Feb ۱۵, ۲۰۱۹ ۱۷:۵۳ Asia/Tehran
  • وارسا کانفرنس ناکام ، امریکی کوششیں بےسود

امریکہ جسے وارسا کانفرنس میں اپنی ایران مخالف روش کی ناکامی کا یقین تھا ، عرب ممالک کو آلہ کار بناتے ہوئے وارسا کانفرنس میں اسرائیلی مفادات کے حصول کے لئے کوشاں رہا -

پروگرام کے مطابق دو روزہ وارسا کانفرنس کو ایک ایران دشمن کانفرنس کے عنوان سے منعقد  ہونا تھا تاہم بعض ممالک کی جانب سے اس کانفرنس میں شرکت کرنے سے انکار کے بعد اس کانفرنس کا ایجنڈا تبدیل کر کے اس کا عنوان " مشرق وسطی میں امن و صلح " رکھ دیا گیا-

 درحقیقت وارسا میں امریکہ کے ایران دشمن رویے کی ناکامی کے بعد واشنگٹن نے صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو سے عرب ممالک کے حکام کی ملاقات کرا کے اسرائیل کے ساتھ عرب ممالک کے تعلقات کو معمول پرلانے کی بھرپور کوشش کی-

 اس سلسلے میں صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو نے اکتوبر دوہزار اٹھارہ میں شاہ عمان کی دعوت پر مسقط کا دورہ کیا تھا اور پھر وارسا میں بھی عمان کے وزیراعظم سے ملاقات و گفتگو کی - اسی طرح یمن کی سعودی نواز مفرور و معزول حکومت کے وزیرخارجہ خالد الیمانی اور صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو ایک میز پر نظر آئے- ذرائع ابلاغ نے صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو سے بعض عرب حکام کی خفیہ ملاقات کی بھی خبر دی ہے تاہم عالم اسلام کے سخت ردعمل سے خوف و ہراس کی بنا پر یہ ملاقاتیں کیمروں کی نگاہوں سے اوجھل رہیں-

ان ملاقاتوں کے پیش نظر امریکی وزیرخارجہ مایک پمپئو نے یہ ظاہر کرنے کے لئے کہ  وارسا اجلاس ناکام نہیں ہوا ، دعوی کیا کہ وارسا کانفرنس ایک تاریخی کانفرنس تھی  جس میں اسرائیل اور عرب ممالک کے سربراہ ایک کمرے میں بیٹھے اور ایک دوسرے سے ایران کے بز‏عم خود اپنے لئے مشترکہ خطرہ ہونے کے بارے میں گفتگو کی تاہم دنیائے عرب نے پمپئو کے بیانات ، کی دوسری  تعبیریں کیں اور اکثر شخصیتوں اورعرب ذرائع ابلاغ نے وارسا میں نتین یاہو سے عرب حکام کی خفیہ و آشکارا ملاقاتوں کا مقصد سینچری ڈیل کو آگے بڑھانا اور عرب ممالک کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش قرار دیا اور فلسطینیوں کے حقوق کو نظرانداز کئے جانے کے بارے میں خبردار کیا-

قطر کے سابق وزیرخارجہ حمد بن جاسم بن جبر آل ثانی نے سوشل میڈیا پر ایک ٹوئیٹ میں یہ اعلان کرتے ہوئے کہ وارسا کانفرنس فلسطینیوں کے حقوق کے برخلاف تھی لکھا کہ : انگیجمنٹ پہلے ہی ہوچکی تھی اور شادی وارسا میں ہوئی ہے اور وہاں موجود لوگ یا گواہ تھے یا تقریب میں بلائے گئے تھے -

عبداللہ السناوی نے مصری اخبار الشروق کو انٹرویو دیتے ہوئے ایک تجزیے میں لکھا کہ : امریکہ نے مشرق وسطی میں امن و صلح کو فروغ دینے کا دعوی کر کے  وارسا میں ایک کانفرنس کی تاکہ پہلے مرحلے میں ایران کے خلاف اپنی اقتصادی اور سیاسی پابندیوں کو وسعت دے اور پھر نہایت ڈھٹائی سے مشرق وسطی میں اپنی سینچری ڈیل کو آگے بڑھائے-

 امریکہ کی ٹرمپ حکومت نے گذشتہ دوبرسوں میں کئی بار کوشش کی کہ سینچری ڈیل کے منصوبے کو سرکاری سطح پر متعارف کرائے تاہم عالم اسلام کی رائے عامہ کی بڑے پیمانے پر مخالفت اور اس منصوبے کے سلسلے میں عرب ممالک کے درمیان کھلے اختلافات باعث بنے کہ وائٹ ہاؤس سینچری ڈیل کا باقاعدہ اعلان کرنے سے اجتناب کرے- وارسا جیسی کانفرنسوں کا مقصد کہ جس میں بعض عرب حکام صیہونی وزیراعظم یا دیگر صیہونی حکام سے ملاقات و گفتگو کرتے ہیں ، اس طرح کی ملاقاتوں کی کراہت کو ختم کرنا ہے-

اس کے باوجود یہ کہا جا سکتا ہے کہ امریکہ ، وارسا میں بھی اپنے فلسطین مخالف اہداف کے حصول میں ناکام رہا ہے کیونکہ ایک طرف جن افراد نے وارسا میں نیتن یاہو سے ملاقات کی ہے اس سے پہلے بھی ملاقاتیں کرچکے تھے اور کسی نئی شخصیت نے صیہونی وزیراعظم سے ملاقات نہیں کی اور دوسری جانب اردن ، عراق اور لبنان جیسے ممالک نے کھل کر اعلان کیا تھا کہ وہ ایسی کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے جس سے اسرائیلی مفادات کو تقویت پہنچے-

ٹیگس