May ۰۴, ۲۰۱۹ ۱۸:۱۴ Asia/Tehran
  • ایران اور عمان کی جانب سے توانائی کے شعبے میں تعلقات کے فروغ پر تاکید

ایران کے وزیر پٹرولیم بیژن نامدار زنگنہ، تیل کی صنعت کے چند ڈائرکٹروں کے ہمراہ، ایران اور عمان کے درمیان تیل اور گیس کے شعبے میں دوطرفہ تعاون میں توسیع کے مقصد سے مذاکرات کے لئے مسقط گئے ہیں-

ایران کے وزیر پٹرولیم کے دورۂ عمان کا ایک مقصد توانائی کے شعبے میں دوطرفہ تعاون کے بارے میں مذاکرات کرنا ہے- ایران سے عمان کے لئے گیس کی برآمدات برقرار کرنے کا امکان کہ جو برسوں پہلے پیش کیا گیا تھا اور ابھی تک عملی نہیں ہوسکا ہے ، عمان کے حکام کے ساتھ ایران کے وزیر پٹرولیم کے مذاکرات کا محور ہوگا- اسلامی جمہوریہ ایران اورعمان کے تعلقات جیوپولیٹیکل اور اقتصادی خصوصیات کے سبب، خاص اہمیت کے حامل ہیں-

ایران کے وزیر پٹرولیم بیژن نامدار زنگنہ نے تہران میں اوپیک کے سیکریٹری جنرل محمد سانوسی بارکیندو سے بھی گفتگو کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ تیل برآمد کرنے والے ملکوں کی تنظیم اوپیک، اپنے بعض اراکین کے یکطرفہ اقدامات کی بنا پر خطرے سے دوچار ہے اور ممکن ہے کہ اس تنظیم کا شیرازہ بکھر جائے- تیل برآمد کرنے والے ملکوں کی تنظیم اوپیک کے سیکریٹری جنرل، بدھ کو تہران پہنچے - انھوں نے عالمی منڈی سے ایران کے تیل کا کوٹہ ختم کئے جانے کو ناممکن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف یکطرفہ فیصلے، ہرگز کارگر ثابت نہیں ہو سکتے۔

ایران کے نائب وزیر صنعت ومعدن محسن صالحی نیا نے سولہویں ایشیا کوآپریشن ڈائیلاگ فورم اجلاس میں کہ جو گذشتہ ہفتے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں منعقد ہوا کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ایک امن پسند ملک کی حیثیت سے تمام شعبوں میں تجارتی و اقتصادی روابط کو فروغ دینے کاخواہاں ہے اور  دوست ملکوں کو توانائی کا تحفظ فراہم کرنے کے علاوہ ، متنوع صنعتی و معدنی مصنوعات کو فراہم کرنے کا منبع و سرچشمہ ہے کہ جو دنیا کے دورترین علاقوں میں بھیجی جاتی ہیں-

یہ ایسی حالت میں ہے کہ ایران اور عمان دو ایسے پڑوسی ملک ہیں کہ جو آبنائے ہرمز کے دو طرف واقع ہیں، اور دونوں ملکوں کی معیشت اور سلامتی  ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے- اقتصادی شعبے میں بحری راستوں کی اہمیت کے پیش نظر تجارتی کشتیوں اور تیل کے جہازوں کو تحفظ فراہم کرنا ایک اہم ضرورت ہے اسی بنیاد پر اور آبنائے ہرمز کی حساس پوزیش کے پیش نظر اس آبنائے کی سلامتی کا تحفظ ایران اور عمان کے تعلقات میں ایک اہم پہلو شمار ہوتا ہے- ایران اور عمان کی مشترکہ فوجی کمیٹی کے منظم انعقاد کا اسی دائرےمیں جائزہ لیا جا سکتا ہے- اسلامی جمہوریہ ایران نے علاقے اور عالمی سطح پر امن و سلامتی کی تقویت کے لئے ہمیشہ باہمی تعاون اور تعلقات کو فروغ دینے پر زور دیا ہے لیکن جہاں ضرورت ہوگی وہاں بھرپور طریقے سے اپنے حقوق کا دفاع بھی کرے گا- 

ایڈمیرل امیر حسین خانزادی نے جمعرات کو خلیج فارس اور آبنائے ہرمز کے علاقے کی اسٹریٹیجک اہمیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ علاقہ تیل کے ذخائر کے لحاظ سے ایران اور دنیا کے سبھی ملکوں کے لئے، بہت اہم اور حیاتی ہے اور یومیہ سترہ ملین بیرل تیل اس علاقے سے برآمد ہوتا ہے لیکن علاقے کے بعض ممالک، مغربی حکومتوں خاص طور پر امریکہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے اسے علاقے میں مداخلت کا موقع فراہم کر رہے ہیں اور یہی مسئلہ علاقے کے ملکوں کے متحد ہونے اور خلیج فارس کے علاقے میں امن و استحکام پر اثر انداز ہو رہاہے-

بلاشبہ امریکہ ایٹمی معاہدے سے نکلنے اور علاقے کے امن و استحکام کو درھم برھم کرنے کے تعلق سے جو اشتعال انگیز اقدامات اقدامات انجام دے رہا ہے وہ علاقے کے ملکوں کی سلامتی اور معیشت کے لئے نقصان دہ ہے- یہ مسئلہ عمان کے لئے، کہ جس نے ایران کے ایٹمی مذاکرات کی کوششوں کو نتیجہ خیز بنانے میں رول ادا کیا ہے ، اہمیت کا حامل ہے- تجربے سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ آبنائے ہرمز کے دو جانب واقع پڑوسی ممالک ایران اور عمان کے درمیان جاری تعاون، علاقے کے مسائل خاص طورپر امن و سلامتی قائم کرنے کے لحاظ سے بہت زیادہ موثر ہے- اسی سبب سے یہ تعلقات ہمیشہ سے سیاسی مبصرین کی جانب سے آبنائے ہرمز کی سلامتی کے تحفظ کے لئے اہمیت کے حامل رہے ہیں- اس وقت بھی ایران کے وزیر پٹرولیم کے دورۂ عمان کے دورے کے موقع پر دونوں ملکوں کے حکام کے مذاکرات سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ تہران اور مسقط علاقے میں دشمنوں کی تفرقہ انگیز پالیسیوں کے باوجود ، اپنے تعلقات کو فروغ دینے اور اسے مزید مستحکم کرنے کے درپے ہیں-            

ٹیگس