Jun ۱۵, ۲۰۱۹ ۱۷:۵۵ Asia/Tehran
  • مغربی ایشیا میں امریکہ کے کشیدگی پھیلانے والے اقدامات پر ماسکو کا انتباہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بر سر اقتدار آنے کے بعد سے، مغربی ایشیا میں اپنی موجودگی، اور ایران کے خلاف اتحاد قائم کرنے نیز ایران کو علاقے میں خطرہ ظاہرکرنے کی کوششیں تیز کردی ہیں-

واشنگٹن کے اس رویے پر ماسکو نے منفی رد عمل ظاہر کیا ہے- بحیرۂ عمان میں جمعرات کو دو آئیل ٹینکروں میں دو دھماکے ہونے کے بعد، ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اس حملے کی ذمہ داری ایران کے خلاف عائد کرنے پر، روس نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعے سے ایران پر دباؤ بڑھانے اور کشیدگی کو ہوا دینے کی کوشش کی جا رہی ہے-روسی وزارت خارجہ نے جمعہ  چودہ جون کو ایک بیان میں ایران مخالف امریکی اقدامات اور پالیسیوں کو، مغربی ایشیا منجملہ بحیرۂ عمان میں کشیدگی میں شدت آنے کا باعث قرار دیا - اس بیان میں، بین الاقوامی تحقیقات سے پہلے، بحیرۂ عمان کے حادثے کے تعلق سے کسی بھی قسم کے عجلت پسندانہ فیصلے کی بابت خبردار کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ان تحقیقات کے مکمل ہونے سے پہلے کسی کو بھی قصوروار اعلان نہ کیا جائے- جمعرات کو بھی کرملین ہاؤس نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ابھی اس بارے میں کوئی فیصلہ کرنا کہ بحیرۂ عمان میں دو آئیل ٹینکروں پر حملہ کس نے کیا ہے؟ جلدی کا فیصلہ ہوگا اور اس سلسلے میں جلدی کا کوئی فیصلہ کرنے کے بارے میں خبردار کیا ہے- کرملین کا یہ بیان، امریکی وزارت دفاع کے ایک عہدیدار کے اس بیان کے بعد سامنے آیا کہ جب اس نے کہا کہ بہت زیادہ امکان ہے کہ ان دو آئیل ٹینکروں پر حملہ ایران کا کام ہو-

اور پھر اس کے بعد امریکہ کے سینئر حکام منجملہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پامپئو نے اس حادثے میں ایران کے ملوث ہونے پر تاکید کی ، جس کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ایرانی عوام کی توہین کرتے ہوئے اور ان کو دہشت گرد قرار دے کر، کسی ثبوت و شواہد کے بغیر، بحیرۂ عمان میں دو آئیل ٹینکروں میں ہونے والے دھماکے کا الزام ایران پر عائد کردیا- امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کی صبح، فاکس نیوز کے ساتھ انٹرویو میں اس سوال کے جواب میں کہ اس حادثے کے تعلق سے آپ کیا کہیں گے؟ تو ٹرمپ نے کہا کہ یہ کام ایران نے انجام دیاہے-

امریکی حکام کی جانب سے خلیج فارس کے علاقے میں کشیدگی کے خاتمے کے لئے انجام دی جانے والی کوششوں اور ایران کے تعلق سے مذاکرات کی ڈپلومیسی اپنا‏ئے جانے کے بے بنیاد دعووں کے باوجود، عملی طور پر ٹرمپ انتظامیہ نے، بحیرۂ عمان میں آئیل ٹینکروں پر حملے کا ذمہ دار ایران کو قرار دے کر اور علاقے کی تبدیلیوں میں ایران پر الزام تراشیوں کے ذریعے وہ ایران پر دباؤ میں اضافے کی توجیہہ کر رہا ہے اور اس کوشش میں ہے کہ تہران کے خلاف دنیا کے ملکوں کو متحد کرے- اگرچہ ٹرمپ کے اس اقدام کو ناکامی کا سامنا ہوا ہے اور واشنگٹن کے بعض اتحادی منجملہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور برطانیہ کے علاوہ سبھی ملکوں نے تحقیقات انجام پائے بغیر ایران کے خلاف الزام تراشی نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے-

جرمنی کے وزیر خارجہ ہایکو ماس نے امریکہ کی جانب سے شائع ہونے والی ایک ویڈیو کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ جس میں ایک ایرانی کشتی کو جاپانی آئیل ٹینکر کے قریب ہوتےہوئے دکھایا گیا ہے کہا کہ یہ ویڈیو جو امریکہ نے جاپانی آئیل ٹینکر کے حوالے سے نشر کیا ہے ، ان ٹینکروں پر حملے میں ایران کے ملوث ہونے کے بارے میں ناکافی ہے اور اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ ایران کا اس میں ہاتھ ہے- عالمی حکام نے بھی اسی جیسا موقف اپنایا ہے، چنانچہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل آنٹونیو گوترش نے آئیل ٹینکروں پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے متعلق ثبوت و شواہد کا آزادانہ طور پر جائزہ لیا جائے-

یہ ایسی حالت میں ہے کہ ایران نے بارہا، خلیج فارس کے علاقے میں امن و استحکام کی بحالی کی ضرورت اور مغربی طاقتوں خاص طور پر امریکہ کے کشیدگی پھیلانے والے اقدامات کی مخالفت کی ہے- ایران ذمہ دارانہ موقف اختیار کرتے ہوئے اپنی تمام تر کوششوں کے ساتھ علاقے میں امن و استحکام قائم کرنے کے درپے ہے- ٹرمپ کے حالیہ بیان سے یہ ثابت ہوگیا کہ وہ ایران کے ساتھ مذاکرات میں دلچسپی کا دعوی کرنے کے باوجود صرف دھمکی ، طاقت اور زور و زبردستی کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں-         

ٹیگس