Mar ۰۷, ۲۰۱۹ ۱۵:۴۵ Asia/Tehran
  • ایٹمی سمجھوتے کے بنیادی حصے کے طور پر پابندیاں اٹھائے جانے پر تاکید

ایٹمی معاہدہ ، عالمی امن و سیکورٹی کے سلسلے میں نہایت اہم سمجھوتہ شمار ہوتا ہے لیکن امریکہ اس معاہدے کو ناکام بنانے کے لئے مئی دوہزار اٹھارہ سے اس سے باہر نکل گیا- واشنگٹن نے ایٹمی پابندیاں دوبارہ نافذ کرنے کے لئے ایران کے لئے ایٹمی سمجھوتے کے فلسفہ و ہدف کو ہی ختم کرنے کے درپے ہے ،یعنی وہ ایران کے خلاف عائد پابندیاں منسوخ ہی نہیں کرنا چاہتا-

اس کے باوجود دیگربین الاقوامی طاقتیں گروپ چار جمع ایک کے قالب میں امریکی موقف کی مخالف رہی ہیں اور ان کا خیال ہے کہ ایٹمی معاہدے کی منسوخی کا امن و سیکورٹی پر منفی اثر پڑے گا- اس گروہ کا خیال ہے کہ ایٹمی معاہدہ ایک چندجانبہ سمجھوتے کا کامیاب نمونہ ہے اور اسے دیگر بین الاقوامی تنازعات کے حل کے لئے بہترین ماڈل کے طور پر استعمال کیاجا سکتا ہے-

 گروپ چار جمع ایک کے اراکین کا خیال ہے کہ ایٹمی سمجھوتہ چندجانبہ سفارتکاری کا ایک کامیاب اور نہایت اہم ثمرہ ہے جس کی تمام اراکین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کے ذریعے توثیق کی ہے-

یہ ایسی حالت میں ہے کہ ٹرمپ حکومت کی جانب سے گروپ چارجمع ایک کے اراکین خاص طور سے یورپی یونین اور یورپی ٹروئیکا جرمنی ، فرانس اور برطانیہ پر بالخصوص ایران کے ساتھ تجارتی و مالی لین دین کے میکانیزم اینسٹکس کے اعلان کے بعد ، ایٹمی سمجھوتے سے نکلنے کے لئے دباؤ بڑھ گیا ہے-

امریکی مطالبات اور واشنگٹن کے یکطرفہ رویّے کے برخلاف کہ جو ہمیشہ ایٹمی سمجھوتے کی منسوخی اور ایران کے خلاف پابندیوں میں شدت پیدا کرنے کا ڈھول پیٹتا رہتا ہے ، دیگر عالمی طاقتیں گروپ چار جمع ایک کے قالب میں اس نہایت اہم سمجھوتے کے تحفظ کی خواہاں ہیں-

اس سلسلے میں ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن نے بدھ کو ویانا میں اپنے اجلاس کے اختتام پر ایک اعلامیے میں اعلان کیا کہ ، پابندیوں کی منسوخی ایٹمی معاہدے کا بنیادی حصہ ہے اور ایران کے ساتھ تجارتی و اقتصادی تعلقات کو معمول پر لانے کا امکان پیدا کرتی ہے - ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن نے اس اعلامیے میں ایٹمی معاہدے کی تمام شقوں کا پابند رہنے اور ان پر پوری طرح عمل درآمد کرنے پر تاکید کی - ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس میں اراکین نے ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کے کردار کو سراہا کہ جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس میں ایٹمی معاہدے کی شقوں پر عمل درآمد کی تصدیق و تائید کرنے اوران کی نگرانی کرنے  کا واحد ذمہ دار ادارہ ہے- اسی طرح ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے اراکین  نے فوری و واضح نتائج کی ضرورت کے پیش نظر ایران کے ساتھ تجارت اورمالی لین دین کے لئے تیار کئے گئے خصوصی میکانیزم " اینسٹکس " اور یورپی و بین الاقوامی قوانین کے مطابق ایران کے ساتھ قانونی تجارت کو آسان بنانے کے لئے فرانس ، جرمنی اور برطانیہ کے عزم کا خیرمقدم کیا -

امریکی حکومت سولہ جنوری دوہزارسولہ سے ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد کے بعد سے ہی اس معاہدے پر عمل درآمد میں رخنہ اندازی اور ایران کو ایٹمی سمجھوتے کے بعد پابندیوں کی منسوخی سے پہنچنے والے اقتصادی فوائد سے محروم کرنے کی کوشش کررہا ہے- امریکہ میں  ڈونالڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد ان رخنہ اندازیوں میں شدت آگئی - ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران اور پھر وائٹ ہاؤس میں پہنچنے کے بعد بھی ایٹمی معاہدے کے خلاف یلغار کردی اور اسے بدترین معاہدہ کہنا شروع کردیا اور دھمکی دینے لگے کہ ان کا ملک اس معاہدے سے باہر نکل جائے گا اور آخرکار آٹھ مئی بروز منگل انھوں نے اس عالمی معاہدے کو پامال کرتے ہوئے یکطرفہ طور پر ایٹمی سمجھوتے سے باہر نکلنے اور پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کا اعلان کردیا- ایران کے امور میں امریکہ کے خصوصی نمائندے برایان ہوک کا کہنا ہے کہ واشنگٹن ، اس وجہ سے ایٹمی معاہدے سے باہر نکلا ہے تاکہ تہران کے خلاف دباؤ بڑھا سکے اورامریکہ،  ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی جاری رکھے گا-

گروپ چارجمع ایک کے اراکین نے بارہا ایٹمی معاہدے کے تحفظ ، ایران کے ساتھ اشتراک عمل اور امریکہ کی جانب سے ایران کے خلاف پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کے منفی اثرات و نتائج کو کم کرنے کے لئے کوئی طریقہ کار تلاش کرنے پر تاکید کی ہے- درحقیقت ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کی جانب سے اس اہم بین الاقوامی معاہدے کے بنیادی حصے کے عنوان سے ایران کے خلاف پابندیاں اٹھائے جانے پر تاکید، ایک طرح سے واشنگٹن کے مطالبان کے سامنے تہران کو جھکنے پر مجبور کرنے کے لئے پابندیوں کے ذریعے تہران پر دباؤ بڑھانے کے امریکی موقف سے براہ راست مقابلہ آرائی شمار ہوتی ہے-

ٹیگس