Apr ۱۵, ۲۰۱۹ ۱۶:۱۵ Asia/Tehran
  • سوڈان کے حالات فوجی کونسل کے اقدامات اور درپیش مستقبل

سوڈان میں سیاسی حالات کے استحکام کے لئے اس ملک کی عبوری فوجی کونسل کے اقدامات کا سلسلہ بدستور جاری ہے- تازہ ترین اقدامات میں سوڈان کی عبوری فوجی کونسل نے وزیردفاع عوض بن عوف کو ریٹائرڈ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ عمر البشیر کی قومی پارٹی کے اراکین عبوری حکومت میں نہیں رہیں گے-

عوض بن عوف نے عمرالبشیر کو اقتدار سے الگ کرنے کا عبوری کونسل کا بیان پڑھ کر سنایا - عوض بن عوف عبوری کونسل کے وہ پہلے فرد تھے جنھوں نے اقتدارفوجیوں کے ہاتھ میں آنے کے ایک دن بعد اپنی کرسی عبدالفتاح البرہان کے حوالے کردی- سوڈان کی عبوری کونسل نے عمرالبشیر کی پارٹی کے اثاثے کنٹرول کرنے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے-

سوڈان میں عبوری فوجی کونسل کے اقدامات ایسی حالت میں جاری ہیں کہ بہت سی مخالف پارٹیاں اورمظاہرین اس کونسل کے فیصلوں اور اقدامات کے مخالف ہیں اور وہ مظاہرین کے مطالبات پر توجہ دیئے جانے اور سوڈان کے سابق صدرجمہوریہ عمرالبشیر کا تختہ الٹنے کی وجوہات جاننا چاہتے ہیں- اقتدار کو بلاقید و شرط فورا ایک غیرفوجی حکومت کے حوالے کرنا ، تمام سیکورٹی اداروں کے کمانڈروں کی گرفتاری اور آئین کے مطابق انھیں ایک آزاد و منصف عدلیہ کے سامنے پیش کرنا ، سیکورٹی و انٹیلیجنس اداروں میں تبدیلی لانا اور تمام سیاسی و فوجی قیدیوں کو آزاد کرنا، مخالف پارٹیوں کے اہم مطالبات ہیں-

اس سلسلے میں سوڈان میں الائنس برائے  آزادی و تبدیلی نے اس سلسلے میں تاکید کی ہے کہ : ہم اپنے مطالبات سے دستبردارنہیں ہوں گے اور کھوکھلے وعدے قبول کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوجاتے اس وقت تک سول نافرمانی جاری رہے گی- 

 سوڈان کی سیاسی پارٹیوں اور مظاہرین کی درخواست ایسی حالت میں جاری ہے کہ عبوری کونسل نے وعدہ کیا ہے کہ وہ قانون کی حکمرانی کے لئے حالات فراہم کرنے کے ساتھ ہی سیکورٹی کے تحفظ ، سیاسی پارٹیوں اور دیگر شہری اداروں کی سرگرمیاں شروع کرنے میں مدد کے لئے حالات سازگار بنائیں گے تاکہ عالمی برادری عبوری کونسل کی کوششوں کی حمایت  کر کے حالات کو سوڈانی قوم کے مطالبات پورے ہونے اور ڈیموکریسی کی جانب قدم بڑھانے نیز ایک نئی حکومت برسراقتدار آنے کی راہ فراہم کرے-

سوڈان کی عبوری کونسل، غیرملکی سطح پر بھی دنیا کے ساتھ اپنی پالیسیوں اور خارجہ تعلقات پر نظرثانی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے یہاں تک کہ بہت سے ممالک میں سوڈان کے سفیروں کو بھی طلب کرلیا گیا ہے اور بعض غیرملکی حکام نے بھی عبوری کونسل کے صدر اور نائب صدر سے ملاقاتیں کی ہیں - اس سلسلے میں سوڈان میں امریکی سفارتخانے کے ناظم الامور کی فوجی کونسل کے نائب صدر سے ملاقات کی جانب اشارہ کیا جا سکتا ہے- ایسا نظر آتا ہے کہ بہت سے مغربی ممالک اور ان کے سعودی عرب و متحدہ عرب امارات جیسے علاقائی اتحادی موجودہ سیاسی بحران سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس ملک کے سیاسی مستقبل میں اپنا کردار طے کرنا چاہتے ہیں-

الیزابتھ ڈیکنسن جن کا تعلق بحران کے حوالے سے بین الاقوامی گروہ سے ہے کہتی ہیں کہ : سوڈان حالیہ برسوں میں اسٹریٹیجک لحاظ سے عرب ملکوں کے لئے نہایت اہمیت کا حامل رہا ہے اور عمرالبشیر کی حکومت کا تختہ الٹنا اپنی نوعیت کا مرکزی اور اہم واقعہ ہے- عالمی و علاقائی لحاظ سے ایسا نظر آتا ہے کہ جو کچھ  سوڈان کے عوام اور اس ملک کی سیاسی پارٹیوں کے لئے اہم ہے وہ جمہوری طریقے سے جلد سے جلد اقتدار کی منتقلی ہے-

فوجی کونسل کا کہنا ہے کہ اس کی سرگرمیاں پوری طرح عارضی ہیں اور وہ جلد سے جلد ملک کے امور کو ایک سول حکومت کے حوالے کردے گی لیکن ہزاروں سوڈانی شہریوں کو اس ملک کی عبوری کونسل کے وعدوں پر عمل درآمد کا انتظار ہے- اب یہ فیصلہ تو مستقبل کے حالات ہی کریں گے کہ فوجیوں کے اقدامات  سواڈنیوں کے اصلی مطالبات کو کس حد تک پورا کرسکیں گے-   

ٹیگس