Sep ۲۶, ۲۰۱۹ ۱۶:۵۱ Asia/Tehran
  • امریکہ نے اگر جنگ کا آغاز کیا تو یقینا اس کا انجام امریکہ کے ہاتھ میں نہیں ہوگا: جواد ظریف

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ ایران کبھی بھی جنگ میں پہل نہیں کرے گا لیکن اگر اس کے خلاف جارحیت کی گئی تو پوری قوت کے ساتھ اپنا دفاع کرے گا ۔

وزیرخارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے جو جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لئے نیویارک میں ہیں- سی این این سے اپنے انٹرویو میں کہا کہ ایران نے بارہا امریکا کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے جنگ شروع کی تو پھر جنگ کو ختم کرنے والا امریکا نہیں ہوگا - انہوں نے ایران کے سینٹرل بینک پر پابندی عائد کرنے کے امریکا کے تازہ ترین اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پابندیاں جنگ سے زیادہ خطرناک ہیں کیونکہ ان میں عام شہریوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے - 

انہوں نے سعودی آئیل کمپنی آرامکو کی تنصیبات پر ایران کے ملوث ہونے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں کوئی ٹھوس ثبوت ابھی تک پیش نہیں کیا جاسکا ہے انہوں نے کہا کہ یمنی فوج اور عوامی رضاکارفورس نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے اور یمنی فوج نے اپنے بنائے ہوئے ہتھیاروں سے امریکا کے جدید ترین ہتھیاروں کو شکست دی ہے-

گذشتہ چند عشروں کے دوران علاقے میں امریکہ کی جانب سے مختلف سازشیں رچی گئی ہیں کہ جن میں سے ایک علاقے کے ملکوں کے خلاف جنگ کا مسلط کرنا تھی- بلا شبہ جنگ ایک انتہائی مذموم اور بری شی ہے لیکن جارحین کے مقابلے میں دفاع کا کچھ اور ہی معنی و مفہوم ہے- اس نقطۂ نگاہ سے دفاع اور کی بحث میں اہم ترین خصوصیت، دھمکیوں اور خطرات کے مقابلے میں مناسب فوجی طاقت کا ہونا ہے-  کیونکہ ایک ایسا ملک  کہ جس میں روایتی طور پر دفاعی طاقت موجود ہو تو وہ دھمکیوں کا مقابلہ کرنے اور جارح کا بروقت جواب دینے اور اسی طرح  جنگ کی آگ بھڑکانے والوں کے مقابلے میں، اس دفاعی طاقت کو جنگ کی روک تھام کے طور پر بھی استعمال کرسکتا ہے-جب کوئی ملک ایسی طاقت و قدرت کا حامل ہوتا ہے تو بڑی فوجی طاقتیں بھی ایسے ملک کے ساتھ جنگ شروع کرنے میں تردید اور تذبذب سے دوچار نظر آتی ہیں- 

ایران کی قومی سلامتی کے مشیر علی شمخانی امریکی دھمکیوں کے مقابلے میں ایران کی  دفاعی و جارحانہ طاقت کا جائزہ لیتے ہوئے کہتے ہیں" اسلامی جمہوریہ ایران نے دشمن کی جانب سے  فوجی دھمکی کو ہمیشہ سنجیدہ لیا ہےاور اسی سبب سے ہم نے دفاع کے لئے میزائل کے شعبے میں یا جدید ترین ایئر ڈیفنس سسٹم سےلیس ہونے پر ہمیشہ تاکید کی ہے- آج ایران فوجی شعبے میں اس بات پر قادر ہے کہ ہر دھمکی اور حملے کا ٹھوس جواب دے اور اس چیز کو ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ بخوبی جانتی ہے اور یہ مسئلہ تل ابیب کے لئے بہت واضح اور آشکارہ ہے- اسی سبب سے وہ بلند آواز میں ایران کو صرف گیڈڑ بھبکیاں دیتے ہیں- قطعی طور پر کیوں کہ ان کو معلوم ہے کہ وہ جنگ نہیں کرسکتے اس لئے اپنے دھمکی آمیز لہجے کو شدید کرتے ہیں- ٹرمپ کی روش یہ ہے کہ ٹرمپ جنگ نہیں چاہتے- اور کیوں کہ جنگ کرنا نہیں چاہتے اس لئے دھمکاتے ہیں-  

ایران اس وقت دفاعی سطح پر میزائیلی طاقت سے بہرہ مند ہے اور ضروری ہونے کی صورت میں وہ اپنی میزائیلی طاقت سے دشمن کے ٹھکانوں ، خلیج فارس اور آبنائے ہرمز میں امریکی دہشت گرد فوجیوں کے ٹھکانوں اور اسی طرح خلیج فارس کے ملکوں میں واشنگٹن کے فوجی اڈوں کو نشانہ بنا سکتا ہے- دفاعی صلاحیت کی یہ سطح، دفاعی اسٹریٹیجی کے مترادف ہے- ایران کے پاس ایسی گنجائشیں ہونے کے بعد بھی اب اگر امریکہ ایران کے خلاف جنگ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تو اسے علاقے میں میزبان ملکوں کی سرزمینوں پر اپنے فوجی اڈوں اور فوجیوں کو بیک وقت  کئی محاذوں پر جنگ کے لئے آمادہ کرنا پڑے گا- بالفاظ دیگر ایران کے ساتھ جنگ صرف ایرانی سرحدوں میں ہی محدود نہیں رہ جائے گی بلکہ تیزی کے ساتھ ایک علاقائی جنگ میں تبدیل ہوجائے گی کہ جو قطعی طور پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے فائدے میں نہیں ہوگی-

اسی حقیقت کو بیان کرتے ہوئے روس کے ماہر تجزیہ نگار میخائیل شینکمان کہتے ہیں: امریکہ ، ایران پر کسی بھی طرح کی فوجی یلغار کی صورت میں ایسی صورتحال سے دوچار ہوجائے گا کہ پھر اس سے چھٹکارا پانے کی کیفیت، کسی پر بھی واضح نہیں ہے-

واضح سی بات ہے کہ امریکہ علاقے میں جنگ اور بدامنی کو بڑھاوا دے کر، علاقے کو سلامتی فراہم کرنے میں اسلامی جمہوری نظام کو ناتواں اور کمزور دکھانے کے درپے ہے- لیکن ایران ، امریکی کوششوں اور اس کے علاقائی اتحادیوں کے جارحانہ اقدامات کے باوجود، دھمکیوں کے مقابلے میں پوری ہوشیاری کے ساتھ ڈٹا ہوا ہے- یہ استقامت، علاقے میں امن و استحکام کے تحفظ میں ایران کے فیصلہ کن کردار اور قوت و اقتدار کی حمایت کے سائے میں ہے کہ جو نہ صرف ملک کو سلامتی فراہمی کرنے میں بلکہ علاقے کی اجتماعی سلامتی کی تقویت کا بھی باعث ہے-

اسی بنا پر سی این این کے ساتھ انٹرویو میں ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کی جانب سے ایران کی دفاعی طاقت پر تاکید کو ، ایران کے خلاف کوئی بھی سناریو تیار کرنے کے سلسلے میں امریکہ اور اس کے علاقائی اتحادیوں کے لئے معنی خیز انتباہ سمجھا رہا ہے-      

ٹیگس