Sep ۱۸, ۲۰۱۹ ۱۸:۱۴ Asia/Tehran
  • یمن  کے خلاف حملے جاری رہنے پر اردوغان کی تنقید

ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات آرامکو پر ہونے والے حالیہ حملے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں یہ یاد دہانی کرانی چاہئے کہ یمن کے عوام کے خلاف فوجی حملہ کس نے شروع کیا ہے؟

رجب طیب اردوغان نے انقرہ میں ، ایران، روس اور ترکی کے سہ فریقی اجلاس کے اختتام پر نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یمن کے عوام کے خلاف سعودی جارحین کے حملے جلد ازجلد بند ہونے چاہئے اور اس ملک کی تعمیر نو کا کام ایجنڈے میں قرار پانا چاہئے-

ترکی کے صدر کے بیانات سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ انقرہ حکومت کا موقف گذشتہ چار برسوں میں یکسر طورپر تبدیل ہوگیا ہے- درحقیقت ترکی نے ، ایک مدت تک  یمن مخالف سعودی اتحاد کی حمایت کرنے کے بعد اب یمن کے مظلوم عوام کی حمایت کرنا شروع کردیا ہے- واضح سی بات ہے کہ ترکی کا یہ موقف ، انقرہ حکومت کے طویل المدت قومی مفادات سے زیادہ مطابق اور ہم آہنگ ہے- 

سعودی عرب نے امریکا اور اسرائیل کی حمایت  سے اور اتحادی ملکوں کے ساتھ مل کر چھبیس مارچ دوہزار پندرہ سے یمن پر وحشیانہ جارحیتوں کا سلسلہ شروع کررکھا ہے - اس دوران سعودی حملوں میں دسیوں ہزار یمنی شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں جبکہ دسیوں لاکھ یمنی باشندے اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں - یمن کا محاصرہ جاری رہنے کی وجہ سے یمنی عوام کو شدید غذائی قلت اور طبی سہولتوں اور دواؤں کے فقدان کا سامنا ہے - سعودی عرب نے غریب اسلامی ملک یمن کی بیشتر بنیادی تنصیبات اسپتال اور حتی مسجدوں کو بھی منہدم کردیا ہے -

اسی سلسلےمیں لندن سے شائع ہونے والے اخبار القدس العربی نے، مغربی ایشیا کے ماہر اور تجزیہ نگار شفیق ناظم الغبرا کے حوالے سے ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ اب تک سترہ ہزار یمنی شہری اس جنگ میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں لیکن حقیقت کچھ اور ہی ہے- سعودی اتحاد کے حملوں میں مرنے والوں کی حقیقی تعداد ستر ہزار سے زیادہ ہے۔ اور اس ملک کی پچاسی فیصد سے زیادہ بنیادی تنصیبات تباہ ہوچکی ہیں- 

عوام کی ایک بڑی تعداد کی جانوں کے ضیاع کے علاوہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ یمن کے خلاف سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے وحشیانہ حملوں کے نتیجے میں اب تک دسیوں لاکھ افراد جو اس ملک کے مسلمان شہری ہیں، گھر سے بے گھر ہوگئے ہیں - یمن کے عوام نے سعودی اتحاد کے وحشیانہ حملوں کا گذشتہ چار برسوں میں بہت کم مقابلہ کیا اس لئے کہ عرب اور مغربی اتحاد نے امریکہ کے جدید ترین ہتھیاروں سے عام شہریوں پر حملے کئے ہیں، جبکہ ان کے پاس معمولی قسم کے ہتیھار اپنے دفاع کے لئے تھے- 

لیکن اس کے باوجود یہ کہا جا سکتا ہے کہ یمن کے نہتے عوام کے  خلاف امریکہ اور اسرائیل کی مدد و حمایت سے چار سال سے زیادہ عرصے تک وحشیانہ حملوں کے بعد، حالیہ دنوں میں یمنی فوج اور رضاکار فورس نے سعودی عرب کے اہم ٹھکانوں اور خاص طور پر ابھی حال ہی میں تیل کی تنصیبات آرامکو پر جو حملے کئے ہیں اس سے صورتحال نئے مرحلے میں داخل ہوگئی ہے- 

واضح رہے کہ چودہ ستمبر کو مشرقی سعودی عرب کی سرزمین پر بارہ سو کیلو میٹر اندر، کہ جہاں آرامکو کمپنی سے متعلق  بقیق اور خریص آئیل ریفائنریز واقع ہیں، دس ڈرون طیاروں سے جو حملے کئے گئے ہیں اس  کے بعد سعودیوں کے تیل کی پیداوار اور برآمدات کا عمل ٹھپ پڑ گیا ہے- اس حملے سے نہ صرف سعودی حکومت بلکہ اس کے امریکی حامیوں کو بھی سخت دھچکا لگا ہے اور وہ یمن کے ان ڈرون حملوں کا مقابلہ کرنے میں اپنی ناکامی کے بعد اب ایران کو بیچ میں گھسیٹ رہے ہیں-

درحقیقت انصاراللہ کے جیالوں نے کہ جو گذشتہ برسوں کے دوران سعودی اتحاد کے وحشیانہ حملوں کے مقابلے میں دفاعی پوزیشن میں تھے اب گذشتہ چند مہینوں سے جدت عمل اور نئی حکمت عملی اختیار کر رکھی ہے- 

العہد کی رپورٹ کے مطابق یمنی فوج کے ترجمان یحیی سریع نے سعودی عرب کی یمن پر مسلسل جارحیت اور بربریت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر سعودی عرب نے یمن پر جارحیت جاری رکھی تو سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات کو تباہ کردیا جائےگا۔ یمنی فوج کے ترجمان نے کہا کہ ہمارے ہاتھ بندھے نہیں ہیں  ہم  مکہ اور مدینہ کے علاوہ سعودی عرب کی ہر جگہ کو نشانہ بناسکتے ہیں۔ انھوں نے سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات میں کام کرنے والے غیر ملکیوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات میں کام کرنا ترک کردیں۔ یحیی سریع نے کہا کہ سعودی عرب کو امریکہ کی حمایت اور مدد پر ناز ہے اور ہمیں اللہ تعالی کی مدد اور نصرت پر فخر ہے۔ سعودی عرب کا حامی بڑا شیطان امریکہ ہے اور یمنی عوام کا حامی اور مددگار اللہ تعالی کی ذات ہے۔ 

یمن کے نہتے اور مظلوم عوام کے خلاف اگر اسی طرح حملے جاری رہے تو اس کے حامیوں کی تعداد میں بھی کمی ہوتی رہے گی جس کی ایک مثال ترکی ہے کہ جو یمن کے خلاف سعودی اتحاد سے نکل گیا ہے-

ٹیگس