Mar ۲۰, ۲۰۱۹ ۱۶:۵۲ Asia/Tehran
  • دہشت گردی سے مقابلے پر اسلامی جمہوریہ ایران کی تاکید

ایران کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل محمد باقری نے شام کے دارالحکومت دمشق میں ایران ، عراق اور شام کے درمیان ہونے والے سہ فریقی اجلاس کے انعقاد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے، مشترکہ سرحدوں پر سیکورٹی قائم کرنے اور دہشت گردوں سے مقابلے کے لئے مکمل ہم آہنگی کی خبر دی ہے-

یہ ہم آہنگی ایران کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل محمد باقری، عراق کی مسلح افواج کے سربراہ عثمان الغانمی اور شام کے وزیر دفاع عماد علی عبداللہ ایوب کی موجودگی میں انجام پائی- ایران کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل محمد باقری نے اس موقع پر کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور شام کا دفاع ، در اصل عراق اور ایران کے دفاع کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد پورے خطے کے لیے سنگین خطرہ ہیں اور تینوں ممالک آخری دہشت گرد کے خاتمے تک دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔ عراق کی مسلح افواج کے سربراہ عثمان الغانمی نے بھی کہا کہ عراقی فوج ، شام کے تعاون سے مشترکہ سرحدوں پر دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری رکھے گی۔ قابل ذکر ہے کہ دمشق میں ایران، شام اور عراق کی مسلح افواج کے سربراہوں کے اجلاس میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تینوں ملکوں کے درمیان جاری عسکری تعاون کا جائزہ لیا گیا-

دہشت گردی سے مقابلے کے دائرے میں تہران اور دمشق کے تعلقات اسٹریٹیجک اہمیت کے حامل ہیں- رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے شام کے صدر کے حالیہ دورۂ تہران کے موقع پرہونے ملاقات میں، شام کے بحران کے آغاز سے ہی شامی عوام اور حکومت کے لئے ایران کی حقیقی سچی اور مخلصانہ حمایت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ شام نے اپنی ثابت قدمی اور عوام کی حمایت سے امریکا، یورپ اور ان کے علاقائی اتحادیوں کے ایک بڑے اتحاد کے مقابلے میں استقامت  کا مظاہرہ کیا اور اس جنگ سے کامیابی کے ساتھ باہر نکلا۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ  شام میں استقامتی محاذ کی فتح کی وجہ سے امریکی حکام شدید جھنجھلاہٹ کا شکار ہیں اور وہ نت نئی سازشوں اور منصوبہ بندیوں میں مصروف ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ امریکی حکام عراق اور شام میں باقی رہنے کا منصوبہ بنائے ہوئے ہیں اور یہ ان کی ان ہی سازشوں کا ایک حصہ ہے۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایران اور شام ایک دوسرے کے اسٹریٹیجیک ڈیپتھ ہیں اور استقامتی محاذ کی شناخت بھی اسی اسٹریٹیجک تعلقات سے وابستہ ہے، بنابریں دشمن کبھی بھی اپنے منصوبوں کو عملی جامہ نہیں پہنا سکے گا۔

ایران کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل محمد باقری نے اس اجلاس کے ضمن میں، منگل کے روز شام کے شہروں دیرالزور،المیادین اور البوکمال میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے اگلے محاذوں کا بھی دورہ کیا اور شامی فوج اور ایران کے فوجی مشیروں سے ملاقات اور گفتگو کی ۔جنرل محمد باقری نے مشرقی شام کے دورے کے موقع پر امریکہ اور خطے کے بعض رجعت پسند عرب ملکوں کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہ داعش کے قبضے میں باقی رہ جانے والے علاقوں کی آزادی کے لیے شامی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی کارروائیوں کا قریب سے مشاہدہ کیا۔

دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے محاذوں کے معائنے کے موقع پر ہمارے نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے جنرل باقری نے ایک بار پھر دہشت گردوں کےمکمل خاتمے پر تاکید کی اور یہ بات زور دے کر کہی کہ شامی حکومت کی اجازت کے بغیر آنے والی قوتوں کو یہاں سے نکلنا ہوگا - شام میں بحران سن دوہزار گیارہ میں اورعراق میں سن دوہزار چودہ میں اس وقت شروع ہوا تھا جب سعودی عرب، امریکہ اوراس کے بعض دوسرے علاقائی اتحادیوں کے حمایت یافتہ دہشت گردوں نے ان ملکوں میں وسیع سرگرمیوں کا آغاز اور متعدد شہروں اور علاقوں پر قبضہ کرلیا تھا۔  اس سازش کا مقصد علاقائی طاقت کا توازن اسرائیل کے حق میں موڑنا تھا لیکن شام اور عراق کی مسلح افواج نے اسلامی جمہوریہ ایران کی فوجی مشاورت کے ذریعے دہشت گرد گروہ داعش کی بساط لپیٹ دی ہے اور دیگر دہشت گرد گروہ بھی اب ان ملکوں میں اپنی آخری سانسیں لے رہے ہیں۔

شام کے صدر بشار اسد نے دمشق کے سہ فریقی اجلاس کی اہمیت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اس مشترکہ ملاقات سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ ہمارے دشمن اور ہمارا میدان جنگ مشترک ہے- سیاسی مبصرین کے نقطہ نگاہ سے دہشت گردی سے مقابلے کے لئے عراق، ایران اور شام کے درمیان ہم آہنگی اور تعاون نے دہشت گردی سے مقابلے کے عمل پر نمایاں اثر مرتب کیا ہے-

جیسا کہ جنرل باقری نے اپنے دورۂ شام میں اس نکتے کی ایک بار پھر وضاحت کی ہے کہ شام کا دفاع اور دہشت گردی سے مقابلہ، ایران اور عراق کا بیک وقت دفاع ہے- کیوں کہ دہشت گردی ان تینوں ملکوں اور پورے علاقے کے لئے خطرہ ہے اسی سبب سے علاقے کے ملکوں اور اقوام کو چاہئے کہ وہ دہشت گردی سے مقابلے کے لئے منظم اور ہم آہنگ کوششیں بروئے کار لائیں-

ٹیگس