Aug ۱۳, ۲۰۱۹ ۱۶:۳۰ Asia/Tehran
  • یورپ کے قول و فعل میں تضاد

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ان خبروں کو مسترد کردیا ہے کہ فرانس نے یورپیوں کی جانب سے وعدے پورے نہ کرنے کی تلافی کے لئے کوئی حتمی اور قابل اعتنا پیشکش کی ہے -

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے یورپ کی جانب سے وعدہ خلافیوں کے ازالے کی غرض سے کسی بھی قسم کی حتمی اور قابل غور پیشکش سے متعلق خبروں کو سختی کے ساتھ مسترد کردیا ہے۔

امریکی نیوز ویب المانیٹر سمیت بعض ذرائع ابلاغ نے دعوی کیا ہے کہ ایرانی اور فرانسیسی صدور کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والی حالیہ گفتگو میں پیرس کی جانب سے ایران کو تجاویز پیش کی گئی ہیں۔ رپورٹوں میں دعوی کیا گیا ہے کہ صدر عمانوئیل میکرون نے صدر حسن روحانی کو جی سیون کے اجلاس میں شرکت کی دعوت اور ایران کے ساتھ تجارتی لین دین کے لیے قائم کیے جانے والے خصوصی یورپی نظام انسٹیکس کو فعال بنانے کی غرض سے پندرہ ارب ڈالر کے بینک کھاتے کھولنے کی پیشکش کی ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ صدر ایران کی اپنے فرانسیسی ہم منصب کے ساتھ اب تک کئی بار ٹیلی فون پر بات چیت ہوچکی ہے جن میں متعدد تجاویز ضرور پیش کی گئیں لیکن ان میں سے کوئی بھی حتمی نہ تھی -

یورپی حکام ایٹمی سمجھوتے کے تحفظ پر تاکید کرتے ہیں لیکن اب تک ایٹمی سمجھوتے کے گیارہ وعدوں پر عمل نہیں کیا ہے- اگرخوش فہمی رکھی جائے تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ ٹرمپ سے دوری اختیار کرنے کا جرمنی اور فرانس کا فیصلہ ، امریکہ و یورپ کے تعلقات کے غیرمستحکم ہونے کا عکاس ہے- اس کے باوجود ایسا نظر آتا ہے کہ فرانس ، مذاکرات کے لئے کسی طریقہ کار کی فکر میں ہے اور اگر یہ مفروضہ درست ہوا کہ فرانس مذاکرات شروع کرانے کی فکر میں ہے تو اس طرح کی کوشش کامیاب نہیں ہوگی کیونکہ وائٹ ہاؤس ، اپنے رویّے سے کئی بار یہ ثابت کرچکا ہے اوراس کی تازہ ترین مثال ایران کے وزیرخارجہ پر اس کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیاں ہیں-واضح ہے کہ امریکہ نے ایٹمی سمجھوتے پر دستخط کرنے کے باوجود اپنے تمام وعدوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کو پامال کیا ہے اور اس طرح اس نے یہ ثابت کردیا ہے کہ اب وہ دنیا میں قابل اعتماد نہیں ہے اور اس حقیقت کو امانوئل میکرون بھی سمجھتے ہیں- 

 فرانس کے صدر میکرون ،  اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کے ساتھ کئی ٹیلی فونی رابطے میں ایٹمی سمجھوتے کے تحفظ پر مائل ہونے کا اعلان کرچکے ہیں اور انھوں نے ایران سےبھی اپیل کی ہے کہ وہ اس سمجھوتے میں باقی رہے- فرانس کے وزیراقتصاد نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اب وقت آگیا ہے کہ یورپی اپنی آنکھیں کھول لیں کہا ہے کہ : یورپ کو امریکہ سے علیحدہ طور پر عمل کرنے کے لئے نئے مالی طریقہ کار کی ضرورت ہے اور ہم امریکی پابندیوں کے مقابلے میں اپنی کمپنیوں کے مفادات کے تحفظ کے پابند ہیں-

ان بیانات سے پتہ چلتا ہے کہ یورپ خاص طور سے فرانس نے وسیع پیمانے پر ایٹمی سمجھوتے کی حمایت کا اعلان کیا ہے لیکن یورپ کے وعدے پورے ہونے میں ابھی کافی فاصلہ ہے- ایران کے ساتھ مالی لین دین کا نظام  انسٹیکس،  یورپ کے سفارتی وعدوں کے مطابق نہیں ہے- دوسرے لفظوں میں ہمیں ایسے یورپ کا سامنا ہے جو ایٹمی سمجھوتے کو سیکورٹی موضوعات سے جوڑنا چاہتا ہے-

 ایک بین الاقوامی سمجھوتے کے عنوان سے ایٹمی سمجھوتے نے بین الاقوامی روابط میں بے مثال کردار ادا کیا ہے اور اس کے باقیات عالمی برادری کے لئے اہمیت کے حامل ہیں لیکن موجودہ ماحول میں یورپ کی جانب سے اس کی صرف تصدیق یا تاکید کرنے اور یکطرفہ طور پر عمل درآمد سے کسی بھی فریق، خاص طور سے اسلامی جمہوریہ ایران کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا - ایٹمی سمجھوتے کے تحفظ کے لئے یورپ کی جانب سے قابل بھروسہ پیشکش اور طریقہ کار پیش کئے جانے کی ضرورت ہے- 

ٹیگس