Aug ۲۸, ۲۰۱۹ ۱۸:۰۰ Asia/Tehran
  • ایران کے خلاف ایٹمی ہتھیاروں کی پابندی کی مدت میں توسیع پر روس کی تنقید

ایٹمی معاہدے کے مطابق، ایران کے خلاف عائد پابندیاں 18 اکتوبر 2020 تک ختم ہوجانا طے پائی ہیں، اس کے باوجود امریکہ نے، جو مئی 2018 میں ایٹمی معاہدے سے خارج ہوگیا تھا اس سلسلے میں اپنی شدید مخالفت کا اعلان کیا ہے- واشنگٹن کے اس موقف پر ماسکو نے بھی کڑی نکتہ چینی کی ہے-

اسی سلسلے میں روس کے سینئیر سفارتکار میخائیل اولیانوف نے کہا ہے کہ ایران کے خلاف اسلحہ جاتی پابندیوں کی مدت بڑھانے کی امریکی حکام کی درخواست کو اہمیت نہیں دینی چاہئے-  ویانا میں اقوام متحدہ کے دفتر  میں روسی مندوب میخائیل اولیانوف نے ایران کے خلاف اسلحہ جاتی پابندیوں کی مدت میں توسیع کے لئے امریکی درخواست پر تنقید کی اور کہا کہ امریکہ اس طرح کی تجاویز اور درخواستیں کر کے ایٹمی سمجھوتے کو کمزور کرنا چاہتا ہے- اولیانوف نے مزید کہا کہ ایٹمی سمجھوتے اوراس کی حمایت میں جاری ہونے والی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کے مطابق ایران کے خلاف اسلحہ جاتی پابندیاں اکتوبر دوہزاربیس کے وسط تک اٹھا لی جائیں گی اور اس فیصلے پر نظرثانی کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے-

امریکی وزیرخارجہ مائک پمپیئو نے گذشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں اس بات کی یاد دہانی کراتے ہوئے کہ اکتوبر دوہزار بیس میں ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی اسلحہ جاتی پابندیاں ختم ہونے کا وقت آجائےگا ، عالمی برادری سے اپیل کی تھی کہ ان پابندیوں کی مدت میں توسیع کریں - امریکی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ایران کے خلاف اسلحہ جاتی پابندیوں کی مدت بڑھائے نہ جانے سے ، ایران کو ایٹمی ہتھیاروں تک دسترسی کے مواقع فراہم ہوں گے- پمپؤ کے بقول چین اور روس کی جانب سے ایران کو ہتھیاروں کی فروخت، ممکن ہے علاقے میں مزید عدم استحکام پیدا ہونے کا باعث بنے- قابل ذکر ہے کہ ایٹمی سمجھوتے کے دیگر فریقوں نے امریکہ کی اس درخواست کی مخالفت کی ہے-

امریکی وزیر خارجہ مائیک  پمپؤ یہ بیہودہ گوئی اور ہرزہ سرائی ایسے میں کر رہے ہیں کہ امریکہ مغربی ایشیا کے علاقے کے ملکوں کو سب سے زیادہ ہتھیار فروخت کرنے والا ملک ہے اور گذشتہ برسوں کے دوران اربوں ڈالر کے ہتھیار جنوبی خلیج فارس کے ملکوں کو فروخت کئے ہیں- امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مئی 2017 میں، اپنے پہلے ہی دورۂ سعودی عرب میں ایک سو دس ارب ڈالر کے ہتھیاروں کے معاہدے پر دستخط کئے تھے - یہی امر اس بات کا سبب بنا کہ ٹرمپ نے سعودی حکومت کو دودھ دینے والی گائے سے تعبیر کیا کہ جسے اس وقت دوہتے رہنا چاہئے کہ جب تک وہ دودھ دینے کے قابل رہے- 

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ہاتھوں، امریکی ہتھیاروں کی فروخت کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی پالیسیوں نے علاقے میں امن و استحکام کو خطرے سے دوچار کردیا ہے- انہوں نے کہا کہ امریکہ نے علاقے کو باروت کے ڈھیر میں تبدیل کردیا ہے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ،  برسوں سے اپنے خلاف عائد وسیع پابندیوں کے سبب ، اہم ہتھیاروں کی خریداری نہیں کی ہے بلکہ اپنی مقامی ٹکنالوجی کی مدد سے بری ، بحری اور فضائی شعبوں میں انواع و اقسام کے ہتھیاروں کی ڈیزائننگ اور ان کو بنانے کا کام انجام دیا ہے-  

ایٹمی معاہدے پر اتفاق رائے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے قرارداد نمبر بائیس اکتیس جاری کرکے، پانچ سال تک ایران کو کسی بھی قسم کے ہتھیار کی فروخت پر پابندی لگا دی تھی- لیکن اب جبکہ یہ مدت ختم ہونے والی ہے ٹرمپ انتظامیہ ایک بار پھر بیچینی کا شکار ہوگئی ہے اور وہ دیگر ملکوں کو اکسانے کے ذریعے ایران کے خلاف ہتھیاروں کی پابندی کی مدت بڑھائے جانے کے حالات فراہم کرنے میں کوشاں ہے- واشنگٹن کا مقصد ایران کو کمزور کرنا اور آخرکار ایٹمی معاہدے کو ختم کرنے کے لئے ایران کے خلاف بین الاقوامی اجماع قائم کرنا ہے- یہ ایسے میں ہے کہ گروپ فور پلس ون کے رکن ملکوں میں سے کسی نے بھی اب تک ایران کی ایٹمی پابندیاں منسوخ ہونے پر اعتراض نہیں کیا ہے بلکہ انہوں نے اس سلسلے میں امریکی اعتراض اور تشویش کو بلاجواز بتایا ہے-    

ٹیگس