Oct ۰۹, ۲۰۱۹ ۱۷:۵۲ Asia/Tehran
  • سعودی عرب کی سرزمین کے اندر فوجی حملہ، یمنیوں کے قانونی حق کے دفاع کا مصداق

یمن کی مسلح افواج کے ترجمان نے آٹھ اکتوبر کو اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اگست اور ستمبر کے مہینے میں دشمن کے ایک ہزار افراد ہلاک کئے گئے جبکہ ان کے قیدیوں کی تعداد دوہزار تک پہنچ گئی ہے، کہا کہ یہ ہمارا قانونی اور جائز حق ہے کہ ہم یمن کے خلاف جرائم کے جواب میں، دشمن کی سرزمین کےاندر گھس کر فوجی حملے انجام دیں-

اقوام متحدہ کے منشور کی شق اکیاون کے مطابق اقوام متحدہ کے ایک رکن کے خلاف مسلح حملے کی صورت میں جب تک کہ سلامتی کونسل عالمی امن و صلح کے تحفظ کے لئے ضروری اقدام عمل میں لائے، اس منشور کی کوئی بھی شق  اپنے دفاع کے ذاتی حق سے ، خواہ انفرادی ہو یا اجتماعی ، اس ملک کو نہیں روک سکے گی- اقوام متحدہ کے منشور کی اس شق کے مطابق قانونی اور جائز دفاع کا حق اس وقت حاصل ہے کہ جب کوئی ملک کسی دوسرے کے خلاف حملہ کردے اور سلامتی کونسل کوئی اقدام نہ کرے-

واضح رہے کہ سعودی عرب اور بعض دیگر ملکوں کے اتحاد نے چھبیس مارچ دوہزارپندرہ سے یمن کے خلاف جارحانہ حملوں کا آغاز کیا تھا جو ابھی تک جاری ہے- جنگ ، مسلح حملے کی ایک مصداق ہے خاص طور پر وہ جنگ کہ جس سے شدید انسانی اور غیر انسانی نقصان پہنچے-

چائلڈ ریسکیو سینٹر نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ گذشتہ ساڑھے چار برسوں میں، جنگ ، خراب غذا اور مختلف بیماریوں  سے متاثرہ پچاسی ہزار سے زائد بچے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں- 19.7 ملین یمنی باشندوں کے لئے، کہ جن میں 10.2 ملین بچے بھی شامل ہیں ، صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کا فقدان ہے۔ یہ صورتحال اس بات کا باعث بنی ہے کہ مختلف ادارے اور متعدد بین الاقوامی شخصیات منجملہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بارہا اعلان کیا ہےکہ حالیہ عشروں میں ، یمن میں دنیا کا سب سے بڑا انسانی المیہ رونما ہو رہا ہے-

اس کے باوجود کہ یمن کے خلاف سعودی عرب کی جنگ  ، جنگی جرم، انسانیت کے خلاف جرم ، نسل کشی اور امن کے خلاف جارحیت ہے که جس کا ذکر بین الاقوامی فوجداری عدالت کے منشور میں ہوا ہے لیکن اقوام متحدہ کے اہم ترین رکن کی حیثیت سے سلامتی کونسل نے ، کہ جس کی ذمہ داری عالمی امن و سلامتی کو تحفظ فراہم کرنا ہے، اس غیر مساوی جنگ کو روکنے کے لئے کوئی اقدام نہیں کیا ہے-

درحقیقت سلامتی کونسل کے بعض رکن ممالک خاص طور پر امریکہ ، یمن کے خلاف سعودی عرب کی جنگ کی حمایت کر رہا ہے اور اس کا اعتراف بعض امریکی ایوان نمائندگان نے بھی کیا ہے- امریکی ایوان نمائندگان نے گذشتہ جولائی کے مہینے میں 240 موافق اور 185 مخالف ووٹوں سے ایک بل کی منظوری دی تھی جس کی رو سے ملک کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس بات کے پابند تھے کہ وہ سعودی اتحاد کی فوجی حمایت بند کردیں تاہم ٹرمپ نے اسے ٹرمپ نے ویٹو کردیا اور سعودی اتحاد کی حمایت بدستور جاری ہے- 

ایسی صورتحال میں یمن کی فوج اور عوامی رضاکار فورس اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ ایک طرف تو سلامتی کونسل سے اس جنگ کو ختم کرنے کی کوئی امید نہیں ہے تو دوسری طرف اقوام متحدہ کے منشور کی شق اکیاون کے مطابق اسے سعودی عرب کے مسلح حملوں کے مقابلے میں اپنے قانونی دفاع کا حق حاصل ہے- سعودی عرب کے خلاف یمن کی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے گزشتہ دو مہینے کے حملے خاص طور پر چودہ ستمبر کو آرامکو آئیل کمپنی سے وابستہ بقیق اور خریص تنصیبات پر فضائی حملے اوراسی طرح نصرمن اللہ زمینی کاروائی کو یمنیوں کے قانونی دفاع کا حق قرار دیا جانا چاہئے کہ جس پر یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحیی سریع نے تاکید کی ہے-

ٹیگس