Jul ۲۷, ۲۰۱۹ ۱۵:۰۱ Asia/Tehran
  • چین کے بعد امریکہ اور فرانس میں ٹھنی تجارتی جنگ

فرانس کے وزیر خزانہ نے صدر امانوئیل میکرون کے خلاف امریکی صدر ٹرمپ کے بیان پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔

فرانس کے وزیر خزانہ برونو لومر نے صدر امانوئیل میکرون پر صدر ٹرمپ کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک آئی ٹی سیکٹر میں کام کرنے والی کمپنیوں کے حوالے سے اپنی مالیاتی پالیسی پر ضرور عملدرآمد کرے گا۔ 
برونولومر نے کہا ہے کہ فرانس اپنی مالیاتی پالیسی کے حوالے سے گروپ سیون کے ملکوں کے درمیان اتفاق رائے کا خواہاں ہے اور اپنی پالیسیوں کو ضرور آگے بڑھائے گا۔ 
فرانس کے وزیر خزانہ کا یہ ردعمل امریکی صدر ٹرمپ کے اس ٹوئٹ کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے فرانس میں قائم ملٹی نیشنل آئی ٹی کمپنیوں پر اضافی ٹیکس عائد کیے جانے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا تھا کہ میکرون کی حماقت کا جواب دیا جائے گا۔ 
ٹرمپ نے اسی دھمکی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ خـبردار بھی کیا کہ بہت سی فرانسیسی مصنوعات پر امپورٹ ٹیکس بھی عائد کیا جا سکتا ہے۔ 
 فرانس کی پارلیمنٹ نے گزشتہ دنوں امریکی دھمکیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے، بڑی آئی ٹی کمپنیوں سے ٹیکس کی وصولی کا نیا قانون پاس کر دیا ہے جس پر صدر فرانس نے دستخط بھی کر دیئے ہیں۔ 
 فرانسیسی پارلیمنٹ کے تخمینے کے مطابق نئے قانون برعملدرآمد کے نتیجے میں رواں سال کے دوران ملک کو چارسو ملین یورو، جبکہ آئندہ سال چھے سو ملین یورو کی آمدنی ہو گی۔ 
 نئے قانون کے تحت ایسی آئی ٹی کمپنیاں کہ جن کی عالمی سطح پر سالانہ آمدنی سات سو پچاس ملین یورو اور اندرون فرانس پچیس ملین یورو سے زیادہ ہو گی، حکومت فرانس کو تین فی صد ٹیکس ادا کرنے کی پابند ہوں گی۔ 
فرانسیسی حکومت کے پاس کردہ نئے مالیاتی قوانین کا اطلاق، گوگل، فیس بک، ایمازون اور ایپل جیسی امریکہ کمپنیوں پر بھی ہو گا۔ 
صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ درآمد کی جانے والی مختلف اشیا اور مصنوعات پر ڈیوٹی عائد کر کے، یورپی یونین اور دنیا کے بہت سے ملکوں کے خلاف تجارتی جنگ کا آغاز کر چکے ہیں۔