Mar ۰۲, ۲۰۱۹ ۱۰:۴۸ Asia/Tehran
  • ونزوئلا کے خلاف اقوام متحدہ میں امریکہ کی ناکامی

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں ونزوئلا کے خلاف امریکہ کی کوششیں ایک بار پھر ناکامی سے دوچار ہوگئیں اور واشنگٹن اپنی اس قرارداد کے مسودے کو منظور کرانے میں ناکام ہوگیا کہ جس میں ونزوئلا میں دوبارہ انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا گیا تھا-

امریکہ کو اپنی مجوزہ قرارد کی منظوری میں شکست کا منھ ایسے میں دیکھنا پڑا ہے کہ واشنگٹن اور اس کے علاقائی و داخلی اتحادی مدتوں سے فوجی بغاوت، دھمکی، پابندی اور دباؤ جیسے مختلف ہتھکنڈوں کے ذریعے ونزوئلا کے قانونی صدر نیکلس مادورو کو اقتدار سے ہٹانے کے درپے ہیں- امریکہ کی جانب سے ونزوئلا مخالف اپنی اسٹریٹیجی پر عملدرآمد کی کوششوں کے باوجود، مادورو اس کے ملک کے عوام کی حمایت اور فوج کی وفاداری کے سبب اپنے قانونی عہدۂ صدارت پر باقی ہیں-

اس کے باوجود واشنگٹن اور اس کے اتحادی ملکوں کی کوششیں جاری ہیں- اور امریکہ نے اپنے تازہ ترین اقدام میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک قرارداد کا مسودہ پیش کیا کہ جس میں ونزوئلا میں قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کیا گیا تھا تاہم امریکہ کی اس قرارداد کو روس اور چین نے ویٹو کردیا -مجموعی طور پر قرارداد کے حق میں 9 ووٹ پڑے جبکہ روس اور چین کے نمائندوں نے اس کے خلاف ووٹ دیا۔ جنوبی افریقہ نے مسودے کے متن کے خلاف ووٹ دیا جبکہ انڈونیشیا، گینہ استوائی اور ایوری کوسٹ نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

واضح رہے کہ ونزوئلا میں حالیہ کشیدگی کا آغاز اس وقت ہوا جب ونزوئلا حکومت کے مخالف لیڈر گوآئیڈو نے امریکہ ، یورپ اور علاقے کے بعض ملکوں کی ایما پر ایک غیر قانونی قدم اٹھاتے ہوئے تیئیس جنوری کو، خود کو ونزوئلا کا صدر اعلان کردیا- جبکہ ونزوئلا کے عوام نے 2018 کے صدارتی انتخابات میں نیکلس مادورو کو اڑسٹھ فیصدی ووٹوں سے اس ملک کا صدر منتخب کیا تھا- تاہم اس کے باوجود امریکہ، اسرائیل، یورپی ممالک اور لاطینی امریکہ، خوان گوآئیڈو کو ونزوئلا کا صدر کہہ رہے ہیں- لیکن روس، ایران ، چین، ترکی میکسیکو، بولیویا، کیوبا اور کچھ دیگر ممالک مادورو کو ہی اس ملک کا قانونی صدر جانتے ہیں-

وینزوئیلا کی عدالت عالیہ نے انیس جنوری کو اپنے ملک کے قانونی صدر نکولس مادورو کے خلاف ناکام بغاوت کے بعد خوان گائیڈو کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیا تھا۔ مخالفین کے لیڈر خوان گائیڈو نے تئیس جنوری کو امریکہ اور اس کے اتحادی ملکوں کی کھلی مداخلت و حمایت سے خود کو وینزوئیلا کا صدر قرار دے دیا۔ امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک وینزوئیلا میں خوان گائیڈو کی بھرپور حمایت کر کے اس ملک میں بغاوت کرانے کی کوشش میں ہیں۔

