Jun ۲۲, ۲۰۱۹ ۱۶:۲۷ Asia/Tehran
  • خلیج فارس میں امریکہ کی فضائی جارحیت پر ایران کا ٹھوس جواب

اپنی سرزمین، سرحدوں نیز فضائی حدود کا تحفظ کرنا ہر ملک کا مسلمہ حق ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران نے اس سلسلے میں خلیج فارس کے علاقے میں امریکہ کے جارح ڈرون طیارے کو مار گراکر یہ ثابت کردیا ہےکہ اپنی سرحدوں کے تحفظ میں اسے کوئی باک نہیں ہے-

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے شعبہ تعلقات عامہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق گلوبل ہاوک قسم کا دیوہیکل امریکی ڈرون طیارہ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب بارہ بجکر چودہ منٹ پر جنوبی خلیج فارس میں قائم ایک امریکی فوجی اڈے سے خاص مشن لیکر اڑا اور اس نے ایوی ایشن قوانین کے برخلاف اپنی شناخت بتانے والے تمام آلات خاموش کردیے اور انتہائی خفیہ طریقے سے آبنائے ہرمز کے راستے جنوب مشرقی ایران کے شہر چابہار کی جانب بڑھتا چلا گیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ امریکی ڈرون طیارہ واپسی پر آبنائے ہرمز کے مغربی علاقے سے اسلامی جمہوریہ  ایران کی فضائی حدود کے قریب معلومات جمع کرنے اور جاسوسی مشن میں مشغول تھا اور چار بج کر پانچ منٹ پر ایران کی فضائی حدود میں مکمل داخل ہوتے ہی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے اینٹی ایئر کرافٹ یونٹ کا نشانہ بن کر تباہ ہوگیا۔ یاد رہے کہ گلوبل ہاک یا آر کیو فور سی قسم کا یہ ڈرون دنیا کا انتہائی ترقی یافتہ جاسوس طیارہ شمار ہوتا ہے اور اسکی قیمت دو سو ملین سے چار سو ملین ڈالر تک بتائی جاتی ہے۔

اس جاسوس ڈرون کو ایران کی فضائی حدود میں بھیجنا ایک اشتعال انگیز اقدام ہے جس سے یہ پتہ چلتا ہےکہ امریکی حکام، خلیج فارس کے علاقے میں بدامنی اور کشیدگی پھیلانے میں اہم رول ادا کر رہے ہیں- ایران کی فضائی حدود میں ڈرون بھیجنے کا یہ امریکی اقدام اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ کھلی دشمنی کی علامت ہے- امریکہ نے ملت ایران کے خلاف اقتصادی دہشت گردی اور علاقے میں اپنے تخریبی اقدامات کے ساتھ ہی اس وقت ایران کی فضائی حدود کی بھی خلاف ورزی کی ہے-

ایران مخالف امریکی اقدامات ، بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے منشور کی کھلی خلاف ورزی ہیں- اور ایسے حالات میں ایران نے اس امریکی جارحیت کی شکایت، اقوام متحدہ میں کرنے کے ساتھ ہی امریکہ کو ایران کی حدود کی خلاف ورزی کا دنداں شکن جواب بھی دے دیا ہے- اسی سلسلے میں ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران انتہائی دلیری اور شجاعت کے ساتھ اپنی سرحدوں کا دفاع کرتا رہے گا کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے امریکہ کی اس نئی جارحیت کے تعلق سے اقوام متحدہ میں شکایت کی ہے اور ایران یہ ثابت کردے گا کہ عالمی سمندروں کے بارے میں امریکہ جھوٹ بول رہا ہے- 

 امریکہ کے جاسوسی طیارے کو ایران کی فضائی حدود میں داخل ہونے کے بعد مار گرایا گیا لیکن امریکہ کے سیاسی و فوجی حکام نے یہ دعوی کیاہے کہ گلوبل ہاوک ڈرون طیارہ ، ایران کے توسط سے بین الاقوامی سمندری حدود میں مار گراگیا ہے-

ایک امریکی عہدیدار کی پریس کانفرنس میں، بعض نگاروں نے اس امریکی دعوے پر اعتراض بھی کیا اور کہا کہ امریکہ نے اپنے اس دعوے کے جواب میں کہ گلوبل ہاوک ڈرون طیارہ ، بین الاقوامی سمندر میں ایرانیوں نے مار گرایا ہے اس کے لئے ان کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے-

یہ ایسی حالت میں ہے کہ ایران کی وزارت خارجہ میں امریکی امور کے ڈائریکٹر جنرل محسن بہاروند نے جمعہ کو تہران میں متعین سوئیزرلینڈ کے سفیر مارکوس لیٹنر کو طلب کرکے، امریکی ڈرون کے ذریعے اسلامی جمہوریہ ایران کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے پرشدید احتجاج کیا اور ایک احتجاجی مراسلہ بھی ان کے حوالے کیا اور امریکی جاسوس طیارے کی ایرانی فضائی حدود میں داخل ہونے کی پوری تفصیل منجملہ یہ کہ یہ طیارہ کس سمت سے ایران کی فضائی حدود میں داخل ہوا اور ایران کی حدود میں کس جگہ اس کو نشانہ بنایا گیا، سارے ثبوت و شواہد پیش کئے- سوئیزرلینڈ کے سفیر سے جو ایران میں امریکی مفادات کے محافظ ہیں کہا کہ امریکا کے تباہ ہونے والے ڈرون طیارے کا ملبہ بھی ایران کی سمندری حدود میں ہی پایا گیا ہے اور وہ اس وقت ایران کی مسلح افواج کے قبضے میں ہے اور ضرورت پڑنے پر اس کو دنیا کو دکھا بھی دیا جائے گا۔

ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ایرو اسپیس ڈویژن کے کمانڈر بریگیڈیر جنرل امیرعلی حاجی زادہ نے  تہران میں نامہ نگاروں کو ایران کی سمندری حدود میں مارگرائے جانے والے امریکا کے ڈرون طیارے کے ملبے اور ٹکڑے دکھانے کے موقع پر کہا کہ جس وقت امریکا کا گلوبل ہاک ڈرون طیارہ نشانہ بنا ، پی آٹھ نامی ایک اور جاسوس طیارہ اسی کے قریب اور ساتھ ساتھ پرواز کررہا تھا جس میں تقریبا پیتنیس افراد سوار تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایران اس طیارے کو بھی گرا سکتا تھا لیکن ایسا نہیں کیا۔

بریگیڈیر جنرل حاجی زادہ نے کہا کہ امریکا کے اس ڈرون طیارے کو مارگرانے کا مقصد امریکا کی دہشت گرد فوجوں کو خبردار کرنا تھا۔ سپاہ پاسداران کے ایرو اسپیس کے کمانڈر نے کہا کہ قومی سلامتی اور ارضی سالمیت اسلامی جمہوریہ ایران کی ریڈ لائن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پوچھنا چاہئے کہ اگر کوئی ایرانی طیارہ واشنگٹن کے ساحلوں کے قریب پرواز کررہا ہوتا امریکیوں کا کیا ردعمل ہوتا۔

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر جنرل حسین سلامی نے بھی کہا ہے کہ ایران کی سمندری حدود میں امریکا کے گلوبل ہاک کی سرنگونی ایک واضح اور کھلا پیغام ہے اور وہ یہ کہ ایران کی سرحدیں ایک ریڈ لائن ہے۔ اور جو دشمن بھی جارحیت کرے گا وہ نابود ہوجائے گا-

       

 

ٹیگس