Mar ۱۷, ۲۰۱۹ ۱۵:۳۰ Asia/Tehran
  • کیمیاوی ہتھیاروں کی روک تھام کا ادارہ اور اس کے سلسلے میں مغرب کا دہرا رویہ

حلبچہ پر ہونے والی کیمیاوی بمباری میں کم سے کم پانچ ہزار افراد شہید اور سات ہزار زخمی ہوئے تھے - کیمیاوی ہتھیاروں کی روک تھام کے ادارے کے سربراہ فرنانڈو آریس نے دنیا سے ان ہتھیاروں کو پوری طرح ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے

کیمیاوی ہتھیاروں کی روک تھام کے ادارے کے سربراہ نے عراق کے سابق ڈکٹیٹر صدام کے ہاتھوں حلبچہ پر کیمیاوی بمباری کو تاریخ میں عام شہریوں کے خلاف کیمیاوی ہتھیاروں کا مہلک ترین اور ہولناک ترین استعمال قراردیا اورعہد کیا کہ کیمیاوی ہتھیاروں کی روک تھام کا ادارہ ان ہتھیاروں کے خطرے کو جڑ سے ختم کرنے کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھے گا-

شہرحلبچہ کی کیمیاوی بمباری جسے حلبچہ قتل عام یا خونی جمعہ کے عنوان سے جانا جاتا ہے ، سولہ مارچ انیس سو ستاسی میں صدام حکومت کے ہاتھوں مغربی ممالک کی حمایت سے انجام پایا تھا-  اس کیمیاوی بمباری میں حلبچہ کے ہزاروں شہری شہید اور بہت سے زخمی ہوگئے تھے-

 کیمیاوی ہتھیاروں کے روک تھام کا ادارہ ، ان ہتھیاروں کو جڑ سے ختم کرنے کی بات کر رہا ہے تاہم جنگوں میں ان ہتھیاروں کا استعمال جاری ہے-

جنیوا میں اقوام متحدہ کے ادارے کے دفتر کے سربراہ مائکل مولر نے کہا کہ موجودہ جنگوں میں لاکھوں لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو رہے ہیں لیکن کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال پرعالمی نفرت کا اظہار نہیں کیا جا رہا ہے- چنانچہ حالیہ برسوں میں بھی شام کے بعض علاقوں میں ہونے والی حالیہ کیمیاوی بمباری میں دسیوں افراد ہلاک اور زخمی ہوچکے ہیں- اس کے باوجود مغربی ممالک جو خود ان ہتھیاروں کو بنانے اور بیچنے والے ہیں، دہرا رویہ اختیار کرتے ہوئے ایک جانب ان ہتھیاروں کے استعمال پر پابندی کی بات کرتے ہیں اور بعض ممالک پر کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کا الزام لگاتے ہیں اور دوسری جانب خود ان ہتھیاروں کو بنانے اور بیچنے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے اپنی  جنگ بھڑکانے والی پالیسیوں سے ان ہتھیاروں کے استعمال کی زمین ہموار کررہے ہیں-

 اس سلسلے میں کیمیاوی ہتھیاروں کی روک تھام کے ادارے پر اگرچہ غیرجانبداری اور دنیا سے ان ہتھیاروں کو ختم کرنے کی کوشش کرنے کی ذمہ داری عائد ہے تاہم وہ  بہت سے مواقع پر نہ صرف اپنی کارکردگی میں کامیاب نہیں رہا ہے بلکہ امریکہ اور اس  کے اتحادیوں کے لئے دوسرے ملکوں پر دباؤ ڈالنے کے لئے سیاسی ہتھکنڈہ بن گیا ہے- 

اس ادارے کی رپورٹوں میں شام میں کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کے سلسلے میں نہ صرف غیرجانبداری کے اصول کی پابندی نہیں کی گئی ہے بلکہ شام کے اتحادیوں پر دباؤ ڈالنے کے لئے سیاسی اہداف کے تحت رپورٹیں تیار کی گئی ہیں-

 اقوام متحدہ میں روس کے مستقل مندوب الشینڈر شولین کا کہنا ہے کہ مغرب، ماسکو اور دمشق کی جانب سے کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کا دعوےدار ہے اور یہ شام میں اس کے میزائلوں کے استعمال کے لئے ایک بہانہ اور جھوٹ ہے کیونکہ مغرب نے با رہا شام میں دہشتگرد گروہوں کے ہاتھوں کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کی تحقیقات کرانے کی روس کی درخواست کو نظرانداز کیا ہے- جبکہ شام میں دہشتگرد گروہوں کو کیمیاوی ہتھیار بنانے کے لئے مغرب اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے کیلورین گیس جیسے لازمی کیمیاوی مواد فراہم کرنے کے سلسلے میں ناقابل انکارثبوت و شواہد منظرعام پر آچکے ہیں-

 اس وقت حلبچہ پرکیمیاوی بمباری کی اکتیسویں برسی کے موقع پر اگرچہ کیمیاوی ہتھیاروں کی روک تھام کے ادارے کے سربراہ نے ایک بار پھر ان مہلک ہتھیاروں کوختم کرنے پر تاکید کی ہے لیکن ایسا نظرآتا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کے حکام کے موجودہ رویے سے نہ صرف عملی اقدام کا امکان نظر نہیں آتا بلکہ تشویش مزید بڑھ گئی ہے-

ٹیگس