اقوام متحدہ میں روس کے مستقل مندوب ویسیلی نبنزیا نے، سلامتی کونسل کے اجلاس میں اپنی تقریر میں صراحتا کہا کہ ملکوں کے امور میں عدم مداخلت ، دنیا کے سب سے بنیادی اصولوں میں سے ہے لیکن اس کے باوجود واشنگٹن ، ونزوئلا میں کشیدگی میں شدت لاکر اس ملک کی حکومت کا تختہ پلٹنے اور اپنی پٹھو حکومت کو برسر اقتدار لانے میں کوشاں ہے-

امریکہ ایسے حالات میں ونزوئلا میں قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کر رہا ہے کہ نیکلس مادورو  مئی 2018 میں اس ملک کے عوام کے تقریبا 68 فیصد ووٹ حاصل کرکے اس ملک کے قانونی صدر قرار پائے ہیں-  واشنگٹن نے مادورو حکومت کے خلاف سیاسی و اقتصادی پابندیاں عائد کرنے، فوجی بغاوت ، قتل و غارتگری کا بازار گرم کرنے جیسے مختلف ہتھکنڈوں کو استعمال کرنے اور مادورو کے خلاف داخلی مخالفین کی حمایت اور تعاون کرنے کے باوجود شکست کھائی ہے، اس لئے اب واشنگٹن نے ونزوئلا میں قبل از وقت انتخابات کا مسئلہ اٹھایا ہے-

درحقیقت امریکی حکام اس کوشش میں ہیں کہ ونزوئلا کے انتخابات کو غیر قانوںی ظاہر کرنے اور گوائیڈوکی حمایت کرنے کے ذریعے ایک ایسی پٹھو حکومت  بر سراقتدار لائیں جو امریکی مفادات کے لئے کام کرے- نہ صرف روس اور چین بلکہ دنیا کے بہت سے دیگر ملکوں نے بھی ونزوئلا میں فوجی مداخلت کو مسترد کیا ہے اور وہ مذاکرات کے ذریعے ونزوئلا میں سیاسی بحران کے حل کے خواہاں ہیں-وہ چیز جو اس وقت عالمی نظام میں دنیا کے بہت سے ملکوں کے لئے اہم ہے یہ ہے کہ وہ  دیگر ملکوں پر امریکہ کی یکطرفہ پالیسیاں تھوپنے کی، امریکی کوششوں کی روک تھام کریں-

اس وقت وینزوئلا کے مستقبل کے مسئلے پر عالمی محاذ آرائی ہو رہی ہے- اور یہ محاذ آرائی نہ صرف وینزوئلا کے مسئلے پر بلکہ درحقیقت بین الاقوامی نظام اور اس کے مستقبل کے ڈھانچے کے بارے میں ہے- مغرب، امریکی قیادت میں عالمی سطح پر ماضی کا رویہ جاری رکھنے یعنی دنیا پر مغربی اقدار و اہداف اور مفادات کو مسلط کرنے اور دیگر ملکوں پر اپنے مطالبات مسلط کرنے کے درپے ہے- اسی وجہ سے امریکہ، عالمی پولیس مینی کا کردار ادا کرتے ہوئے یہ سمجھ رہا ہے کہ وہ طاقت کے استعمال کے ذریعے اپنے مطالبات دوسرے ملکوں پر تھوپ سکتا ہے- لیکن اس وقت روس اور چین سمیت دیگر ممالک بھی اس کے اس رویے کی ٹھوس مخالفت کر رہے ہیں- اقوام متحدہ نے بھی کہ جو عالمی ادارے کی حیثیت سے، سلامتی کونسل کے ذریعے عالمی امن و سلامتی کے تحفظ کی ذمہ داری ادا کر رہا ہے،بحرانوں کے مقابلے کے لئے اپنے مرکزی کردار پر تاکید کی ہے اور اس ادارے کے سیکریٹری جنرل نے بارہا امریکہ سے یکطرفہ پسندی اختیارکرنے سے دوری اور امریکہ کے توسط سے اقوام متحدہ کو کنارے لگانے کے اقدام پر تنقید کی ہے-   

ٹیگس