Aug ۰۵, ۲۰۱۹ ۱۸:۴۴ Asia/Tehran
  • امریکہ میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے بارے میں انتباہ

اگرچہ امریکہ نے نائن الیون کے حملوں کے بعد خود کو دنیا میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کا علمبردار قرار دیا تھا اور دنیا کے مختلف علاقوں میں اس سلسلے میں متعدد اقدامات انجام دیئے تاہم امریکہ کے اندر خاص طور پر حالیہ دنوں میں مسلح حملوں میں نمایاں اضافہ اس بات کا باعث بنا ہے کہ اس ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی ٹھوس انتباہ کا باعث بن جائے-

پہلا واقعہ ہفتے کو  ریاست ٹیکساس کے شہر ایل پاسو میں رونما ہوا جب ایک اکیس سالہ سفید فام نوجوان نے مہاجروں کے داخلے پر احتجاج میں، ایک شاپنگ مال میں اندھا دھند فائرنگ کردی تھی جس میں بیس افراد ہلاک اور چھبیس دیگر زخمی ہوگئے تھے۔ ٹیکساس کے حملہ آور نے حملے کے بعد خود کوپولیس کے حوالے کردیا۔ اس حملہ آور نے ایک سوشل ویب سائٹ پر نفرت انگیز باتیں بھی شائع کی تھیں-

ایک اور حادثے میں امریکا میں ٹیکساس کے بعد اوہائیو میں بھی ایک مسلح شخص نے فائرنگ کرکے دس افرادکو ہلاک اور چوبیس دیگر کو زخمی کردیا ۔ امریکی ذرائع ابلاغ نے خبردی ہے کہ یہ تازہ واقعہ ریاست اوہائیو کے علاقے ڈیٹن میں پیش آیا - ایک سفید فام مسلح شخص نے تین اور چار اگست کی درمیانی شب ، آر آر پندرہ رائفل سے جو قانونی طریقے سے خریدی گئی تھی ، ڈیٹن کے آریگن انٹرٹینمنٹ کے علاقے میں ایسٹ ففتھ اسٹریٹ پر لوگوں پر فائرنگ کردی۔ پولیس نے مسلح حملہ آور کو ہلاک کردیا- یہ ہولناک واقعات کہ جن کو امریکی پولیس دہشت گردانہ واقعات کے زمرے میں قرار دے رہی ہے ، امریکہ میں داخلی سطح پر دہشت گردی کے فروغ کے بارے میں خطرے بڑھنے کا باعث بنے ہیں-

اسی سلسلے میں امریکہ کی قومی سلامتی کونسل میں دہشت گردی سے مقابلے کے چھ سابق ڈائرکٹروں نے ایک بیان میں امریکہ میں حالیہ دنوں میں ہونے والے تشدد آمیز واقعات کو داخلی دہشت گردی کا نام دیتے ہوئے اس واقعات کے تعلق سے حکومت سے ٹھوس اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے- 

امریکہ کی قومی سلامتی کے سابق سینئر عہدیدار جوشا گلتزر نے اپنے ٹوئیٹر پیج پر لکھا ہے کہ تقریبا ایک سال قبل جب ٹرمپ حکومت کی جانب سے دہشت گردی سے مقابلے کی پہلی قومی اسٹریٹیجی منظر ‏عام پر آئی تو ہم ان کے اس اعتراف پر خوش ہوئے تھے کہ امریکہ میں جو دہشت گردانہ واقعے رونما ہوتے ہیں وہ داخلی دہشت گردی ہے اور اس کا عالمی دہشت گرد گروہوں جیسے داعش اور القاعدہ سے کوئی ربط نہیں ہے اور ہمیں داخلی سطح پر دہشت گردانہ واقعات سے مقابلے کی ضرورت ہے- وہ اعتراف کرتے ہیں کہ حالیہ واقعات نے یہ ثابت کر دکھایا ہے کہ تشدد پسندانہ اقدامات سے مقابلے کے لئے مزید کوششیں بروئے کار لا‏ئے  جانی چاہئیں- ان عہدیداروں کی نظر میں اندرون ملک دہشت گردی سے مقابلہ بھی عالمی دہشت گردی سے مقابلے کی مانند اہمیت کا حامل ہے- اور دہشت گردی سے مقابلے کی اسٹریٹیجی کے تعلق سے ایک سال قبل جو وعدے دیئے گئے تھے ان کو عملی جامہ پہنائے جانے کی ضرورت ہے-

امریکہ میں داخلی دہشت گردی کی جڑیں دسیوں سال قبل سے پیوست ہیں اور امریکہ میں متعدد مخالف گروہوں اور افراد نے اب تک بعض بڑے سنگین دہشت گردانہ واقعات کا ارتکاب کیا ہے- ان میں سے ایک 1995 میں اوکلاھما سیٹی کی فیڈرل عمارت میں ہونے والا دھماکہ ہے کہ جس میں ملوث عناصر ملک کے ملیشیا گروہوں کے افراد تھے یہ افراد، حکومت کی پالیسیوں اور اقدامات پر معترض تھے- اس طرح سے امریکہ میں داخلی دہشت گردی کی بنیاد اور اصل سبب، ملیشیا گروپس اور وہ افراد ہیں کہ جو زیادہ تر دائیں بازو کے نظریات کے حامل ہیں- یہ افراد ریاستی حکومتوں کو اختیارات دیئے جانےکے حامی اور فیڈرل حکومت کی پالیسیوں کے مخالفین سے لے کر نسل پرست گروہوں اور امریکہ میں نسلی و مذہبی اقلتیوں کے مخالفین تک، اور اسی طرح امریکہ میں ایمیگریشن پالیسیوں کیحمایت کرنے والے انتہا پسند عناصر اور وہ افراد کہ جو امریکہ میں سفید فاموں کو فوقیت اور برتری دیئے جانے کے خواہاں ہیں، سب شامل ہیں-  جیسا کہ ایل پاسو میں قتل عام کرنے والا شخص پیٹریک کروسیوس ، ٹرمپ کی ایمیگیریشن پالیسیوں کا حامی ہے- 

امریکہ میں 2020 کے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹ کے نامزد امیدواروں، پیٹ بوٹیجیج  Pete Buttigieg   اور بیٹو اوروک Beto O'Rourke  نےایل پاسو میں ہونے والے فائرنگ کے واقعے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ، ٹرمپ کے نسل پرستانہ موقف کو اس طرح کے واقعات رونما ہونے کا باعث بتایا ہے - بوتیجیج نے کہا کہ امریکہ ، قومی نسل پرست سفید فاموں کے دہشت گردانہ حملوں کے نشانے پرہے کہ جن کی اس ملک کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے- اوروک نے بھی اس بارے میں کہا کہ گذشتہ تین برسوں کے دوران ٹرمپ کے دور صدارت میں ہم لمحہ بہ لمحہ، نفرت انگیز اقدامات میں اضافے کا مشاہدہ کر رہے ہیں- ایک ایسی حکومت کے دور میں کہ جس کا صدر، میکسیکیوں کو جارح اور مجرم کہتا ہے- انسداد دہشت گردی کے سابق سینئر ڈائرکٹرز جو انتباہ دے رہے ہیں وہ آشکارا دہشت گردانہ ماہیت کے حامل  اقدامات کے پیش نظر دیئے گئے ہیں-           

ٹیگس