Dec ۱۴, ۲۰۱۹ ۱۶:۰۹ Asia/Tehran
  • امریکہ نے ایران کے خلاف غذائی اشیا اور ادویات پر پابندیاں عائد کرنے کا اعتراف کیا

امریکی صدر ٹرمپ نے مئی 2018 میں حداکثر دباؤ کی پالیسی کے دائرے میں ایٹمی معاہدے سے نکلنے کےبعد ایران کے خلاف غیرمعمولی پابندیاں عائد کردیں اور پھر بدستور نت نئی پابندیاں عائد کر رہا ہے-

اگر چہ واشنگٹن نے اس سے پہلے یہ دعوی کیا تھا کہ وہ ایران کے خلاف پابندیوں میں انسانی حقوق سے متعلق تحفظات کی رعایت کرے گا لیکن اس وقت ول آشکارا طور پر ان تحفظات کو نطرانداز کردیا ہے- امریکی محکمہ خزانہ نے، اس محکمہ کی ویب سائٹ پر ایک بیان میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ایران کے جہازرانی کے شعبے کے خلاف عائد کی جانے والی نئی پابندیوں کا مقصد ، انسان دوستانہ بنیادوں پر اشیا کی لین دین کو محدود کرنا ہے- امریکی بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی شپنگ لائن کے ساتھ تجارت یا ای سیل میں داخل ہونے سے امریکیوں کو مختلف اشیا کی لین دین کرنے سے منع کیا گیا ہے ، جس میں زرعی اجناس ، خوراک ، ادویات یا طبی آلات کی فروخت شامل ہے۔ اسی طرح وہ غیر امریکی کہ جو جان بوجھ کر ایران کی شپنگ لائن کے ساتھ زرعی اجناس ، خوراک، ادویات یا طبی آلات کی لین دین کریں گے ان کے خلاف بھی پابندیاں عائد کردی جائیں گی-

ٹرمپ انتظامیہ نے مئی 2018 میں ایٹمی معاہدے سے نکلنے کے بعد سے ایران پر دباؤ بڑھانے کے لئے بھرپور جنگ شروع کر رکھی ہےاور ایران کی مختلف شخصیات اور اداروں کے خلاف پابندیاں عائد کردی ہیں- اور ساتھ ہی ایران کے خلاف غیر قانونی پابندیاں عائد کرنے کے لئے دیگر ملکوں کو بھی اپنا ہمنوا بنانے کے لئے دھمکی اور دہشت طاری کرنے کا ہتھکنڈہ اپنایا ہوا ہے- درحقیقیت تہران کے خلاف واشنگٹن کا رویہ، محض ڈرانے دھمکانے ،طاقت کے استعمال اور زور زبردستی پر مبنی ہے- ٹرمپ انتظامیہ کے اس رویے کے خلاف عالمی سطح پر شدید تنقیدیں ہو رہی ہیں-

واشنگٹن کا مقصد ایران کو اس کے غیرقانونی اور ناجائز مطالبات کے سامنے جھکنے پر مجبور کرنا ہے کہ جس کا اعلان امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپئو نےمئی 2018 میں کیا تھا- اسی سلسلے میں ٹرمپ انتظامیہ کا اصلی ہتھکنڈہ ایران کے خلاف یکطرفہ پابندیاں عائد کرنا ہے- اس سے قبل تک امریکی حکام اس بات کے مدعی تھے کہ ایران کے خلاف عائد پابندیوں میں غذائی اشیا اور دواؤں کو مستثنی رکھا گیا ہے- اس کے باوجود امریکی وزارت خزانہ نے اپنے نئے احکامات میں غذائی اشیا اور دواؤں پر بھی پابندی لگا دی ہے اور اس طرح سے امریکہ آشکارا طور پر ایرانی عوام پر مزید دباؤ برھانا چاہتا ہے-

امریکی وزارت خزانہ نے بدھ کو اسلامی جمہوریہ ایران کی جہاز رانی اور ماہان ایئرلائنس کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے - امریکی انتظامیہ نے بدھ کے روز ایک حکم میں ان دو کمپنیوں پر مہلک ہتھیاروں کے پھیلاؤ کا بے بنیاد الزام عائد کرتے ہوئے پابندیاں عائد کردی ہیں- امریکہ نے غذائی اشیا اور دواؤں کے لین دین پر بھی پابندیاں عائد کردی ہیں اور کہا ہے کہ ان کمپنیوں کے ساتھ، کہ جو اس پابندی کے حکم میں آتی ہیں، کسی بھی طرح کے لین دین کرنے والوں پر بھی  پابندی ہوگی- واشنگٹن نے یہ پابندیاں عائد کرنے کے ذریعے ایرانی عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا ہے- 

ایران کے سینئر حکام نے ہمیشہ ، غذائی اشیا اور داؤں پر پابندی عائد نہ کرنے کے امریکی حکام کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ان شعبوں میں ملک کو درپیش ضروریات کو خود ہی پورا کرلیں گے- اسلامی جمہوریہ ایران نے بارہا کہا ہے کہ وہ امریکہ کے سامراجی مطالبات کے سامنے کبھی سرتسلیم خم نہیں کرے گا- بلومبرگ نیوز چینل کے بقول ایران کے خلاف پابندی کی پالیسی، اب اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے اور امریکہ کے پاس مزید پابندیاں عائد کرنے کے لئے آپشنز نہیں رہے- 

درحقیقت تہران کو مجبور کرنے کے لئے  واشنگٹن کی غیر انسانی پابندیوں کا بے نتیجہ ہونا اس بات کا باعث بنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ہر قسم کی پردہ پوشی اور تحفظات کو ایران کے ساتھ دشمنی میں بالائے طاق رکھ دیا ہے اور آشکارا طور پر ایرانی عوام کے خلاف انسانیت سوز اقدامات انجام دے رہی ہے -

 

 

    

ٹیگس