورٹی اقدامات کے بارے میں کہتے ہیں کہ امریکہ اس کانفرنس کا انعقاد، مشرق وسطی میں ایک اسٹریٹیجک اتحاد قائم کرنے کے مقصد سے کر رہا ہے اور اسی سلسلے میں پہلا قدم 2012 میں اٹھایا گیا تھا اور پھر استنبول میں نیٹو اجلاس منعقد ہوا تھا اور اصل ہدف و مقصد، ایران مخالف علاقائی اتحاد تشکیل دینا ہے- 

پولینڈ کی شراکت سے تہران کے خلاف مشترکہ محاذ قائم کرنے کے سناریو کا پتہ اس وقت چلا جب بعض یورپی حکومتوں نے تہران پر یہ الزام عائد کیا کہ ایران یورپ کی سرزمین پر اپنے مخالفین کے خلاف اقدامات عمل میں لا رہا ہے- چنانچہ اسی سلسلے میں ڈنمارک اور فرانس کے توسط سے ایران کے سیکورٹی کے اداروں کے خلاف الزامات عائد کرنا اور اس کے فورا بعد پولینڈ اجلاس کے بارے میں پامپئو کا بیان درحقیقت اسی سناریو کا پیش خیمہ ہے۔ 

واضح رہے کہ گذشتہ سال تیس اکتوبر کو ڈینمارک نے کوئی ثبوت پیش کئے بغیر تہران پر ڈینمارک میں ایک حملہ انجام دینے کی کوشش کا الزام عائد کیا تھا جس کی ایران نے سختی کے ساتھ تردید کی تھی۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے یورپی یونین کے حیرت انگیز اور غیر منطقی فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ ایرانیوں کے خلاف پابندی سے متعلق یورپی یونین کا فیصلہ بے بنیاد الزامات کی بنیاد پر اختیار کیا گیا ہے۔

یہ بات واضح ہے کہ امریکہ اس وقت پورے طور پر ایرانو فوبیا کی پالیسی پرعمل کر رہا ہے اور پولینڈ کانفرنس کا انعقاد بھی یورپ کو اپنا ہمنوا بنانے کے لئے انجام دے رہا ہے- اسی سلسلے میں ایران کی وزرات خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے کہا ہے کہ اس کانفرنس کے انعقاد کا مقصد، ایران کے تعلق سے یورپی یونین کے ملکوں کے درمیان تفرقہ اور اختلاف پیدا کرنا ہے- اسی بنا پر تہران کو پولینڈ سے یہ امید ہے کہ وہ اس کانفرنس کے انعقاد میں امریکہ کا ساتھ نہیں دے گا- کیوں کہ اس نئے پروپیگنڈے کے پس پردہ ، حقائق کو تبدیل کرنے کے سوا اور کچھ نہیں ہے-      

 

ٹیگس