Jan ۱۶, ۲۰۱۹ ۱۵:۵۳ Asia/Tehran
  • اسرائیل کے ہاتھوں بچوں کے قتل عام کی نئی لہر

انسانی حقوق کے مرکز "میزان" نے اعلان کیا ہے کہ گزشتہ سال 2018 میں غاصب صیہونی حکومت کی فوج کی گولیوں سے پچاس فلسطینی بچے شہید اور دو ہزار نو سو کے قریب زخمی ہوئے ہیں-

اس رپورٹ کے ایک اور حصے میں کہا گیا ہے کہ صیہونی حکومت بدستور فلسطینیوں خاص طور پر فلسطینی بچوں کے حقوق کو پامال کر رہی ہے اور گذشتہ برس کے دوران اسرائیل نے غزہ کے دو اسکولوں پر بھی بمباری کی تھی۔ سن دوہزار میں دوسری تحریک انتفاضہ جو شروع ہوئی تھی اس وقت سے لے کراب تک تقریبا دوہزار تین سو فلسطینی بچے غاصب صیہونی حکومت کے ہاتھوں شہید ہوئے ہیں- جارح اور قاتل صہیونی حکومت کے ہاتھوں فلسطینی بچوں کا مسلسل قتل عام جاری رہنے کے باعث، مختلف رپورٹوں نے ایک بار پھر عالمی رائے عامہ کی توجہ اس  جانب مبذول کرلی ہے- فلسطینی بچے ایسے حالات میں جارح صیہونی حکومت کی وحشیانہ پالیسیوں کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں کہ یہ بچے اسرائیلی فوج کے لئے کوئی خطرہ بھی نہیں ہیں- اسرائیل کے جارحانہ اقدامات نے اقوام عالم میں نفرت کی آگ بھڑکا دی ہے۔ 

ایک امریکی نامہ نگار ریچرڈ سیلورسٹین، صیہونی حکومت کو بچوں کی قاتل حکومت قرار دیتے ہوئے فلسطینیوں کے خلاف صیہونیوں کے جرائم کے بارے میں کہتے ہیں، اسرائیلی فوج فلسطینی بچوں کے خلاف سب سے بڑا ظلم جو کر رہی ہے وہ یہ ہے کہ ان کو براہ راست اپنے تشدد کا نشانہ بناتی ہے۔ سیلورسٹین نے کہا کہ اسرائیل ایسے فلسطینی بچوں کا قاتل ہے کہ جو کسی بھی غلطی یا خطا کے مرتکب نہیں ہوئے ہیں- صیہونی حکومت عالمی اداروں کے کمزور موقف کے باعث، انتہائی گستاخی کے ساتھ  بدستور فلسطینی بچوں کے قتل عام میں مشغول ہے اور 2018 میں اتنی بڑی تعداد میں فلسطینی بچوں کو گولیوں سے نشانہ بنانا بھی اسی حقیقت کی تائید ہے- 

 فلسطینی بچوں کا خاص طور سے غزہ میں قتل عام تیز کرنے کے لئے اسرائیلی وزیر کے گستاخانہ مطالبے نے صیہونی حکومت کی پرتشدد ماہیت کو پہلے سے زیادہ نمایاں کردیا ہے- اس سلسلے میں صیہونی حکومت کے وزیرتعلیم نفتالی بنت نے کچھ عرصہ قبل غزہ پٹی سے مقبوضہ فلسطین کی جانب آتشیں غبارے اور بیلون پھینکنے والے بچوں کوبراہ راست جنگی جہازوں اور ہیلی کاپٹروں سے نشانہ بنانے  کا مطالبہ کیا ہے- صیہونی حکومت ، اپنی نسل پرستانہ اور عالمی قوانین کے منافی پالیسیوں کے تناظر میں بڑے پیمانے پر بچوں کے قتل عام میں مصروف ہے- مختلف رپورٹیں اس بات کی عکاس ہیں کہ فلسطینی بچے اورعوام صیہونی حکومت کے پرتشدد اقدامات اور جرائم کا شکار ہیں اور یہ حکومت اس سلسلے میں کسی بھی حدوحدود کی قائل نہیں ہے- صیہونی حکومت کے ہاتھوں فلسطینی بچوں کے حقوق کی پامالی ختم ہونے والی نہیں ہے اوراسرائیل دنیا کی نگاہوں کے سامنے پوری گستاخی سے فلسطینی بچوں کے خلاف جرائم  جاری رکھے ہوئے ہے-

