Sep ۰۱, ۲۰۱۹ ۱۸:۵۰ Asia/Tehran
  • ایران کی فضائی دفاعی طاقت سے دشمن مایوس

ایران کی بری فوج کے ایئر ڈیفینس فورس کے کمانڈر بریگیڈیر جنرل علی رضا صباحی فرد نے کہا ہے کہ ایران کی دفاعی صلاحیتوں نے دشمن کو مایوس کردیا ہے۔

بریگیڈیر جنرل علی رضا صباحی فرد نے فضائی دفاع کے قومی دن کے موقع پر فضائی دفاع کے میدان میں ایران کی ترقی و پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی دفاعی صلاحیتوں نے دشمن کو مایوس کردیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ایران میں دس شہریور مطابق یکم ستمبر کو فضائی دفاع کا قومی دن منایا جاتا ہے۔ اسی دن خاتم الانبیا ایئر ڈیفینس ہیڈکوارٹر کا قیام عمل میں آیا تھا۔ مسلح افواج کے جنرل اسٹاف نے فضائی دفاع کے قومی دن کی مناسبت سے جاری کئے گئے ایک بیان میں ایرانی فضا میں ہر طرح کی غیر قانونی فعالیت پر کڑی نظر رکھنا، حساس اور جراٴت مندانہ سرگرمیاں انجام دینا، اغیار کو بروقت اور مؤثر طور پر انتباہ دینا فضائی دفاع سمیت مسلح افواج کے مابین ہم آہنگی اور اس کے اثر و رسوخ کا نتیجہ قرار دیا گیا اور کہا ہے کہ اس توانائی نے ملک کی دفاعی طاقت کے اضافے میں بہت مؤثر کردار ادا کیا ہے۔

ایران نے دشمنوں کی دھمکیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے  سیکورٹی کے تحفظ کے لئے اپنی دفاعی صلاحیت میں اضافہ کیا ہے اور آج فوجی طاقت کے دعویدار ممالک سے مقابلے کے قابل اندرون ملک جدید ایئر ڈیفینس سسٹم تیار کئے ہیں۔ جدید ترین ٹیکنالوجی سے استفادہ اور مختلف بلندیوں پر ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت  سے ایران کے ایئر ڈیفینس سسٹموں پر غلبہ حاصل کرنا سخت بلکہ نامکن ہو گیا ہے۔

امریکہ کے نیول وار کالج  کی رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ ایرانی فضا کو جدید ترین تکنیکوں سے لیس کردیا گیا ہے۔ باور 373 ایئر ڈیفینس سسٹم فضائی دفاع کے میدان میں ایران کی ایک تازہ ترین کامیابی ہے اور دنیا کے چند ممالک ہی اس ٹیکنالوجی کے حامل ہیں۔  ایران کی اعلیٰ فضائی دفاعی طاقت ثابت ہوچکی ہے۔ ایرانی فضائی حدود میں جدید ترین امریکی جاسوس طیارے کی سرنگونی اس کا ایک ثبوت ہے۔ امریکہ نے اپنے اشتعال انگیز اقدامات کے تحت پچھلے جون کے مہینے میں اپنا ایک جدید ترین جاسوس طیارہ ایران کی فضائی حدود میں بھیجا تھا۔ اس جاسوس طیارے کو سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی فضائیہ نے مار گرایا تھا۔ سی این این ٹی وی چینل نے اس بارے میں ایک رپورٹ میں لکھا کہ امریکہ نے 22 ہزار فٹ کی بلندی پر درس عبرت حاصل کیا ہے۔ سی این این  نے سوال کیا کہ امریکہ کے 11 کروڑ ڈالر کے جاسوس طیارے کی سرنگونی نے ایران کے بارے میں ہمیں کیا معلومات دی ہیں؟ اور یہ کہ یہ واقعہ ایران کی فوجی توانائی کی تقویت کا واضح ثبوت ہے۔

شمالی افریقہ اور مغربی ایشیا کے ایک تجزیہ نگار جرمی بنی Jeremy Binnie نے ایران کی فضائی دفاعی طاقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس واقعہ نے بخوبی ثابت کردیا ہے کہ جب ایرانی واقعی کسی چیز میں سرمایہ کاری کرتے ہیں تو پھر اس سے بھرپور استفادہ کرتے ہیں۔ ہم ان کے بیلسٹک میزائلوں کے بارے میں جانتے تھے لیکن ایسا لگتا ہے کہ  ایئر ڈیفینس سسٹم میں بھی ایران اسی پوزیشن میں ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران  کبھی بھی علاقے یا علاقے سے باہر بھی جنگ میں پہل کرنے والوں میں سے نہیں رہا ہے لیکن اگر اس پر کسی نے حملہ کرنے کی حماقت  کی تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ بنابریں، ملک کی جغرافیائی صورت حال کے مطابق ایئر ڈیفینس سسٹم میں جدید ترین ٹیکنالوجی سے کام لیا گیا ہے۔

ایران کی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری نے ”قومی اقتدار میں فضائی طاقت کا کردار“ کے موضوع پر منعقدہ ایک اجلاس میں اس بارے میں کہا کہ ”ملک کی فوجی فضائی طاقت میں توسیع کے سلسلے میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے اور یہ پیش رفت اس طرح ہونی چاہئے کہ دشمن کے ساتھ لڑائی ہو تو ہمیں ان کو اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہئے کہ وہ ہماری  فضائی حاکمیت کو خطرے میں ڈال دیں۔“

 

ٹیگس