Sep ۲۶, ۲۰۱۹ ۱۶:۵۲ Asia/Tehran
  • مغربی ملکوں کے اسلام مخالف رویے پر پاکستانی وزیر اعظم کی تنقید

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مغربی ملکوں کو ، دہشت گردی کو اسلام سے نہیں جوڑنا چاہئے-

پاکستانی وزیر اعظم نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں، کسی بھی معاشرے میں بنیادی حقوق سے محرومی انتہا پسندی کو جنم دیتی ہے۔ اور اگر مختلف ملکوں پر ہم نطر ڈالیں تو دیکھیں گے کہ حتی غیر اسلامی ملکوں اور غیر مسلم طبقوں کے درمیان بھی دہشت گردی پائی جاتی ہے- عمران خان نے کہا کہ مغربی ملکوں کو اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہئے کہ چند مسلمان دہشت گردوں کے بہانے سے وہ اسلامی مقدسات  کی توہین کریں اور مسلمانوں کے خلاف کتاب لکھی جائے- عمران خان کا یہ بیان مغربی ملکوں پر حاکم اس فضا کے ردعمل میں ہے کہ جس میں نہ صرف حکومتیں، مسلمانوں پر اپنے بے بنیاد الزامات اور توہین کی یلغار کر رہی ہیں بلکہ انتہا پسند شہریوں اور دہشت گرد گروہوں کے لئے بھی مساعد حالات فراہم کردیئے ہیں تاکہ وہ جس طرح سے چاہیں اسلامی مقدسات کی توہین کریں-  یہ ایسی حالت میں ہے کہ ان حکومتوں نے جہاں کہیں بھی لازم ہوا اپنے مفادات کے لئے انتہاپسندی کو بڑھاوا دیا ہے اور اپنے اہداف کو آگے بڑھانے کے لئے مختلف دہشت گرد گروہوں کو جنم دیا ہے- اس کی مثال، القاعدہ اور داعش جیسے دہشت گرد گروہ ہیں کہ جن کے بارے میں مختلف دستاویز سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ مغربی حکام اور انٹلی جنس نے ان گروہوں کو وجود میں لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے- مثال کے طور پر امریکہ کے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بارہا اس بات اعتراف کیا ہے کہ داعش گروہ کو امریکہ کی سابق حکومت اور اس وقت کی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے جنم دیا ہے- اس طرح کے گروہوں کو وجود میں لانا نہ صرف اسلامی ملکوں میں بدامنی کا باعث بنا ہے بلکہ مغرب میں خاص طور پر انتہا پسند گروہوں میں اسلامو فوبیا میں شدت آئی ہے- 

ترکی کے، فاؤنڈیشن فار پولیٹکل، اکنامک اینڈ سوشل ریسرچ (سیٹا)  کی رپورٹ کی بنیاد پر اسلامو فوبیا کی تاثیر خاص طور پر یورپ کے مسلمانوں کی روزہ مرہ کی زندگی میں نمایاں طور پر نظر آرہی ہے اور آج ہم ایک ایسے نقطے پر پہنچے ہیں کہ اسلامو فوبیا کی مہم،  دفتروں، سڑکوں اور اسکولوں میں مسلمانوں کے خلاف دشمنانہ اقدام میں تبدیل ہوگئی ہے- مغرب پر اسلام مخالف فضا حاکم ہونے کی وجوہات میں سے ایک،  ان ملکوں کی میڈیا کا ان کا ساتھ دینا ہے- اسکاٹ لینڈ کے شہری اور اسلامی اسٹیڈیز سینٹر کے ماہر شیخ ریحان رضا الازھری ارنا کے ساتھ انٹرویو میں کہتے ہیں:  مغربی ذرائع ابلاغ جوانوں کو انتہا پسند بنانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں- ان دنوں مغربی میڈیا ، داعش کی غلط آئیڈیالوجی کے توسط سے مسلم جوانوں کے برین واش کی بات کہہ رہے ہیں جبکہ وہ یہ بھول گئے ہیں کہ کس طرح غیرمسلم جوان ہر دن انتہا پسندوں میں شامل ہورہے ہیں- اور یہ چیز مغربی میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے سے اسلامو فوبیا کی ترویج اور اسلام کے بارے میں غلط اطلاعات نشر کرنے کا نتیجہ ہے اور اسی سبب سے میڈیا جو کچھ نشر کر رہے ہیں اس کا ان کو جوابدہ ہونا ضروری ہے۔ 

کونسل آن امیریکن اسلامک ریلیشن کے بانی رہنما ابراہیم ہوپر نے بھی اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد سے نسل پرست سفید فاموں نے پھر سے سر اٹھا لیا ہے، کہا کہ امریکی صدر کے بیانات اور اقدامات نے اسلامو فوبیا کو نئے مرحلے میں داخل کر دیا ہے- ابراہیم ہوپر نے کہا کہ نہ صرف مسلمان بلکہ رنگین فام امریکی شہریوں میں بھی ٹرمپ کے نسل پرستانہ اقدامات سے خوف و ہراس پایا جاتا ہے- واضح رہے کہ ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد سے امریکا میں انتہا پسندوں اور نسل پرستوں کی سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں-

اس بنا پر ایسے میں جبکہ مغربی ممالک آئے دن بے بنیاد اور غلط  بہانوں سے مسلمانوں پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام عائد کر رہے ہیں لیکن وہ جان بوجھ کر فلسطین کی سرزمین اور ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں  مسلمانوں پر ہونے والی بربریت اور جرائم سے اپنی آنکھیں بند کئے ہوئے ہیں- واضح سی بات ہے کہ مسلمانوں سے نفرت پھیلانے کے نتیجے میں، اسلام مخالف اقدامات میں مزید شدت کی زمین ہموار ہوگی- اور اسلام مخالف اقدامات میں شدت کا نتیجہ، نیوزی لینڈ جیسے دردناک حادثے کا رونما ہونا ہے- مغربی ملکوں میں دہشت گرد عناصر گاہے بگاہے مسلمانوں کے مقدس مقامات پر حملے کرتے رہتے ہیں اور ان سے کوئی مواخذہ بھی نہیں ہوتا- ایسے حالات میں، عمران خان کا بیان  وہ بھی اقوام متحدہ میں ، مغربی ملکوں کو مخاطب کرتے ہوئے بہت زیادہ واضح اور قابل فہم ہے- البتہ حقیقت یہ ہے کہ اسلامی ممالک اور ان ملکوں کے سربراہوں کو اسلاموفوبیا کے خطرناک اقدام سے موثر مقابلے کے لئے ہم آہنگ اور متحدہ طور پر عمل کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے لئے وہ جتنا بھی کوشش کرسکتے ہوں اپنی توانائی بروئے کار لائیں تاکہ یہ ثابت کردیں کہ دہشت گرد ‏عناصر مغرب کی انٹلی جنس سروس کی مالی امداد اور حمایت سے کام کر رہے ہیں-      

ٹیگس