Aug ۰۸, ۲۰۱۹ ۱۵:۵۶ Asia/Tehran
  • کشمیر کنٹرول لائن پر بیچینی اور شدید جھڑپ

پاکستان کی جانب سے ہندوستانی ہائی کمشنر کے اخراج اور نئی دہلی کے ساتھ تجارتی تعلقات تعلق معلق کئے جانے کے ساتھ ہی کنٹرول لائن پر دونوں ملکوں کے فوجیوں نے ایک دوسرے پر اندھا دھند فائرنگ کی ہے۔

رپورٹوں کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان شدید فائرنگ کی اطلاعات ہیں- جنوبی ایشیا کی دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان مقابلہ آرائی اور سرحدی کشیدگی کا نیا دور ، ہندوستان کے زیرکنٹرول کشمیر کے اندر کے حالات کا عکاس ہے-

ہندوستان کی پارلیمنٹ اور حکومت نے حالیہ دنوں میں عوام خاص طورسے کشمیر کے علاقے کے خلاف ایسے اقدامات کئے ہیں جن کی گذشتہ چند عشروں میں کوئی مثال نہیں ملتی- بی جے پی حکومت نے آئین ہند میں ترمیم کر کے کشمیر کے خاص اختیارات کو منسوخ اور اس علاقے میں ہندؤوں کی ہجرت کی زمین ہموار کردی اور اس طرح یہاں کے عوام کو مشکلات سے دوچار کردیا ہے-  ساتھ ہی ہندوستان کی بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے  کشمیر میں دسیوں ہزار فوجیوں کو تعینات کردیا ہے ، انٹرنٹ سروس بند کردیا ہے ٹیلی فون لائنیں کاٹ دی ہیں اور کشمیری رہنماؤں کو گرفتار کرلیا ہے اور یہ ایسی صورت حال ہے جسے بی جے پی کی حریف جماعت کانگریس نے المناک و خطرناک قرار دیا ہے اور اس کے نتائج کے بارے میں خبردار کیا ہے-

 اس وقت نئی دہلی کے اقدامات کے بعد کشمیر کے حالات بحرانی ہوگئے ہیں اور سرحدی کشیدگی بھی بڑھ گئی ہے اور پاکستان نے بھی ہندوستان کے خلاف کچھ اقدامات کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اس سے نہ صرف علاقے بلکہ علاقے سے باہر کے تجزیہ نگاروں کی نگاہیں بھی ہندوستان پرمرکوزہوگئی ہیں-

مٹئو کلایفیلڈ نے ڈیلی بیسٹ انٹرنیٹ سائٹ پر لکھا ہے کہ :

ہندوستان کے فیصلے سے اس بدامن علاقے میں دوبارہ  تشدد کی لہرپیدا ہوسکتی ہے- جس وقت ہندوستان نے اپنے فوجیوں کو کشمیر میں تعینات کیا اس کے بعد سے ہی اس علاقے کے عوامی رہنماؤں کو نظربند کردیا ، انٹرنیٹ سروس بھی تقریبا تمام جگہوں پر بند کردی ، یہاں تک کہ ابھی بہت سے کشمیریوں کو شاید یہ بھی پتہ نہ ہو کہ ان کے علاقے کے لئے ہندوستان کی جانب سے کس پالیسی کا اعلان کیا گیا ہے اور وہ باہر کی دنیا سے پوری طرح الگ تھلگ ہوگئے ہیں-  ساتھ ہی ہندوستان نے اس علاقے کے طویل مدت مستقبل کے لئے جو پروگرام تیار کیا ہے وہ  زیادہ غم انگیز ہے-

 درحقیقت نہ صرف علاقے کی سطح پر بلکہ علاقے سے باہر بھی بہتوں کا یہ خیال ہے کہ نئی دہلی کے حالیہ اقدامات اس علاقے میں آگ پر تیل چھرکنے کے مانند ہیں-

 کلائیفیلڈ کہتے ہیں : کشمیر میں عوام کی مایوسی اس بات کا باعث بنی ہے کہ امن پسند مظاہرین کی بڑی تعداد ، خود کو محاذ جنگ کی فرنٹ لائن پر حتی رضاکارانہ انسانی ڈھال سمجھنے لگی ہے-

حکومت ہندوستان کے حالیہ اقدامات کے بعد اب کشمیر اور فلسطین کے حالات میں مشابہت بڑھ گئی ہے اور ہم اسرائیلی پالیسیوں کی طرح اس علاقے میں باہری افراد کو بسائے جانے اور غاصبانہ قبضے کے پروگرام پر عمل درآمد کئے جانے کی توقع کر سکتے ہیں - بنا بریں جب ہندوستان کی سب سے بڑی  اپوزیشن جماعت ، کشمیر کے سلسلے میں حالیہ فیصلوں کو المناک سمجھتی ہے تو یہ کہنا چاہئے کہ نئی دہلی کی موجودہ حکومت نے خطرناک جوا کھیلا ہے- کشمیرکنٹرول لائن پر گذشتہ رات ہونے والی جھڑپوں سے پتہ چلتا ہے کہ مسئلہ کشمیر کس حد تک حساس ہوچکا ہے اور کوئی بھی غیرمنطقی قدم پورے علاقے کو بھاری بحران سے دوچار کرسکتا ہے- اس حقیقت کے پیش نظر کہ کشمیر کا علاقہ پاکستان کے کئی اہم دریاؤں کا سرچشمہ ہے اور اسلام آباد و نئی دہلی کے لئے اسٹریٹیجک اہمیت کا حامل ہے، فطری امر ہے کہ دونوں ملکوں کی جانب سے کوئی بھی قدم خوب سوچ سمجھ کر اٹھایا جانا چاہئے- خاص طور پر ایسی حالت میں کہ جنوبی ایشیا کے علاقے میں جہاں کافی زیادہ آبادی ہے ، اقتصادی ترقی اور غربت سے نجات دلانے کے لئے حکومتوں کی کوششوں کی ہمیشہ سے ضرورت ہے- اس موضوع کی اہمیت اس وقت بڑھ جاتی ہے جب ہم یہ جان لیں کہ حالیہ انتخابات میں  بی جے پی کا اصلی نعرہ اور وعدہ اقتصادی ترقی تھا اور درحقیقت اس کا اقتصادی کارنامہ ہی اس بات کا باعث بنا کہ وہ ان انتخابات میں دوبارہ کامیاب ہوئی-

 اس وقت یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا کشمیر کے علاقے کی موجودہ کشیدگی بحران میں بدلنے کی صورت میں ہندوستانی حکومت اپنی اقتصادی ترقی کو برقرار رکھ پائے گی- ؟ 

ٹیگس