Aug ۰۶, ۲۰۱۹ ۱۷:۵۲ Asia/Tehran
  • نائجیریا کے مسلمانوں کی کوششیں اور آیت اللہ زکزاکی کی مشروط آزادی

نائجیریا کی تحریک اسلامی کے رہنما آیت اللہ زکزاکی کی بیماری میں شدت آنے کا اعلان کئے جانے کے ایک مہینے بعد اور مسلمانوں کی جانب سے ان کی رہائی کی کوششوں کے نتیجے میں آخرکار ریاست کادونا کے ہائی کورٹ نے انھیں علاج کے لئے ملک سے باہر جانے کی اجازت دے دی -

آیت اللہ زکزاکی علاج کے لئے ہندوستان جانے والے ہیں تاہم عدالت کے حکم کی بنیاد پر ان کا یہ سفر مشروط ہوگا اور ایک شرط تحریک اسلامی کے سربراہ کے ساتھ نائجیریا کے سیکورٹی حکام کا ہونا بھی ہے-

 آیت اللہ ابراہیم زکزاکی اور ان کی بیوی کو تیرہ دسمبر دوہزارپندرہ میں شہرزاریا میں ایک امامبارگاہ پر نائجیریا کے فوجیوں کے حملے میں گرفتار کرلیا گیا تھا اور اس کے بعد سے تقریبا چار برسوں سے وہ اوران کی بیوی نائجیریا کے سیکورٹی اہلکاروں کی قید میں ہیں - یہ ایسی حالت میں ہے کہ نائجیریا کی سپریم کورٹ نے دسمبر دوہزارسولہ میں آیت اللہ زکزاکی کی رہائی کا حکم جاری کیا تھا اور نائجیریا کی فوج اور سیکورٹی اداروں کو ایک لاکھ پچاس ہزار ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا تاہم فوج اور سیکورٹی اداروں نے اب تک نہ صرف یہ کہ ہرجانہ ادا نہیں کیا بلکہ آیت اللہ زکزاکی کو مسلسل قید میں رکھے ہوئے ہے-

اگرچہ نائجیریا کے مسلمان ، آیت اللہ زکزاکی کی گرفتاری کے وقت سے ہی احتجاجی مظاہرے اور دھرنے دے کر ان کی رہائی کا مطالبہ کر رے ہیں اور ان کی بیماری میں شدت آنے کے بعد سے ان کے احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کا سلسلہ تیز ہوگیا  تاہم نہ صرف یہ کہ نائجیریا کے سیکورٹی اہلکاروں نے مظاہرین کو سختی سے کچل دیا بلکہ نائجیریا کے صدر کے دفتر نے ایک عدالتی فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے اس ملک کی اسلامی تحریک کو دہشتگرد گروہ اور اس کی سرگرمیوں کو ممنوع قرار دے دیا-اس سلسلے میں نائجیریا کی بایرو یونیورسٹی کے پروفیسر ناہیروہا کہتے ہیں کہ وہابیت، نائجیریا میں شیعوں پردباؤ کی اصلی عامل ہے- نائجیریا کے حکام ، سعودیوں سے پیسے لیتے ہیں اورغربت و افلاس کی بنا پر کچھ بھی کرنے کے لئے تیار ہوجاتے ہیں- نائجیریا کی فوج کے بعض کمانڈر، پولیس حتی وزراء سعودی عرب سے پیسے لیتے ہیں - سعودیوں نے نائجیریا کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نائجیریا میں مذہب تشیع پھیلنے سے روکے-

نائجیریا کے مسلمان نہ صرف اس سلسلے میں نائجیریا کی حکومت کی کارکردگی سے ناراض ہیں بلکہ نائجیریا کی حکومت کی جارحیت اور ظالمانہ اقدامات پرعالمی برادری کی خاموشی اور آیت اللہ زکزکی کے بنیادی ترین انسانی حقوق کی پامالی پر احتجاج کر رہے ہیں- آیت اللہ زکزاکی کے حامیوں کا خیال ہے کہ انسانی حقوق ایک ایسا موضوع ہے جس کی آیت اللہ زکزاکی کے سلسلے میں بھی پابندی کی جانی چاہئے تاہم نائجیریا کے حکام اس کی بری طرح خلاف ورزی کررہے ہیں-

اس سلسلے میں یونیورسٹیوں کے باون معروف پروفیسروں اور اہم شخصیات نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل آنٹونیو گوٹرش کو ایک خط لکھ کر گرفتاری کی مدت طویل ہونے ، اس کا سلسلہ جاری رہنے اور ان کے فوری علاج میں رکاوٹ ڈالنے کو نائجیریا کی حکومت کے دامن پر ایک بدنما داغ قرار دیا ہے اور تحریک اسلامی کے سربراہ  آیت اللہ زکزاکی اور ان کی بیوی مالیما زینت  کے علاج کے لئے انٹونیو گوٹرش کی جانب سے فوری اقدام کا مطالبہ کیا ہے-  اس وقت حکومت نائجیریا نے رائے عامہ کے شدید دباؤ کے تحت انھیں علاج کے لئے ہندوستان جانے کی اجازت دے دی ہے اگرچہ نائیجریہ کی عدالت کے اس فیصلے کو اس ملک کے مسلمانوں کی ایک بڑی کامیابی قراردیا جا سکتا ہے تاہم اس فیصلے کے عملی جامنہ پہننے اور آیت اللہ زکزکی کی حالت بہتر ہونے کی راہ میں ابھی کافی رکاوٹیں ہیں-

مولانا عبداللہ زانگو جو ایک اسٹوڈنٹ اور نائجیریا میں انسانی حقوق کے ایک فعال رکن ہیں اس سلسلے میں کہتے ہیں: آیت اللہ زکزاکی نے لوگوں کو بیدار کیا اور مسلمانوں سے کہا کہ وہ قرآنی آیتوں کے حکم کی بنیاد پر نہ تو ظلم کریں اور نہ ہی ظلم برداشت کریں - نائجیریا کے سیاستدانوں کے لئے آیت اللہ زکزاکی کا نظریہ ایک بڑا خطرہ شمار ہوتا ہے-

ٹیگس