فلسطینی بچوں کے ساتھ صیہونی فوجیوں اور جنریلوں کا ظالمانہ رویہ جنیوا کنونشن کے سراسر منافی ہے کہ جس میں مقبوضہ علاقے کے عوام کے حقوق خاص طور سے بچوں کے حقوق کی پابندی کرنے کی تاکید کی گئی ہے- صیہونی حکومت کے مقابلے میں عالمی برادری کی انفعالی پالیسیوں کی بنا پر اقوام متحدہ، بڑے پیمانے پرمختلف ممالک کی جانب سے صیہونی حکومت کا نام بچوں کے حقوق پامال کرنے والی حکومت کی فہرست میں ڈالنے سے اجنتاب کرتی ہے اور اس طرح صیہونی حکومت کے جرائم کو نظرانداز کرنے کی زمین ہموار ہوتی ہے- غزہ کی بائیس روزہ جنگ کے دوران صیہونی جرائم کے لئے  بچوں کی قاتل حکومت کا لفظ استعمال کیا گیا تھا- اس میں کوئی شک نہیں کہ فلسطین میں صیہونیوں کے مسلسل جرائم، امریکی حمایتوں اور اقوام متحدہ کی کمزوری کا نتیجہ ہیں- صیہونی حکومت کے مقابلے میں اقوام متحدہ کا متضاد رویہ کہ جس کے بارے میں ایک طرف اس ادارے کے مختلف ذیلی اداروں اور ان کے نمائندوں کی رپورٹوں میں بچوں کے قتل عام کا اعتراف کیا جاتا ہے اور دوسری جانب اس کا نام بچوں کی قاتل حکومت کی فہرست میں شامل نہیں کیا جاتا اس کی وجہ سے صیہونی حکومت اپنے جرائم کے بارے میں بازپرس کے بارے میں کسی طرح کی تشویش کے بغیر فلسطینی بچوں کے خلاف اپنے جرائم کو پوری شدت سے جاری رکھے ہوئے ہے-

باوجودیکہ صیہونی فوجی آئے دن فلسطینی بچوں کے خلاف جرائم کے مرتکب ہوتے ہیں تاہم فلسطینی بچوں کے دفاع کی عالمی تحریک کے پروگراموں کے ڈائریکٹر عاید ابو قطیش کے بقول فلسطینی بچوں کا قتل کرنے والے کسی بھی صیہونی فوجی کے خلاف اب تک مقدمہ چلایا گیا ہے اور نہ ہی اس کو سزا دی گئی ہے۔ صیہونی جارحین  گذشتہ ستر عشروں سے فلسطینی جوانوں اور بچوں کا قتل عام جاری رکھے ہوئے ہیں اور یہ خیال کررہے ہیں کہ یہ راستہ غاصبوں کے مقابلے میں فلسطینی عوام کی مزاحمت کے خاتمے کا راستہ ہے- بلا شبہ فلسطین میں صیہونیوں کے جاری مظالم، امریکہ اور علاقے کی بعض جارح حکومتوں کی بے دریغ حمایت کے نتیجے میں جاری ہیں اور وہ بھی فلسطینیوں کے ناحق بہائے جانے والے خون اور ان کے مصائب و آلام  کے ذمہ دار اور اس میں شریک ہیں-

ٹیگس