Jan ۲۵, ۲۰۲۰ ۱۷:۲۵ Asia/Tehran
  • سامراج کے خلاف ایران و عراق کی قوموں کی جدوجہد کےنئے باب کا آغاز

عراقی عوام کے ملین مارچ کے مظاہرے نے ثابت کر دکھایا ہے کہ امریکی فوجیوں کے انخلا کے قانون پر عملدرآمد کی صورت میں عراق کے خلاف پابندی عائد کرنے کی امریکی دھمکی، ایک بوسیدہ ہتھکنڈہ ہے کہ جو حکومتوں اور قوموں کے عزم و ارادے کو ، جو اپنی قومی خومختاری و اقتدار اعلی کے تحفظ کے خواہاں ہیں، متزلزل نہیں کرسکتی-

ایران کی اعلی قومی سلامتی کے سیکریٹری جنرل علی شمخانی نے عراق کی اعلی مرجعیت، حکومت، پارلیمنٹ اور عوام کے نام اپنے پیغام میں، کل جمعے کو عراق میں ہونے والے تاریخی ملین مارچ کے انعقاد اور اس ملک کے قومی اقتدار اعلی اور خودمختاری کی حمایت اور امریکہ کے غاصبانہ قبضے کی مخالفت کو ایک انتہائی اہم قدم قرار دیا کہ جو علاقے سے امریکیوں کونکالنے کے لئے عراق کے قابل فخرعوام کے پیشقدم ہونے اور سامراج مخالف پرچم بلند کرنے کی علامت ہے- 

مغربی ایشیا نے اپنی تاریخ کے طویل دور میں، بہت سے نشیب و فراز کا تجربہ کیا ہے- ایک ایسا تجربہ، کہ جو ماضی میں سامراج کی فتنہ انگیز پالیسیوں کے دور سے، اکیسویں صدی میں تسلط پسندی کے نئے دور تک پر مشتمل ہے- عراقی قوم کی سرنوشت بھی تاریخ کے ان ہی تجربات سے سرشار ہے- امریکیوں نے 2003 میں عراق پر قبضے کے بعد سے، خطیر رقم خرچ کرکے اپن پیچیدہ منصوبوں کو عملی جامہ پہنایا- اس سلسلے میں  ان کا پہلا قدم یہ تھا کہ عراق کی عبوری اتحادی اتھارٹی کے سربراہ کی حیثیت سے پال بریمر کو عراق میں متعین کردیا- پال بریمرگیارہ مئی 2003 سے جون 2004 تک عراق پر حاکم تھا۔ اس وقت سے ہی امریکہ نے اپنے دو منصوبوں یعنی ملک میں "فوج" کی موجودگی کے ساتھ ساتھ "سماجی و ثقافتی" اثر و رسوخ کی منصبوبہ بندی اور اس کو نافذ کرنے کا اقدام کیا- 

امریکیوں کی کوشش تھی کہ عراق میں سیاسی و سیکورٹی اور معاشی شعبوں میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کو اپنے علاقائی منصوبوں اور اہداف کی تکمیل کی راہ میں ڈکٹیٹ کریں ، لیکن اس کام میں وہ کامیاب نہیں ہوئے- درحقیقت امریکہ کی سب سے بڑی غلطی یہ ہے کہ وہ علاقے کی قوموں کے انقلابی جذبات کو نظرانداز کر رہا ہے- امریکیوں نے بارہا یہ ثابت کیا ہےکہ ان کو قوموں کی تاریخ اور ان کی جدوجہد کے بارے میں صحیح معلومات کبھی رہی ہے اور نہ ہے اور ان کی یہی بے خبری ہی ہمیشہ ان کا ایک بڑا کمزور پوائنٹ رہا ہے۔ اورعراقی قوم کی تاریخ جد وجہد بھی اس سے مستثنی نہیں ہے- 

ماضی پر نظر ڈالنے سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ پہلی عالمی جنگ کے دوران برطانیہ کی کوشش تھی کہ عراق کو کہ جو عثمانی بادشاہ کے تسلط میں تھا اپنی نوآبادی بنالے۔ لیکن برطانوی فوج کے داخل ہونے کے ساتھ ہی، نجف اور کربلا کے مراجع عظام کے فتووں کے ذریعے سامراجی طاقتوں کے خلاف علاقے میں پہلی سامراج مخالف تحریک کا آغاز ہوگیا- اور پورے عراق میں سامراج مخالف تحریک کا دائرہ پھیل گیا- 1920 میں عراقی عوام نے مراجع دین کے فتوے پرعمل کرتے ہوئے برطانوی فوجیوں کے مقابلے میں قیام کردیا اور یہی قیام اس بات کا باعث بنا کہ برطانویوں کو عراق سے اپنی بساط لپیٹنی پڑی اور وہ وہاں سے نکل گئے- آج بھی تاریخ ایک دوسرے انداز سے دوہرائی جا رہی ہے لیکن بس فرق یہ ہے کہ جارح برطانویوں کی جگہ امریکیوں نے لے لی ہے اور وہ عراق میں اپنے قدم گاڑنے کی کوشش کر رہے ہیں- لیکن اس وقت امریکہ کو جس ہزیمت کا سامنا ہے اس سے ماضی کی یاد تازہ ہوجاتی ہے اور یہ واضح ہوجاتا ہے کہ علاقے میں جارح اغیار کی کوئی جگہ نہیں ہے-

رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے تہران کے حالیہ جمعے کے خطبوں میں ، شہید سلیمانی اور عراق کی رضا کار فورس الحشد الشعبی کے بہادر ڈپٹی کمانڈر ابومہدی المہندس کو آشکارا طور پر قتل کرنے کے امریکی اہداف کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : امریکی عناصر عراق میں اپنے مذموم عزائم کو حاصل کرنے کے لئے فتنہ پھیلانے ، داخلی جنگ اور آخرکار عراق کو تقسیم کرنے اور مومن، مجاہد اور وطن پرست افراد کو درمیان سے حذف کرنے کے درپے ہیں- رہبر انقلاب  نے عراق سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے لئ‏ےعراقی پارلیمنٹ کے فیصلے کے مقابلے میں امریکیوں کے قابل مذمت بیانات کو ان فتنہ انگیزیوں کی ایک اور مثال قرار دیا اور فرمایا: وہ جو خود کو ڈموکریسی کا حامی ظاہر کرتے تھے وہ اب کہہ رہے ہیں کہ ہم عراق میں رہنے کے لئے آئے ہیں اور عراق سے نہیں نکلیں گے- رہبر انقلاب اسلامی نے علاقے کی تمام مسلم اقوام کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ عالم اسلام کو چاہئے کہ وہ ایک نیا باب کھولے اور بیدار ضمیر انسانوں اور ایمان سے سرشار دلوں اور قوموں میں خود اعتمادی پیدا کرے اور سب کو یہ جان لینا چاہئے کہ قوموں کی نجات کا واحد راستہ تدبیر و استقامت اور دشمن سے خوف نہ کھانا ہے-

اس وقت ایسے میں جبکہ عراق سے امریکی فوجیوں کے انخلا پر مبنی عراقی پارلیمنٹ کے فیصلے کو ایک ماہ سے کم کا عرضہ گذر رہا ہے عراقی قوم کے جوش و جذبے کی دوسری لہر، کل جمعے کو بغدا کے ملین مارچ میں دیکھنے کو ملی کہ جہاں لاکھوں افراد نے امریکہ سے نفرت و بیزاری کی اپنی فریاد کو، اقوام عالم کے گوش گذار کیا -                    

ٹیگس