Apr ۰۷, ۲۰۱۹ ۱۷:۱۱ Asia/Tehran
  •  ایران اور عراق کے روابط دو پڑوسی ملکوں کے روابط سے بالاتر ہیں: رہبر انقلاب اسلامی

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایران اور عراق کی اقوام کے درمیان پائے جانے والے مذہبی، ثقافتی اور تاریخی رشتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات ہمسایہ ملکوں کے رسمی تعلقات سے کہیں زیادہ بڑھ کر ہیں۔

ہفتے کی شام ملاقات کے لیے آنے والے عراقی وزیر اعظم سے بات چیت کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ عراقی حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنے ملک سے امریکی فوجیوں کے جلداز جلد انخلا کا راستہ ہموار کرنے کے لیے ضروری اقدامات انجام دے۔ آپ نے فرمایا کہ ایران کی حکومت اور عوام، عراق کی ترقی و پیشرفت کو اپنی ترقی و پیشرفت سمجھتے ہیں لیکن امریکی حکام اپنے ظاہری بیانات کے برخلاف عراق میں جمہوریت اور عراق کے موجودہ سیاسی نظام کو اپنے نقصان میں سمجھتے ہیں۔

آپ نے فرمایا کہ عراق میں امریکی فوج کی تعیناتی کا مقصد ، فوجی موجودگی سے بڑھ کر ہے وہ عراق میں اپنی موجودگی اور اپنے طویل المدت مفادات اور اہداف کے ذریعے ،عراق پر قبضے کے اوائل میں فوجی حکومتوں جیسی حکومت کی تشکیل کے درپے ہیں- رہبر انقلاب اسلامی نے اس امر پر تاکید کرتے ہوئے کہ عراق کے بارے میں امریکیوں اور سعودیوں کی لفاظیاں ان کے مذموم عزائم سے مختلف ہیں، فرمایا کہ جس وقت داعش نے موصل پر قبضہ کیا اس وقت امریکہ اور سعودی عرب ان کے لئے پیسے اور ہتھیار ارسال کرتے تھے اور اب جبکہ عراق نے داعش پر غلبہ حاصل کرلیا ہے تو وہ دوستی کا اظہار کر رہے ہیں-

علاقے میں امریکہ کے مذموم عزائم کی جانب رہبر انقلاب اسلامی کا اشارہ، ماضی کے تلخ واقعات اور موجودہ حقائق پر مبنی ہے- امریکہ علاقے اور عراق میں طویل المدت منصوبے کے ذریعے چند اہداف کے درپے ہے کہ جن میں سے ایک ایران کے ساتھ عراق کے تعلقات میں دراڑ ڈالنا ہے- 

علاقائی مسائل کے ماہر اور تجزیہ نگار کرم خزرجی کہتے ہیں" ایران اور عراق کے درمیان عرصۂ دراز سے خوشگوار تعلقات قائم ہیں اور جس زمانے میں عراقی قوم ، نہ کہ صدام کا نظام ، محاصرے میں آئی اس وقت صرف ایران ہی تھا جو ملت عراق کے ساتھ  ان کے خلاف ڈٹ گیا اور عراقی قوم کو، پابندیوں کے سخت ترین دور میں اپنی امداد پہنچائی-

امریکہ نے پہلے بھی اور عراق کی بعثی حکومت کے دور میں بھی، صدام کو اور سعودی عرب اور اس کے علاقائی اتحادیوں کے پٹرو ڈالرز کو ہتھکنڈہ بناکر علاقے کے حصے بخرے کی منصوبہ بندی کی تھی لیکن مسلط کردہ جنگ میں صدام کی شکست، اس امریکی منصوبے کے سرانجام تک پہنچنے میں مانع بن گئی- البتہ  یہ ہم آہنگی اور ہم فکری آخرکار عراق پر امریکی حملے اور اس ملک کی تباہی پر منتج ہوئی- اس کے بعد سے عراق کو سکون دیکھنا نصیب نہیں ہوا کیوں کہ امریکہ نے عراق کی سلامتی کو نقصان پہنچاکر عراق پر داعش دہشت گرد گروہ کے تسلط اور اس ملک کو تقسیم کرنے کی زمین ہموار کی  لیکن یہ اس کا یہ منصوبہ بھی ایران کی موثر مدد کے سبب نقش بر آب ہوگیا اور اسے بدترین ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا-

جیسا کہ عراق کے صدر برہم صالح نے گذشتہ سال اپنے دورۂ ایران کے موقع پر رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات میں کہا تھا کہ عراق، ایران کی مدد وحمایت کو، جو اس نے صدام کے ظلم و استبداد سے مقابلے اور تکفیری دہشت گرد گروہوں سے مقابلے کے دوران انجام دیا ہے، ہرگز فراموش نہیں کرے گا-

اور کل رہبر انقلاب اسلامی سے ہونے والی ملاقات میں عراقی وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے بھی کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت اور عوام نے ہمیشہ سخت حالات میں عراقی حکومت اور عوام کا ساتھ دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ داعش کے فتنے پر غلبہ بھی اسلامی جمہوریہ ایران کی بے دریغ حمایت کا ہی مرہون منت ہے۔ 

ان ہی حقائق کے پیش نظر رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ نے علاقے کے بعض ملکوں میں امریکی فوج کی موجودگی کو علاقے کے ملکوں اورقوموں کے نقصان میں بتایا اور فرمایا کہ اس صورتحال میں عراقی حکومت کو چاہیے کہ وہ ایسے اقدامات انجام دے کہ امریکی فوجیوں کو جلداز جلد عراق سے نکلنا پڑے۔ کیوں کہ یہ فوجی جس ملک میں طولانی مدت تک تعینات ہو گئے ہیں انہیں اس ملک سے باہر نکالنا مشکل ہوگیا ہے- 

 رہبر انقلاب اسلامی نے عراق اور علاقے کے مسائل میں وزیراعظم عادل عبدالمہدی کے مدبرانہ موقف کی قدردانی کرتے ہوئے، عراق کی توانائیوں اور افرادی قوت کی اہمیت پر زور دیا۔ آپ نے فرمایا کہ عراق کی نوجوان افرادی قوت اس ملک کا عظیم سرمایہ ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ داعش کے فتنے سے نمٹنے میں عراق کے نوجوانوں نے قابل تعریف اور تاریخی کارنامہ رقم کیا۔

ظاہر سی بات ہے کہ امریکہ،  ایران اور عراق کےدرمیان ٹھوس ، قابل اعتماد اور اسٹریٹیجک تعلقات کو اپنے نقصان میں سمجھتا ہے۔ لیکن ایران اور عراق نے یہ ثابت کر دکھایا ہے کہ وہ اپنی خودمختاری اور آزادای کےساتھ اپنی راہ پر گامزن رہیں گے اور کسی کے دباؤ میں نہیں آئیں گے-

اور رہبر انقلاب اسلامی کے ساتھ ملاقات میر عراقی وزیر اعظم کا یہ بیان بھی اسی نکتے کی تائید ہے کہ جو انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ عراق کے تعلقات خصوصی اہمیت کے حامل ہیں اور ہم نے اعلان کیا ہے کہ ہم کبھی بھی ایران مخالف امریکی پابندیوں میں امریکہ کا ساتھ نہیں دیں گے- 

ٹیگس