Feb ۲۸, ۲۰۱۹ ۱۴:۲۷ Asia/Tehran
  • ایران اور آرمینیا کے تعلقات مستحکم ہونے کی ضرورت پر رہبر انقلاب کی تاکید

رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آرمینیا کے وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات میں، ایران اور آرمینیا کو اچھا پڑوسی، اور تاریخی روابط کا حامل قراردیا-

بدھ کی شام کو آرمینیا کے وزیراعظم نیکول پاشینیان سے ہونے والی اس ملاقات میں رہبر انقلاب آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ امریکی منشا کے برخلاف ایران اور آرمینیا کے تعلقات روز بروز مستحکم اور پائیدار ہونے چاہئے-

ایران اور آرمینیا کے تعلقات کی تاریخ اچھے تعاون کے تجربوں سے سرشار ہے- ایران اور آرمینیا کے عوام کے درمیان مختلف اشتراکات منجملہ ثقافتی اشتراک کے باعث اچھے اور خوشگوار روابط قائم ہیں- سالانہ ہزاروں ایرانی عوام سیرو سیاحت کے مقصد سے آرمیینا کا سفر کرتے ہیں - دونوں ملکوں کے عوامی رابطوں نے ایران اور آرمینیا کے تعلقات کو استحکام عطا کیا ہے اور اسی بنیاد پر دونوں ملکوں کے درمیان ہمہ جانبہ تعلقات فروغ پا رہے ہیں-

اس کے علاوہ تہران اور ایروان کے تعلقات کو ماضی سے زیادہ فروغ دینے میں ایران کی ارمنی برادری کا بھی اہم کردار رہاہے- ارمنی برادری کے تعلق سے، اسلامی جمہوریہ ایران کے انسانی اور مثبت نقطہ نگاہ نے ، ایران اور آرمینیا کے درمیان تعاون میں توسیع کے محرک کو دوچنداں کردیا ہے- ایران کی ارمنی برادری کو اپنے مذہبی عقائد اور رسم و رسومات کی انجام دہی میں مکمل آزادی حاصل ہے اور وہ اپنی تمام سماجی و ثقافتی سرگرمیاں انجام دیتی ہے-

اسی سلسلے میں آرمینیوں سے متعلق ریسرچ فاؤنڈیشن کے سربراہ اور مورخ سامول کاراپتیان نے ہمارے ارمنی ریڈیو کے نامہ نگار کے ساتھ انٹرویو میں ، اسلامی انقلاب کی چالیسیوں سالگرہ اور ایران و آرمینیا کے تعلقات کے حوالے سے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے گذشتہ چالیس برسوں میں ادیان و مذاہب پر خصوصی توجہ دی ہے اور ایرانی عوام اور حکام کی توجہ سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ اسلام بات چیت اور مکالمہ کا مذہب ہے-

ایران اور آرمینیا کے درمیان تعاون کی عظیم گنجائشوں اور اشتراکات نے دونوں ملکوں کو باہمی تعاون کی راہ میں ثابت قدم رکھا ہے اور یہی سبب ہے کہ بعض ملکوں منجملہ امریکہ کی جانب سے تعلقات کو خراب کرنے اور روڑے اٹکائے جانے کے باوجود، یہ تعلقات متاثر نہیں ہوئے ہیں-           

جیسا کہ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ امریکہ ایک ناقابل اعتماد ملک ہے اور وہ دنیا بھر میں فتنہ و فساد اور اختلافات اور جنگ کرانے کی فکر میں رہتا ہے۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ ایران اور آرمینیا کے درمیان شروع ہی سے خوشگوار تعلقات رہے ہیں اور اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ایران خود کو اپنے پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک کا پابند سمجھتا ہے اور امریکی حکام اس قسم کے انسانی تعلقات کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔

آرمینیا کے وزیراعظم نکول پاشینیان نے بھی اس موقع پر کہا کہ ان کا ملک ایران کے خلاف کسی بھی اقدام میں ہرگز شرکت نہیں کرے گا۔انہوں نے آرمینیا اور ایران کے درمیان طے پانے والے سمجھوتوں کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ آپ کی رہنمائی کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے تعلقات روز بروز فروغ پائیں گے۔

امریکی پابندیوں کے باوجود ایران کے ساتھ اقتصادی تعاون کے فروغ کی حمایت میں آرمینیا کے حکام کے موقف نے، دونوں ملکوں کے تعلقات کو نئے مرحلے میں داخل کردیا ہے اور آرمینیا کے وزیر ا‏عظم کے دورۂ تہران کے موقع پر دو دستاویز پر دستخط انجام پائے ہیں- دو ہمسایہ ملکوں ایران اور آرمینیا کے درمیان تعاون میں فروغ کے لئے توانائی، سیاحت اور اقتصاد کے شعبوں میں پائی جانے والی عظیم گنجائشوں نے ایران اور آرمینیا کو دو قابل اعتماد شریک بنا دیا ہے-

ایران اور آرمینیا کے تعلقات میں توسیع صرف دوجانبہ نہیں ہے -آرمینا ، یوریشیائی اقتصادی یونین کا وہ واحد رکن ملک ہے کہ جس کی ایران کے ساتھ زمینی سرحد ملتی ہے- آرمینیا اس وقت یوریشیائی اقتصادی یونین کا موجودہ صدر ہے، اور یوریشیائی اقتصادی یونین کے خطے سے، ایران  اقتصادی فوائد سے بہرہ مند ہوسکے اس کے لئے آرمینیا کا بنیادی کردار اہمیت کا حامل ہے- ایران کی اشیاء کی ترسیل کے لئے آرمینیا کی منڈی کے علاوہ، اس ملک کی جغرافیائی پوزیشن اس طرح سے ہے کہ جو اسلامی جمہوریہ ایران کے لئے یوریشیائی اقتصادی یونین کے ملکوں کی ایک سو اسی ملین کی آبادی والی منڈی کو  جذب کرنے کے لئے حالات فراہم کرسکتی ہے-   

ٹیگس