Sep ۰۵, ۲۰۱۹ ۱۷:۵۰ Asia/Tehran
  •  امریکہ کی جانب سے فرانس کے منصوبے کی مخالفت اور نئی پابندیوں کا اعلان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بارہا ایٹمی معاہدے پر کڑی نکتہ چینی کی ہے اور آخرکار وہ آٹھ مئی 2018 کو اس سمجھوتے سے نکل گئے- بعد کے مرحلے میں ٹرمپ حکومت نے دو مرحلوں میں ایران کے خلاف وسیع پیمانے پر پابندیاں عائد کردیں اور اسی طرح ایٹمی معاہدے کی حفاظت کے لئے کسی بھی قسم کے منصوبے کی مخالفت کی ہے-

اسی سلسلے میں ٹرمپ انتظامیہ نے ایران کے تیل کے غیرملکی خریداروں کو دی جانے والی چھوٹ کی مخالفت کی ہے- فرانس کے منصوبے کے مطابق ایٹمی معاہدے کو بچانے کے لئے تیل کی فروخت کے لئے ایران کے بعض خریداروں کو چھوٹ دینے کی بات کہی گئی تھی لیکن واشنگٹن نے ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کے تحت اس تجویز کی مخالفت کردی- فرانس نے ایٹمی معاہدے کو بچانے کے لئے ایران کو پندرہ ارب ڈالرکی کریڈٹ لائن قائم کرنے کی تجویز پیش کی ہے، لیکن فرانسیسی وزیر خارجہ جان ایو لودریان نے منگل کو کہا کہ ایران کو پندرہ ارب ڈالر کی کریڈٹ لائن حوالے کرنے کی فرانس کی تجویز، امریکی اجازت پر منحصر ہے- یہ ایسے میں ہے کہ امریکی صدر نے اس مسئلے کی کھل کر مخالفت کی ہے امریکی صدر ٹرمپ نے بدھ کے روز کہا کہ ایران کے خلاف عائد کردہ پابندیاں منسوخ نہیں ہوں گی- ٹرمپ نے ایک بار پھر یہ دعوی کیا کہ ایران نئے سمجھوتے کے حصول کے لئے مذاکرات کرنا چاہتا ہے-

 ایران کے سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے ، پیرس میں فرانسیسی حکام سے مذاکرات کے بعد اسلوینیہ کے اپنے دورے میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے  واضح کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اسی صورت میں دوبارہ ایٹمی معاہدے پر پوری طرح سے عمل کرے گا جب وہ اپنا تیل آزادی کے ساتھ فروخت کرسکے گا۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ بات یورپ پر منحصر ہے کہ وہ ایران سے تیل خریدتا ہے یا اس کے عوض کریڈٹ لائن قائم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کریڈٹ لائن رواں سال کے آخری چار مہینے کے لئے  پندرہ ارب ڈالر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پندرہ ارب ڈالر مل جانے کے بعد ہی ایران چار جمع ایک گروپ کے ملکوں کے ساتھ بات چیت کرے گا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس بات چیت کے ایجنڈے کے بارے میں فریقین کے درمیان سنجیدہ اختلافات پائے جاتے ہیں- ایران کے نائب وزیرخارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار نے یہ بات زور دے کر کہی کہ تہران کسی بھی صورت میں اپنی ریڈ لائن پر کسی سے بھی مذاکرات نہیں کرے گا۔

 امریکی خصوصی نمائندہ برائے امور ایران "برایان ہوک نے بھی ٹرمپ کی ہی باتوں کو دوہرایا ہے- برایان ہوک نے کہا ہے کہ فرانس کی جانب سے ایران کو پندرہ ارب ڈالر کی کریڈٹ لائن تجویز کئے جانے کے لئے امریکہ کسی طرح کی چھوٹ نہیں دے گا- انہوں نے کہا کہ بدھ کو ایران کے خلاف کچھ نئی پابندیاں عائد کی گئی ہیں اور ابھی مزید پابندیاں عائد کی جائیں گی-

واضح رہے کہ امریکی وزارت خزانہ نے ایران کے ایرو اسپیس، خلائی پروگرام اور ایران کی فضائیہ کے تین مراکز پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔ امریکی وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ ایران کے ایرو اسپیس کے تحقیقاتی مرکز، اور ایران اسپیس ایجنسی ، نیز ایران اسپیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ پرپابندیاں عائد کردی گئی ہیں اوران تینوں مراکز کے نام وزارت خزانہ کی بلیک لیسٹ میں شامل کرلئے گئے ہیں۔ امریکی وزارت خزانہ کے اس اقدام کے بعد ٹرمپ انتظامیہ کے وزیرخارجہ پومپیؤ نے دعوی کیا ہے کہ امریکا نے ایران کے ایرو اسپیس اور فضائیہ کے اداروں کے خلاف پابندیاں عائد کردی ہیں کیونکہ تہران اپنے خلائی پروگرام سے بیلسٹک میزائل بنانے کے لئے استفادہ کرتا ہے۔ لیکن چونکہ ایران کا خلائی اور فضائی پروگرام خود ایران کا اپنا تیار کردہ پروگرام ہے اور ایرانی ماہرین ہی اس کو چلا رہے ہیں اسی لئے امریکا کے دباؤ اور مغربی ملکوں کی مخالفت کے باوجود یہ بدستور ترقی و پیشرفت کرتا جا رہا ہے۔ بنابریں امریکی پابندیاں اور دباؤ اس شعبے میں ایران کے عزم و ارادے کو متزلزل نہیں کرسکتا۔

چند روز قبل بھی امریکی وزارت خزانہ نے ایران کے پانچ شہریوں اور پانچ کمپنیوں پر یہ کہہ کے پابندیاں عائد کردی تھیں کہ یہ افراد اور کمپنیاں ایران کے میزائلی پروگرام سے جڑی ہوئی ہیں۔ امریکی وزارت خزانہ نے ایرانی آئل ٹینکر آدریان دریا اور اس کے کیپٹن پر بھی پابندی لگادی ہے۔ امریکی انتظامیہ ایٹمی معاہدے سے نکلنے کے بعد ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ پابندیاں عائد کرنے کی پالیسی کو اپنا کر یہ سمجھ رہی تھی کہ وہ ایران کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لئے مجبور کرسکتی ہے، اور تہران امریکی وزیرخارجہ کے بارہ نکاتی مطالبات اور شرائط پر مذاکرات کے لئے تیار ہوجائے گا لیکن ایران کی اپنے حق پسندانہ اور منطقی موقف پر استقامت و پامردی کی وجہ سے واشنگٹن پر یہ بات اچھی طرح واضح ہوگئی ہے کہ زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے والی ناکام پالیسی کا آئندہ بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔ 

وزیر خارجہ ڈاکٹر محمدجواد ظریف کا کہنا تھا کہ امریکیوں کو پابندیاں لگانے کے لت پڑ گئی ہے۔ایران کے وزیر خارجہ نے کہاکہ امریکی حکام  آئے دن کسی نہ ملک کے خلاف پابندیاں لگانے کا اعلان کرتے ہیں تاہم ایران پر ان بابندیوں کا اثر ہونے والا نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی معاملات کو ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کرنے سے خود امریکہ کی معیشت تباہی کے راستے پر چلی جائے گی۔ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ جب بھی امریکہ پابندیاں ختم کرکے، ایٹمی معاہدے میں واپس آجائےگا ، وہ ایران کے ساتھ مذاکرات میں شامل ہوسکتا ہے۔

ٹیگس