Apr ۱۷, ۲۰۱۹ ۱۵:۵۴ Asia/Tehran
  •  کانگریس کے بل کے خلاف ٹرمپ کا ویٹو

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے جو یمن کے خلاف جنگ میں سعودی اتحاد کے اصلی حامیوں میں شمار ہوتے ہیں یمن کے خلاف جنگ میں جارح سعودی اتحاد کی حمایت ترک کرنے پر مبنی امریکی کانگریس کا بل ویٹو کرنا ایک بار پھر سعودی حمایت کے اظہار کے ساتھ ہی عملی طور پر یمن کے بےگناہ عوام کے خلاف سعودی اتحاد کی جنگ جاری رکھنے پر مہر تصدیق ہے-

ٹرمپ نے ایک بیان میں کانگریس میں منظور ہونے والے بل کو اپنے اختیارات کو کمزور کرنے کی ایک خطرناک اورغیرضروری کوشش قراردیا-  یہ قرارداد گذشتہ چودہ مارچ کو چھیالیس کے مقابلے میں چوّن ووٹوں سے سینٹ میں اور چار اپریل کوایک سوپچھتر کے مقابلے میں دوسوسینتالیس ووٹوں سے ایوان نمائندگان میں منظور ہوئی تھی- اگرچہ امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں نے یمن کے خلاف سعودی اتحاد کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے ہی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی مدد کی ہے لیکن معروف سعودی نقاد و صحافی خاشقجی کے اکتوبر دوہزاراٹھارہ میں استانبول میں سعودی قونسلخانے میں قتل اور اس پرعالمی ردعمل اور امریکہ کے اندرسعودی حکومت کو سزار دینے کے لئے رائے عامہ کا شدید دباؤ اس بات کا باعث بنا کہ یمن میں انسانیت دشمن جنگ میں سعودی اتحاد کی امریکہ کی جانب سے حمایت روکے جانے کا موضوع کھل کرسامنے آئے- اس بنا پر حالیہ مہینے میں امریکی کانگریس کے نمائندوں نے بحران یمن میں شدت آنے کے ساتھ ہی ڈونالڈ ٹرمپ کو یمن جنگ میں سعودی اتحاد کی حمایت میں امریکی شرکت کا سلسلہ ختم کرنے پرمجبور کرنے کی کوشش  کی- 

امریکی ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹ پارٹی کی اسپیکر ننسی پلوسی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ یہ تنازعہ اسی وقت ختم ہونا چاہئے کہا کہ ایوان نمائندگان صدر سے مطالبہ کرتا ہے کہ سیاست پر امن کو ترجیح دیں اورانسانوں کی جان بچانے اور بحران کے خاتمے کے راہ حل میں تعاون کریں- یہ ایسی حالت میں ہے کہ ٹرمپ نے ہمیشہ ہی سعودی عرب کی حمایت کی ہے کیونکہ سعودی عرب علاقے میں واشنگٹن کا ایک اقتصادی و اسٹریٹیجک پارٹنر اورامریکی ہتھیاروں کا سب سے بڑا خریدار شمار ہوتا ہے- اعداد و شمار کے مطابق امریکہ نے صرف دوہزاراٹھارہ میں چارارب چارسوملین ڈالر کے ہتھیار براہ راست سعودی عرب کو فروخت کیے ہیں- اس بنا پر ٹرمپ حکومت ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے اپنے تعلقات کی سطح کم کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتی- یہ ایسی حالت میں ہے کہ یمن کے خلاف سعودی اتحاد کی بمباری کے باعث اب تک ہزاروں بےگناہ یمنی جاں بحق و زخمی ہوچکے ہیں اور اس غریب عرب ملک میں بھاری تباہی و بربادی ہوئی ہے-

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ مغربی ممالک کو چاہئے کہ ہتھیاروں سے حاصل ہونے والے منافع کے بجائے لاکھوں غیرفوجی یمنیوں نیز ان کے غیرقانونی معاہدوں کو ترجیحات میں رکھیں-

دوسری جانب ٹرمپ نے اس قرارداد کو ویٹو کر کے ایک بار پھر کانگریس کو یاد دہانی کرائی کہ جنگ کے بارے میں فیصلہ کرنا صدر کے ذمہ ہے اور کانگریس کو اس سلسلے میں مداخلت نہیں کرنا چاہئے- ایسے عالم میں جب اس قرارداد کے حامیوں کا خیال ہے کہ جنگ یمن میں امریکیوں کی شرکت قانون کی اس شق کے خلاف ہے جس کے مطابق جنگ میں شامل ہونے کا فیصلہ کرنے کا حق کانگریس کو ہے صدر کو نہیں-

ان حالات میں ٹرمپ کے ویٹو سے ایک بار پھر ان کے عرب اتحادی خوش ہوگئے ہیں یہاں تک کہ متحدہ عرب امارات کے وزیرخارجہ انورقرقاش نے ٹرمپ کے ویٹو کرنے کے فیصلے کو بروقت اور اسٹراٹیجک قرار دیا اور کہا کہ صدرٹرمپ کی جانب سے یمن میں عرب اتحاد کی حمایت ایک مثبت علامت ہے- 

ٹرمپ کا ویٹو اور یمن کے خلاف سعودی اتحاد کے حملوں کی حمایت ایسی حالت میں جاری ہے کہ عالمی برادری بحران یمن اور موجودہ جنگ یمن کے خاتمے کا مطالبہ کر رہی ہے لیکن ایسا نظرآتا ہے کہ  امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے لئے اس جنگ کے مالی مفادات ان کے فیصلوں پر ترجیح رکھتے ہیں -

ٹیگس