Feb ۲۱, ۲۰۱۹ ۱۵:۱۰ Asia/Tehran
  • امریکہ کو پوتین کا سخت انتباہ

جنوری دوہزار سترہ میں امریکی صدر ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد سے روس اور امریکہ کے تعلقات روز بروز خراب ہوتے جا رہے ہیں- امریکہ مختلف سیاسی ، اقتصادی اور فوجی میدانوں میں روس کے خلاف دباؤ بڑھا رہا ہے اور اس کا ایک پہلو روس کا مقابلہ کرنے کی امریکی کوشش اور اس پر فوجی برتری حاصل کرنا ہے-

اس سلسلے میں امریکی صدر ٹرمپ نے بیس اکتوبر دوہزار اٹھارہ میں اعلان کیا کہ امریکہ درمیانی رینج کے میزائلوں کی روک تھام کے معاہدے آئی این ایف سے باہر نکل جائے گا-

اس نہایت اہم اور اسٹریٹیجک معاہدے سے باہر نکلنے کے لئے امریکہ کا اصلی بہانہ روس کی جانب سے اس کی شقوں کی خلاف ورزی ہے- امریکی وزیر خارجہ مائک پمپئو کے اس اعلان کے بعد کہ امریکہ دوفروری دوہزار انیس سے آئی این ایف معاہدے پر عمل درآمد کو ایک سو اسی دنوں کے لئے معلق کر رہا ہے اور اگر روس  اس معاہدے میں موجود شقوں پرعمل درآمد نہیں کرے گا تو امریکہ اس معاہدے سے پوری طرح باہر نکل جائے گا- روس نے بھی امریکہ کے اس اقدام پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے آئی این ایف معاہدے پر عمل درآمد روک دیا ہے-

 اس سلسلے میں تازہ ترین صورت حال یہ ہے کہ روسی صدر نے بدھ کو اپنی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے امریکہ کو سخت خبردار کیا ہے- پوتین نے تاکید کی کہ روسی ہتھیار نہ صرف ان ملکوں کو نشانہ بنائیں گے جہاں امریکہ کے کم فاصلے اور درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے میزائل تعینات ہوں گے بلکہ اگر ملک کی سیکورٹی کو خطرہ لاحق ہوا تو خود امریکہ کو بھی نشانہ بنایا جائے گا- انھوں نے خبردار کیا کہ اگر اس طرح کے میزائل یورپی ممالک میں تعینات کئے گئے تو روس اس اقدام کا براہ راست و بالواسطہ جواب دے گا- روس کے سب سے بڑے ایگزیکٹیو عہدیدار کا یہ انتباہ ، ماسکو کے خلاف  واشنگٹن کے بڑھتے ہوئے خطرات کے مقابلے کے سلسلے میں ماسکو کی سنجیدگی کی علامت ہے- روس کے صدر نے آئی این ایف معاہدے  سے امریکہ کے باہر نکلنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی کہ امریکہ کسی زمانے میں میزائلی پروگرام پوری دنیا پر مسلط کرنا چاہتا تھا لیکن اب اسے یہ پروگرام ترک کر دینا چاہئے- اس معاہدے سے امریکہ کے نکلنے سے نہ صرف یہ کہ کم فاصلے اور درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک اور کروز میزائلوں کی تعیناتی اور توسیع کا سلسلہ ایک بار پھرشروع ہو جائے گا بلکہ یہ پیشگوئی بھی کی جا سکتی ہے کہ واشنگٹن ایک بار پھر ان ہتھیاروں کو یورپ میں تعینات کردے گا اور اس اقدام کا روس بھی جواب دے گا جیسا کہ پوتین نے اپنے بیانات میں اشارہ کیا ہے-

 ماسکو کا خیال ہے کہ امریکہ نے آئی این ایف معاہدے سے نکل کر اسلحہ کنٹرول کے پورے نظام کو سخت نقصان پہنچایا ہے- اس اقدام سے  بین الاقوامی سیکورٹی ، اسٹرٹیجک سیکورٹی اور سب سے پہلے یورپ کی سیکورٹی کو سنگین خطرہ لاحق ہوجائے گا اور اس سے یورپ کو شدید تشویش لاحق ہوگئی ہے - درحقیقت یورپی براعظم امریکہ اور روس کی ایٹمی و میزائلی مقابلہ آرائی کا میدان بن جائے گا-  روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاؤروف نے فروری دوہزار انیس کے شروع میں انتباہ دیا تھا کہ ، آئی این ایف معاہدے سے امریکہ کے نکلنے کا اعلان دنیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کا  موضوع  مشکل و پیچیدہ ہو جائے گا-

 البتہ روس پر دباؤ ڈالنے اور اسے دھمکی دینے میں امریکہ تنہا نہیں ہے بلکہ نیٹو نے بھی یہی روش اختیار کر رکھی ہے اور واشنگٹن کی مانند روس کو آئی این ایف کی خلاف ورزی کا عامل تصور کرتا ہے- اس کے ساتھ ہی پوتین کو کہ جنھوں نے صرف واشنگٹن نہیں بلکہ یورپ کو بھی مخاطب کیا ہے نیٹو کے سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑا ہے- نیٹو نے بیس فروری کو پوتین کے بیان پر ردعمل میں ایک بیان جاری کرکے پوتین کے بیانات کو جسے اس نے مغربی ممالک کو دھمکی سے تعبیر کیا ہے ، ناقابل قبول قرار دیا ہے- 

 اسلحہ جاتی معاہدوں کے سلسلے میں امریکہ اور روس کی مقابلہ آرائی جاری رہنے کا مطلب بین الاقوامی سطح پر عدم استحکام اور بدامنی پھیلنا ہے جس کی سرد جنگ کے بعد سے کوئی مثال نہیں ملتی-

ٹیگس