Apr ۱۵, ۲۰۱۹ ۱۶:۱۳ Asia/Tehran
  • یورپ، اپنے وعدوں پر عمل درآمد میں پیچھے

یورپیوں کو یہ خیال نہیں کرنا چاہئے کہ ایران ان کا انتظار کرتا رہے گا

ایران کے وزیرخارجہ نے ایک بار پھر اس بات پر تاکید کی ہے کہ یورپی ، ایٹمی سمجھوتے کے تحت اپنے وعدوں پر عمل کرنے میں بہت پیچھے ہیں - وزیرخارجہ نے اینسٹکس شروع کرنے میں یورپ کے اقدام کو ابتدائی قرار دیا اور کہا کہ ایران میں گذشتہ ہفتے اینسٹکس پر نگرانی سسٹم قائم کر دیا گیا ہے اور اب یورپی ملکوں کے پاس کام میں ٹال مٹول کرنے کا کوئی بہانہ نہیں بچا ہے-  وزیرخارجہ جواد ظریف کے ان بیانات سے پتہ چلتا ہے کہ ایٹمی سمجھوتے کے تحت یورپیوں کے دعؤوں پر عمل درآمد میں ابھی کافی فاصلہ ہے-

یورپی یونین نے ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے نکلنے کے بعد یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی کہ وہ تمام امور میں امریکہ کا ہم خیال اور ہمراہ نہیں ہے پھر بھی اس نے عملی طور پر کوئی قابل قبول قدم نہیں اٹھایا ہے-

 فرانس کے صدر امانوئل میکرون نے اس سے قبل کہا تھا کہ اسلامی جہموریہ ایران کے سلسلے میں پیرس ، امریکہ سے اتفاق نظر نہیں رکھتا لیکن اس کے ساتھ ہی امریکہ کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے ایران کے ساتھ علاقائی مسائل اور میزائلی پروگرام کے بارے میں مذاکرات کی پیشکش کی ہے- بین الاقوامی امور کے ماہر عبدالرضا فرجی راد، یورپی یونین کے اس دہرے کھیل کے بارے میں کہتے ہیں: یورپ ، ایران کی میزائلی و دفاعی صلاحیتوں اور ایران کی علاقائی سفارتکاری پر مذاکرات کا پروگرام رکھتا ہے- لہذا یورپ فی الحال ایران کو ٹسٹ کررہا ہے تاکہ آخرکاراپنا حمایتی پیکج کے عوض مراعات حاصل کرے-

اس میں کوئی شک نہیں کہ یورپ نے اس بارے میں  اندازے کی غلطی کی ہے کیونکہ اس سلسلے میں ایران کا موقف واضح ہے اگر فرانس یا کوئی بھی دوسرا ملک اس طرح کا موقف اختیار کر کے امریکی مطالبات کا ساتھ دینا چاہتا ہے اور امریکی پروپیگنڈوں کے زیراثر ایران کے  پرامن ایٹمی پروگرام یا اس کے میزائلی پروگرام کو باعث تشویش اور علاقے میں عدم استحکام  کے موجب کے طور پر پیش کرنا چاہتا ہے تو ایران اس کا مناسب جواب دے گا-

ایران کی وزارت خارجہ نے تہران میں فرانس کے سفیر فیلیپ تیہ بو کو طلب کر کے اس سلسلے میں واضح پیغام دے دیا ہے-

تہران میں فرانس کے سفیر کو اتوار کو وزیرخارجہ جواد ظریف کے سامنے اپنے سفارتی دستاویزات پیش کئے جانے کے کچھ ہی دیربعد وزارت خارجہ میں طلب کرلیا گیا- اس موقع پر ایرانی فریق نے واشنگٹن میں فرانس کے سفیر سے منسوب ٹوئیٹ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ جس کا متن اسلامی جمہوریہ کو ہرگز قبول نہیں ہے ، حکومت فرانس سے وضاحت طلب کی اور اعلان کیا کہ اگر حکومت فرانس مذکورہ بیانات کی تصدیق و  تائید کرتی ہے اور یہ حکومت فرانس کا موقف ہے تو یہ ایٹمی سمجھوتے کی شقوں کے سراسر منافی ہوگا- مسلمہ امر یہ ہے کہ ایران ، ایٹمی سمجھوتے کے تحفظ کی کوشش کرے گا لیکن ہر قیمت پر نہیں اور تہران اسی وقت تک ایٹمی سمجھوتے میں باقی رہے گا جب تک یہ اس کے مفاد میں ہوگا-  البتہ ایٹمی سمجھوتے میں یورپ سے کچھ زیادہ توقع نہیں رکھنا چاہئے-

رہبر انقلاب اسلامی نے حرم امام رضا (ع ) میں نئے سال کے آغاز پر اپنے خطاب میں اس مسئلے کو کھل کر بیان فرمایا اور کہا کہ :

مغرب کے رویے کے بارے میں تاریخی تجربات اورعینی مشاہدات سے پتہ چلتا ہے کہ ان سے سازش، خیانت اور پیٹھ میں چھرا گھوپنے کی تو توقع کی جا سکتی ہے لیکن مدد و صداقت اور ہمراہی کی امید نہیں رکھی جا سکتی - ایٹمی مسئلے میں بھی یورپیوں کے اقدامات ان کی ذمہ داریوں سے میل نہیں کھاتے اور اس میں زمین آسمان کا فرق ہے- آپ نے ایران اور یورپ کے درمیان مالی ٹرانزکشن کے قیام کے بارے میں فرمایا کہ یہ تلخ مذاق کے سوا کچھ نہیں ہے جس کے کوئی معنی نہیں ہیں-

ٹیگس