Dec ۰۴, ۲۰۱۹ ۱۶:۱۷ Asia/Tehran
  • پاکستان اور چین کی مشترکہ فوجی مشقیں

پاکستان اور چین عنقریب واریئر سات " Warrior VII " کے نام سے، پاکستان کی سرزمین پر مشترکہ فوجی مشقیں انجام دیں گے۔

پاکستان کے خبری ذرائع نے اس بات کا اعلان کرتے ہوئے کہ واریئر سیون فوجی مشقیں ایک مہینے تک انجام پائیں گی کہا ہے کہ پاکستان اور چین کی اسپیشل فورسیز ان فوجی مشقوں میں، دہشت گردی سے مقابلے کے لئے اپنے تجربات ایک دوسرے کو منتقل کرنے کے ساتھ ہی، ایک دوسرے کے رزمیہ فنون بھی سیکھیں گی-

چین کی وزارت قومی دفاع سے جاری بیان میں کیا گیا ہے کہ چین کی اسپیشل فورسز کا بڑا دستہ پاک فوج کے ساتھ ایک ماہ طویل دورانیہ پر مشتمل ”واریئر” سلسلے کی ساتویں مشترکہ فوجی مشقوں میں حصہ لے گا جس کے لئے چین کی پیپلز لبریشن آرمی سنکیانگ ملٹری ریجن کا، اسپیشل فورسز بریگیڈ کا ایک دستہ پاکستان روانہ ہوگیا ہے۔  چین کی وزارت قومی دفاع کے مطابق ”واریئر سیون” مشترکہ فوجی  مشقوں میں چینی فوجی،  فضائی ٹرانسپورٹیشن اور گاڑیوں کو بھی استمعال میں لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ واریئر سیون مشقوں کا مقصد دونوں ملکوں کے مشترکہ منصوبوں کو دہشتگردی کے خطرات سے نمٹنے کی فوجی صلاحیت کو بڑھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ واریئر سیون مشقوں میں دونوں ممالک کی اسپیشل فورسز حصہ لے رہی ہیں اور ان مشقوں کے دوران متنوع مشنز کے ذریعے جہاں باہمی فوجی تعاون اور مواصلاتی رابطے مزید مضبوط بنائے جائیں گے، وہاں ایک دوسرے کے جنگی تجربات سیکھنے کے ساتھ درپیش سیکورٹی خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت کو بھی جانچا جائے گا۔

چینی وزارت قومی دفاع کے بیان کے مطابق اس مرتبہ مرکزی تنصیبات کے مشترکہ دفاع کو ان مشقوں میں پہلی بار شامل کیا گیا ہے جس کے دوران دونوں ملکوں کی فوج، پہاڑی علاقوں میں انسداد دہشتگردی کی کارروائیوں کی مشقیں کریں گے۔ ان مشقوں سے چینی اور پاکستانی فوج کے مابین تربیتی تعاون کو تقویت ملے گی اور چینی اور پاکستانی فوج کے مابین روایتی دوستی کو مزید تقویت حاصل ہوگی۔ واضح رہے کہ چینی اور پاکستانی فضائیہ نے رواں سال اگست میں شمال مغربی چین میں نصف ماہ طویل” شاہین آٹھ ”مشترکہ فضائیہ مشقیں کی تھیں۔ 

شاہین نامی فضائی مشقیں پاک فضائیہ اور چینی فضائیہ کے اشتراک سے منعقد کی جاتی ہیں۔ یہ مشقیں سالانہ بنیادوں پر منعقد کروائی جاتی ہیں۔ پاکستان اور چین کی مشترکہ شاہین مشقوں کا اغاز 2001 میں ہوا تھا۔ تب سے ایک سال یہ مشقیں پاکستان، جبکہ اگلے سال چین میں ہوتی ہیں۔ ان مشقوں کے دوران پاکستان اور چین دونوں ممالک کے جنگی طیارے شامل ہوتے ہیں اور دونوں ممالک کی فضائیہ کے پائلٹس اور دیگر عملہ اپنا تربیتی معیار بہتر کرنے پر توجہ دیتے ہیں-

حکومت پاکستان کو امید ہے کہ وہ حکومت چین کی توجہ مبذول کرتے ہوئے، بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں اور روزگار کی ترقی کے لئے چین کی مالی توانائی سے بہرہ مند ہوگا- البتہ پاکستان کے لئے جتنا چین کا ہمہ جانبہ اقتصادی تعاون اہمیت رکھتا ہے اتنا ہی بجینگ کے ساتھ فوجی تعلقات کا گہرا ہونا بھی اسٹریٹیجک پوزیشن کا حامل ہے اس لئے کہ ان دونوں ملکوں کا مشترکہ نقطۂ نظر ہندوستان کے ممکنہ خطروں سے مقابلے کے لئے فوجی تعلقات کو فروغ دینا ہے- 

اس کے بالمقابل چین کی حکومت بھی، کہ جو پاکستان کے ساتھ اقتصادی راہداری کے علاوہ، " ون بیلٹ ون روڈ " بڑے منصوبے کو اپنے ایجنڈے میں قرار دیئے ہوئے ہے، افغانستان سمیت علاقے کے ملکوں تک دسترسی کے لئے پاکستان کی گنجائشوں کو بہت اہم سمجھتی ہے- 

پاکستان، کہ جو امریکی پالیسیوں کے نتیجے میں اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ امریکہ نے اپنے علاقائی پروگراموں میں ہندوستان کو پاکستان پر ترجیح دے رکھی ہے، کو یہ تشویش لاحق ہے کہ ہندوستان، واشنگٹن کی مدد سے اپنے فوجی اور ایٹمی انفراسٹرکچر کی تقویت کر رہا ہے اور    اسلام آباد کے لئے یہ ایک بہت ہی پرخطر مسئلہ سمجھا جاتا ہے۔ 

افغانستان میں  سیاسی مسائل کے ماہر احمد سعیدی کہتے ہیں : پاکستان کا مقصد یہ ہے کہ وہ امریکہ پر یہ ثابت کرے کہ اگر تم ہمارے ساتھ ، ساز باز نہیں کرتے ہو اور ہماری ضرورتوں کو پورا نہیں کرتے ہو تو ہم بھی مجبور ہیں کہ تمہارے حریفوں سے دوستی کریں-

دوسری جانب چین کی حکومت کہ جس کی ہندوستان کے ساتھ کشیدگی پائی جاتی ہے، اس کوشش میں ہے کہ اسٹریٹیجک تعاون میں توسیع، خاص طور پر پاکستان کے ساتھ فوجی میدان میں تعاون کے ذریعے، اس ملک کو اپنے بھروسہ مند شریکوں میں قرار دے ، اور اس طرح سے نئی دہلی کو بھی پاکستان کے ذریعے سے مہار کرے- کیوں کہ پاکستان کی فوجی صلاحیت و توانائی میں اضافہ، ہندوستان کی حکومت اور سیکورٹی اداروں کی زیادہ توجہ اپنی جانب مبذول کرے گا -    

ٹیگس